قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہو نے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی میں خلل پڑنامعمول بن گیا ہے ، اجلاس شروع ہوتے ہی رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے کورم کی نشاندھی کر دی جس پر کورم پورانہ نکلا اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کی کاروائی کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دی ،اجلاس اپنے مقررہ وقت چار بجے پر شروع ہی نہ ہو سکا ڈیرھ گھنٹے کی تاخیر سے اجلاس کا آغاز ہوا تو جیسے ہی سپیکر راجہ پرویز اشرف نے تلاوت قرآن پاک،نعت رسول مقبولؐ،حدیث پاک کے مطالعے اور قومی ترانے کے بعد کارروائی آگے بڑھانا چاہی تو اپوزیشن کے رکن غوث بخش مہر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ ایوان میں وفاقی وزراء سوالوں کے جواب دینے کے لے موجود ہی نہیں ہیں نہ ہی ارکا ن کی تعداد پوری ہے میں کورم کی نشاندہی کر تا ہوں ،جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے’’بے بسی‘‘کے عالم میں ایوان پر نظر دوڑائی،ایوان میں ارکان کی تعداد نہ ہو نے کے برابر تھی جس پر انہوں نے ’’بادل نخواستہ‘‘ ضابطے کے مطابق گنتی کروائی تو کورم پورا نہ نکلا اسی دوران اراکین اسمبلی نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی اجازت چاہی تو اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کورم پورا ہونے کے بعد ہی کسی کو بولنے کا موقع دیا جائے گا راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ایوان میں آج پانی کی قلت کے اہم موضوع پر بات ہونی ہے یہ معاملہ اپوزیشن کی طرف سے اٹھایا گیا لیکن کورم پورا ہونے کے بعد ہی ہی اس بات ہو سکے گی انہوں اجلاس کی کاروائی کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دی ،اجلاس کے دوران نئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد اپنی ہی پارٹی کے سربراہ عمران خان پر خوب برسے ،انہوں نے اپنے پہلے ہی خطاب میں عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان پرکرپشن کا الزام لگا دیا بولے! حالات کی خرابی کی ذمہ داری عمران خان اور فرح گوگی پر ہے ۔انہوں نے سابق وزیر اعظم کے بنی گالہ سے ہیلی کاپٹر پر وزیر اعظم ہائوس آنے پر بی تنقید کی اور کہا کہ عمران خان گیارہ بجے ہیلی کاپٹر پر آتا چار بجے دوبارہ چلا جاتا ، عمران خان کے بارے میں کہا گیا کہ یہ کرپٹ نہیں ہے میں ایوان کے سامنے کہتا ہوں کہ یہ سب سے بڑا کرپٹ اور لوٹا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے عمران خان کو فتنہ باز شخص قرار دے دیا ،بولے ! یہ ایک فتنے باز شخص ہے اس کی ہر بات میں فتنہ ہوتا ہے ایک نیا فتنہ کھڑا کرنے کیلئے اب اسلام آباد آنے کا اعلان کیا ہے،قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن نے اتحادی حکومت پر شدید تنقید کی، جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے ملک کے اندر لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ اٹھا یا جبکہ فہمیدہ مرزا نے شیریں مزاری کیساتھ ہونے والے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے میڈیا اینکر پرسنز کے خلاف ایف آئی آرز کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔
پارلیمنٹ ڈائری