وزیراعظم میاں محمد شہبازشریف نے گزشتہ روز ایران کے مرحوم صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کیلئے منعقدہ تعزیتی تقریب میں شرکت کی اور مرحوم صدر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ تقریب کے دوران وزیراعظم اس ہال میں گئے جہاں مرحوم صدر ایران کا جسدِ خاکی رکھا گیا تھا۔ وزیراعظم نے مرحوم کے بلندءدرجات کی دعا کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر اور دیگر رفقاءکی المناک حادثے میں شہادت کا سن کر شدید صدمہ ہوا۔ ہم دکھ اور غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں اور اسلامی جمہوریہ ایران کے عوام کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ پوری پاکستانی قوم مشکل کی اس گھڑی میں برادر ملک ایران کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مرحوم ایرانی صدر پاکستان کے عظیم دوست تھے‘ انکے دورہ پاکستان کے دوران گزرے لمحات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
اپنے تعزیتی دورہ ایران کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایران کے سپریم لیڈر‘ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ امام خامنہ ای سے بھی ملاقات کی اور ان سے صدر اسلامی جمہوریہ ایران اور انکے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی ایک وڑنری رہنما تھے جنہوں نے اپنے ملک اور اپنے لوگوں کی خدمت کیلئے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ شہید ابراہیم رئیسی نے اپنے دورہ پاکستان کے تناظر میں پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ہم پاک ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے اور دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے حوالے سے مرحوم ایرانی صدر کے ویژن کو جاری رکھیں گے۔ وزیراعظم پاکستان نے دوستی اور بھائی چارے کے رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ کے اتحاد اور غزہ کے محصور عوام کیلئے صدر ابراہیم رئیسی کی خدمات تاریخ میں لکھی جائیں گی۔ اس موقع پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ امام خامنہ ای نے ہیلی کاپٹر حادثے پر حکومت پاکستان اور عوام کے اظہار تعزیت اور جذبات پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور پاک ایران تعلقات کے حوالے سے مرحوم ایرانی صدر کے ویژن کو آگے بڑھائیں گے۔ میاں شہباز شریف نے اس موقع پر ایرانی سپریم لیڈر کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ انہوں نے ایران کے قائم مقام صدر ڈاکٹر محمد مخبر سے بھی ہیلی کاپٹر حادثے میں ایرانی قیادت کی شہادت پر اظہار تعزیت کیا۔
تہران میں منعقدہ اس تعزیتی نشست میں وزیراعظم شہبازشریف اور امیر قطر شیخ تمیم احمد آل ثانی کے مابین بھی غیررسمی ملاقات ہوئی جس میں دونوں برادر مسلم ممالک کے مابین تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ اسی طرح وزیراعظم شہبازشریف اور ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز اور وزیر خارجہ حاکان فدان کے مابین بھی غیررسمی ملاقات ہوئی جس کے دوران پاکستان ترکیہ شعبہ جاتی تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ وزیراعظم شہبازشریف اس موقع پر لبنانی سپیکر سے بھی ملے۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار‘ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی‘ وزیر تجارت جام کمال اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ جمعرات کے روز وزیراعظم شہبازشریف ایک تجارتی وفد کے ہمراہ دو روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات روانہ ہو گئے جہاں وہ صدر یو اے ای اور ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید سے ملاقات کرینگے۔ اس دورے کے دوران وزیراعظم شہبازشریف کی دیگر اماراتی شخصیات اور مالیاتی اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی شیڈول میں شامل ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صدر ابراہیم رئیسی مسلم دنیا کے ایک نمایاں لیڈر کے طور پر ابھر رہے تھے جو اتحاد امت کے نہ صرف داعی تھے بلکہ اس کیلئے عملی کردار بھی ادا کر رہے تھے۔ انکی خطے کے امن و استحکام کے معاملہ پر بھی گہری نظر تھی اور وہ خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان‘ چین‘ ترکیہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے علاوہ وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ بھی تعلقات کار کیلئے پیش رفت کر رہے تھے۔ وہ ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار بھی ایران کی سرحد سے ملحقہ وسطی ایشیائی ریاست مشرقی آذربائیجان کے دورے سے واپسی پر ہوئے جہاں انہوں نے ڈیم کا افتتاح کیا اور آذربائیجان کے صدر سے ملاقات بھی کی۔ اس المناک حادثے کے بارے میں ایران اور دوسرے ممالک کے میڈیا پر آج بھی چہ میگوئیاں جاری ہیں۔ ایران کے ایک سابق وزیر خارجہ نے امریکہ کو اس حادثے کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ ترکیہ کے میڈیا کی جانب سے بھی آج سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ ایرانی صدر کے دورہ مشرقی آذربائیجان کیلئے ایک پرانا امریکی ساختہ ہیلی کاپٹر کیوں استعمال کیا گیا جبکہ اس سے قبل ایرانی صدر کے اندرون ملک دوروں کیلئے روسی ساختہ ہیلی کاپٹر استعمال کئے جاتے تھے۔ چونکہ ایران کی جانب سے اس المناک حادثے کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کا کمیشن تشکیل دیا جا چکا ہے جس کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ سے ہی اصل حقائق سامنے آ سکیں گے تاہم ایرانی صدر ہیلی کاپٹر حادثے سے قبل تک جس سنجیدگی کے ساتھ خطے کے ممالک بالخصوص مسلم ممالک کے ساتھ روابط کا سلسلہ بڑھا رہے تھے اور غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی بربریت کے خلاف نہ صرف توانا آواز اٹھا رہے تھے بلکہ ایران ہی مسلم دنیا کا وہ پہلا ملک بن کر ابھرا جس نے اسرائیلی جارحیت کا ڈرون اور میزائل حملوں کے ذریعے عملی جواب بھی دیا۔ اس تناظر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں کسی عالمی سازش کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا جس کا مقصد اسلام کی نشاة ثانیہ کے احیاءکیلئے صدر ابراہیم رئیسی کے جاندار کردار کے آگے بندھ باندھنا بھی ہو سکتا ہے۔ اس تناظر میں مرحوم ایرانی صدر کے پاکستان‘ سعودی عرب‘ ترکیہ کے ساتھ بڑھتے روابط کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جبکہ مرحوم صدر نے گزشتہ ماہ اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر نہ صرف پاکستان ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل کے عزم کا اعادہ کیا بلکہ متعدد دیگر تجارتی معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط بھی کئے جس کے اگلے روز امریکہ کی جانب سے پاکستان کیلئے سخت ردعمل آیا کہ اسے ایران کے خلاف عالمی پابندیوں کے حوالے سے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
بے شک اب وزیراعظم شہبازشریف کے تعزیتی دورہ ایران کے موقع پر بھی پاکستان اور ایران کی قیادتوں نے دوطرفہ تعلقات کے معاملہ میں مرحوم ایرانی صدر رئیسی کے ویژن کو آگے بڑھانے کا ہی عزم ظاہر کیا ہے اس لئے الحادی قوتوں کی جانب سے پاک ایران تعلقات میں رخنہ پیدا کرنے کی سازشوں کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایران اور پاکستان ہی نہیں‘ پوری مسلم دنیا کیلئے ایک چیلنج ہے کہ اس نے اتحاد امت کیلئے مرحوم ایرانی صدر کے مشن کو کیسے آگے بڑھانا اور الحادی طاغوتی قوتوں کو کیسے ٹھوس جواب دینا ہے۔ خدا شہید ایرانی صدر اور ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونیوالے انکے ساتھیوں کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے اور مسلم قیادتوں کو اتحاد امت کیلئے انکے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ہمت اور توفیق دے۔ آمین۔