تحریک آزادی کے رہنمامیر واعظ مولوی محمد یوسف شاہ

May 24, 2022

مکرمی :ریاست جموں و کشمیر کی جدوجہد آزادی اور اس کی سیاسی ، سماجی اور عوامی اور معاشرتی ،تاریخ میں میر واعظ خاندان کارول ہمیشہ نمایاں منفرد و ممتاز اور تاریخ ساز رہا ہے اور اس تاریخی خاندان کے بزرگوں اور سیاسی و دینی قائدین اور راہنماوں نے 1930کے عشرے سے لے کر اب تک گزشتہ80/90سال کے طویل عرصے کے دوران تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ ساتھ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کی سماجی و فلاحی اور مذہبی و معاشرتی سرگرمیوں میں ہر دور میں صف اول میں شامل ہو کر قائد ملت رئیس احرار چوہدری غلام عباس مرحوم اور تحریک آزادی کشمیر کے دیگر راہنماوں و کارکنوں اور حریت پسندوں کے شانہ بشانہ ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے قومی کاز ریاست کی پہلی اسمبلی(پرجا سبھا) کے قیام ،ریاست میں تحریک پاکستان اور نظریہ الحاق پاکستان کی جدوجہد کو آگے بڑھانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ریاست کی ترقی اورمذہبی اقدار کے تحفظ و فروغ کے لیے بہت اہم فعال ،موثر اور تاریخی رول ادا کیا ہے اورمیر واعظ کشمیر مولانا محمد یوسف شاہ مرحوم کو اس تاریخی خاندان کے ایک بزرگ راہنما اور قائد کی حیثیت سے یہ منفرد اور غیر معمولی اعزاز بھی حاصل ہے کہ انہوںنے 1947سے قبل اوربعد میں بھی رئیس الاحرار قائد ملت چوہدری غلام عباس اور تحریک آزادی کشمیراور تحریک پاکستان کے دیگر راہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ ملکر ہماری ریاست کی آزادی اور ترقی و خوشحالی کے لیے صف اول کے راہنما کی حیثیت سے ایک اہم اور موثر رول ادا کیا۔1950کے عشرے میں انہوں نے دو مرتبہ آزاد جموں و کشمیر کے صدر کی حیثیت سے بھی اہم فرائض سرانجام دیتے ہوئے ریاست کی آزادی کی کاز کے لیے تحریک آزادی کے بیس کیمپ آزاد کشمیر کے حکومتی و سرکاری اور دینی اداروں کے استحکام اور ترقی کے ساتھ ساتھ قرآن پاک جیسی سب سے بڑی  مقدس او ر اہم ترین کتاب کا کشمیری زبان میں ترجمہ اور تشریح تحریر کرنے کا ایک بہت ہی منفرداور غیر معمولی اعزاز بھی حاصل ہے۔ جس کے باعث ریاست بھر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری عوام اور ان کے مذہبی و دینی اداروں کے لوگون (جن میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں، ہزاروں لوگ شامل ہیں) کو کشمیری زبان میں قرآن پاک کو پڑھنے پڑھانے اور سمجھنے کے اہم مواقع میسر آئے اور کشمیری زبان بولنے والوں کو اپنی مادری زبان میں قرآن پاک جیسی عظیم کتاب کو پڑھنے اور پڑھانے کی اہم ترین فکری و نظریاتی اور دینی راہنمائی کی تعلیم بھی حاصل ہوئی۔ جس کی بحیثیت مسلمان او ر ملت اسلامیہ کا حصہ ہونے کے باعث ہم سب کے لیے بہت ہی زیادہ اہمیت و افادیت ہے ۔ مرحوم راہنما اور ان کے خاندان کے لوگوںکے ساتھ ساتھ ان کے سینکڑوں ، ہزاروں عقیدت مندوں اور پیروکاروں نے سرینگر سے لیکر مظفرآباداور راولپنڈی ،پشاور، ملتان، لاہور اورکراچی جیسے بڑے بڑے ملکی شہری اور مقامات کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی ان کی اسلامی اور قرآنی تعلیمات سے ہر دور میں استفادہ کیا  ۔ ( سردار علی شان، آزاد کشمیر)

مزیدخبریں