18ویں ترمیم پر نظرثانی کے مطالبے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے:پلڈاٹ 

 اسلام آباد(نا مہ نگار)پلڈاٹ نے آسٹریلوی ہائی کمیشن کے ڈائریکٹ ایڈ پروگرام کے تعاون سے میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ایک گروپ کے ساتھ پاکستان اور آسٹریلیا میں وفاقیت کے ارتقا کا موازنہ کرنے کے موضوع پر ایک ورچوئل سیمینار کا  انعقاد کیا۔پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے عوامی دانشور، قومی سلامتی کے سابق مشیر اور سابق وفاقی وزیر برائے خزانہ، خارجہ امور اور ایک ترقیاتی ماہر معاشیات سرتاج عزیز کے تحریر کردہ پس منظر کے مقالے سے اہم نکات پیش کئے۔ سرتاج عزیز جو اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے لیکن اپنی سفارشات میں سرتاج عزیز کا خیال ہے کہ 18ویں ترمیم پر نظرثانی کے مطالبے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ اس کے بجائے، تعلیم اور صحت کے منتشر مضامین سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ صحت، زراعت اور آبادی کی منصوبہ بندی جیسے شعبوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان دوہری کوششوں سے گریز کیا جانا چاہیے۔ سی سی آئی کے بہتر استعمال کے ذریعے سماجی تحفظ، غربت میں کمی، اعلی تعلیم اور ہیلتھ انشورنس میں وفاقی حکومت کے کردار کو بڑھایا جائے۔ وفاقی حکومت کو اتفاق رائے اور سی سی آئی کی منظوری کے ذریعے ایک ماڈل لوکل گورنمنٹ قانون تیار کرتے ہوئے قیادت کا مظاہرہ کرنا چاہیے جس میں ایل جی کے انتخابات کے انعقاد کی وقت کی حد بھی مقرر کی جانی چاہیے اور وفاقی ٹیکس محصولات کو جی ڈی پی کے 15 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔پلڈاٹ کی جوائنٹ ڈائریکٹر آسیہ ریاض نے شرکا کا خیرمقدم کیا اور سیشن کو معتدل کرنے کے علاوہ بحث کے سیشن کا پس منظر فراہم کیا۔آسٹریلیا میں مالیاتی وفاقیت کے ارتقا پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر معین چیمہ، کالج آف لا، آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (ANU) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر نے مختصر طور پر آسٹریلیا میں وفاقیت اور آئینی تشکیل کی تاریخ کا اشتراک کیا۔ 

ای پیپر دی نیشن