"آزمائش "
ہر آسائش آزمائش ہے‘
مال کی آسائش آزمائش
اولاد کی آسائش آزمائش
صحت کی آسائش آزمائش
محبت کی آسائش آزمائش
حسن کی آسائش آزمائش
اختیار کی آسائش آزمائش
یہ دنیا آزمائش کا گھر ہے
اور چند روزہ زندگی کی آزمائش ہمیشہ رہنے والی زندگی کی آسائش ہو گی
یہی وہ باریک نکتہ ہے جسے سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہر انسان کو ملنے والی آسائش ہی اسکی آزمائش ہے اور اگر کوئی سمجھے تو یہ کڑی آزمائش ہے "
میں اکثر غور کرتی ہوں مشاہدہ کرتی ہوں تو میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں یہ سوچ کر کہ ان سب سے کڑی آمائش اختیار کی آسائش ہے
اختیارات کی وسعت ہی انسان کی سب سے بڑی آزمائش ہے جو اس آزمائش میں اہنے نفس کے نفسانی جال سے نکل گیا وہ سمجھیں ہمیشہ رہنے والی زندگی میں فلاح پا گیا
اختیار کی آزمائش کی وسعت پر جب غور کیا تو معلوم ہوا جتنے اختیارات اتنے ہی نفس کے لوازمات میں تھر تھرا جاتی ہوں یہ سو چ کر کہ جب اللہ نے کسی بھی انسان کو اختیار کی آسائش سے نوازا تو وہ اپنی حدود سے نکل گیا اپنے دائرے میں فرعون بن گیا نمرود بن گیا
شداد کی طرح اہنی آسائشات کی جنت بنا کر دوزرے انسانوں پر اتنا ظلم کرنے لگ گیا انکی زندگیوں کو دوزخ بنا دیا ۔اللہ اکبر
ایسے مرد ہیں جنہوں نے اپنی بیویوں اور بچوں پر ملنے والے اختیار کو خدائی اختیار سمجھ کر انکا جینا حرام کر دیا اور کہیں ان کے جسم اور کہیں انکی روح قتل کر دی اپنا حق اپنا اختیار سمجھ کر انجانے میں خدائی دعوے دار بن گئے کیءایسی عورتیں ہیں جنﺅں نے اختیار کی آسائش سے اپنے شوہر بچوں بہوو¿ں کا جینا حرام کر دیا اور ان پر زندگی کی ہر آسائش تنگ کر دی اور خود پر جنت حرام کرتے ہوئے دوزخ کی آگ خدائی دعوے ہر واجب کر لی اللہ اکبر۔
کئی اولادیں ہیں جنہوں اختیار کی آسائش پاتے ہی اپنے ہے والدین کو آزمائش میں ڈالدیا اور انکا جینا حرام کر دیا یہ بھلاتے ہوئے کہ انکا وجود انہی ماں باپ کی بدولت زندگی پا کر رب کی عطا کردہ آسائشات کا حقدار بنااور انجانے میں اختیار کے تخت پر بیٹھ کر خدائی دعوی کر دیا اور نارِ جہنم کا ایندھن بن گیا اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا
بھلا خدائی دعوے دار ظالموں کو رب کہاں یاد
رہتا ہے آسائشات میں ڈوبا انکا جسم اور نفس
آزمائش کے وقت سے بے خبر ہو جاتے ہیں اور پھر نہ وہ سن سکتے نہ دیکھ سکتے اور سمجھ سکتے ہیں حتی کہ انکی آسائش انکی آزمائش انہیں نارِ جہنم کا ایندھن بنا دیتی ہے
اسی لیے رب پاک کا ارشاد ہے
بے شک انسان خسارے میں ہے
اور انسان خسارے کے سودے کرتا ہمیشہ کےلئیے خسارا پا جانے والوں میں سے ہو جاتا ہے وہ بااختیار لوگ وہ انسان جو اس آسائش کو صرف آسائش سمجھے ہوئے ہیں اور ظلم پہ ظلم کرتے جا رہے ہیں وہ سمجھ لیں کہ یہ زندگی ختم ہونے والی اختیار کا وقت بہت تھوڑا جبکہ بے اختیاری کاوقت ہمیشہ رہنے والا ہو گا اور جب تک وہ اختیار کے خمار سے نکلیں گے ۔دردناک موت اور ہمیشہ کی جہنم انکا مقدر بن جائیگی ۔تو ابھی سے اختیار کی آسائش کو آزمائش سمجھ کر نرم روی اور ہوش سے سوجھ بوجھ سے کام لیں اور نفس کے بہکاوے سے بچ کر چلتے ہو? نیک لوگوں میں شمار ہوں تاکہ یہ آسائشات کا سفر آسائشات پر ہی ختم ہو آمین ثمہ آمین
شاز کی آواز شاز نامہ
May 24, 2024