مسلم ممالک کی عوامی اور اسلامی تحریکیں اور امریکی منصوبہ

May 24, 2022

 دی رانڈ کارپوریشن نے نیو ورلڈ آرڈر کے ظہور کے فوری بعد اسلامی تحریکوں کے خلاف مذموم امریکی عزائم کے حوالے سے ایک انتہائی مذموم اور جارحانہ رپورٹ شائع کی۔ اس رپورٹ کے مندرجات کو خوفناک اور بھیانک امریکی سازش کا عنوان دیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ دی رانڈ کارپوریشن امریکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے خطوط و اقدار اور خد و خال اجاگر کرنے والا ایک موثر ادارہ ہے، جو امریکی مفادات کے حوالے سے اہم ایشوز پر تحقیقی مواد پیش کرتا اور سفارشات تیار کرتا ہے۔ آر سی رپورٹس امریکا کی ایسی تمام بڑی یونیورسٹیوںکی لائبریریوں میں موجود ہیں۔ اس کارپوریشن کی مرتب کردہ سفارشات پر مبنی رپورٹس کولمبیا یونیورسٹی، شکاگو یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کی لائبریریوں کے متعلقہ شعبوں میں آپ کو بآسانی مل سکتی ہیں۔ آر سی رپورٹس کے متعین کردہ خطوط کی روشنی میں امریکی حکومتیں خارجہ پالیسی وضع کرتی ہیں۔ بعض سفارشات پر تو حرف بہ حرف اور لفظ بہ لفظ عمل ہوتا ہے۔مثال کے طور پر کارپوریشن نے 1982ء میں کیوبا کے حوالے سے امریکی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک لائحہ عمل تیار کیا، جو 80ء کے عشرے میں حکومتی اقدامات اور ترجیحات کے لیے سفارشات پر مشتمل تھا۔ ان سفارشات میں حکومت کو لائن دی گئی کہ وہ کیوبا کے خلاف ایک طویل المیعاد اقتصادی بندش کی منظوری دے اور کیوبا کے عوام کا پراپیگنڈا کے ذریعے غیر محفوظ مستقبل اور مسائل کے حوالے سے گمراہ کرے۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کیو با میں نہ صرف یہ کہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن نشریات کا سلسلہ شروع کیا جائے، اور اندرونی مسائل اور مصائب کے حوالے سے فیڈل کا سٹرو کے خلاف محاذ آرائی کی فضا ہموار کی جائے، بلکہ انتباہ کیا گیا کہ جزیرے میں آباد کیوبن آبادی کے لیے یہ پروگرام پر کشش، جاذب نظر اور محسوس کن بھی ہونا چاہیے۔ نتیجہ کے طور پر انتظامیہ نے امریکی ٹیکس دہند گان کے کروڑوں ڈالرز ان نشریات کو مقبول عوام اور ہر دلعزیز بنانے کے لیے جھونک دیے۔ ریڈیو مارتی اور ٹیلی مارتی کی مشترکہ صوری اور سمعی نشریات کے تمام پروگرام کیوبن موسیقی اور ہسپانوی زبان اور ثقافت کے پردے میں لپٹے ہوئے ( ملفوف) تھے۔ 
مسلم دنیا میں اسلامی بنیاد پرستی کو بھی رانڈ کارپوریشن نے سفید مسیحی اقوام اور امریکا کے لیے خطرۂ عظیم قرار دیا۔ اس سلسلہ میں امریکی نقطہ نظر سے ایک خوفناک سازش تیار کی گئی۔ یہ سازش گراہم ای فلر نے تیار کی ہے، جو کہ ایک اعلیٰ سیاسی محقق اور سائنسدان متصور کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان، ایران اور افغانستان کے حوالے سے امریکی حکمت عملی کے تناظر میں بے شمار تحقیقی اور تصنیفی کام کیا۔ بتایا گیا کہ یہ رپورٹ دفاع کے محکمہ کے انڈر سیکرٹری کو آئندہ حکمت عملی اور مستقبل کے منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے واضح اور بین خطوط فراہم کرے گی…اس کے تمام مصارف اور اخراجات وزارت دفاع نے اُٹھائے۔ رپورٹ میں ترکی، ایران، پاکستان اور افغانستان میں چلنے والی اسلامی تحریکوں کے سدباب کے لیے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔اس ضمن میں ’’اسلام‘‘ کے موضوع پر سند مانے جانے والے معروف علماء عما نویل سائیوان اور جان اسپاژتو کے ’’رشحات فکر‘‘ سے بھی استفادہ کیا گیا ہے۔ 
فلر اوررانڈ کارپوریشن کی ایسی تمام پالیسی رپورٹس، تحقیقات اور تصنیفات کا خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ ممالک میں دینی و مذہبی قوتوں کو ہر طریقے اور حربے کے ساتھ بر سر اقتدار آنے سے روکا جائے۔ فلر نے اپنی رپورٹ میں ان نکات پر زور دیا کہ (1)ایران کو سیاسی و اقتصادی سطح پر دنیا میں یکہ و تنہا کر دیا جائے۔(2) اسلامی تحریکوں کے اثرات اور موثرات کو ناکام بنانے کے لیے کثیر الجماعتی جمہوری نظام کے تصور کو ان ممالک میں ہوا دی جائے، اور ان کے مقابلے میں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے نام پر لادینی قوتوں کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے ایک طاقتور گروہ کے طور پر متعارف کروایا جائے۔ (3) مختلف اسلامی ممالک اور مکتب ہائے فکر کو ایک دوسرے کے خلاف تصادم اور تنازع کے محاذوں پر لڑوا کر اسلامی تحریکوں کی قوت کو کمزور کیا جائے۔ ( 4) بائیں بازو کے نظریات رکھنے والے لوگوں، قوتوں اور جماعتوں کو اسلامی تحریکوں کے مقابلے میں صف آرا کر دیا جائے اور ان کی بھر پور خفی و جلی انداز میں مالی و معاشی سر پرستی کی جائے۔ گویا بائیں بازو کے عناصر کو یقین دلادیاگیا کہ اگر ماسکو کا مطلع سیاہ پوش ہو کر دھند لا گیا ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں، اب ان کامن و سلویٰ آسمان ِواشنگٹن سے نازل ہو گا۔ (5) اسلامی تحریکوں کے قائد علماء اور سیاستدانوں کی کردار کشی کی جائے اور ان تحریکوں اور ان کے نظریات کے مخلص رہنمائوں اور علماء کو پیچھے کر کے ان کی جگہ مسلکی انتہاپسند اور تجددپرست ایسے علماء کو سامنے لاکر ان کی پروجیکشن ، پروموشن اورپروٹیکشن کی جائے جو فرقے اور فقہ کی بنیاد پر امت کو گروہوں میں تقسیم کرکے آپس میں بھڑوادیں۔(6) دینی، اسلامی نظریاتی تشخص اور تناظر رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے کسی ایک بڑے، قد آور اور نمایاں قائد کا صفایا کر دیا جائے تا کہ ان ممالک میں انتشار اور انار کی کی کیفیت پیدا ہو اور اس جماعت کے لیے سیاست کو شجرِ ممنوعہ بنا دیا جائے۔ (7) مسلم ممالک کی مقتدر قوتوں کو اسلامی تحریکوں کو کچلنے کے لیے استعمال کیا جائے اور تشدد کے ذریعے دین دوست قوتوں کا راستہ روکنے کی کوشش کی جائے۔ 

مزیدخبریں