پیر طریقت رہبر شریعت علامہ غلام یٰسین حیدری جماعتی نقشبندی مجددی

غلام نبی طاہر 
نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی ، بدلتی ہزاروں کی تقدیر دیکھی‘ یوں تو دنیا میں پیدا ہونے والا ہر شخص اپنا وجود رکھتا ہے مگر جو شخص اولیا ء کرام کی خاص دعائوں کے توسل سے دُنیا میں جنم لیتا ہے اور پھر اولیائے عظام اور بزرگوں کی نگاہوںکے نیچے تربیت کے مراحل سے گزرتا ہے تو وہ شخص یقینا عام آدمی سے ہٹ کر منفرد اور ممتاز ہو جاتا ہے، ایسی ہی خوش نصیب ہستیوں میںحضرت علامہ ابولفضل حافظ غلام یٰسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا نام بھی شامل ہے، جن کا گھرانہ ایک مذہبی گھرانہ ہے، آپ کے والد محترم قبلہ حاجی تاجدین صاحب صوفئی با صفا اور با کردار شخصیت کے مالک تھے۔ آپ کے بڑے ماموں جان عاشق رسول مسافر مدینہ بابا جی حضرت پیر الحاج محمد دین حیدری جماعتی ؒ کا شمار ضلع قصور کے اعلیٰ پائے کے خطباء، علماء اورمشائخ عظام میں ہوتا ہے۔ آپ کی نسبت طریقت امیر ملت محدث علی پور حضرت پیر سیّد جماعت علی شاہ صاحب ؒ کے سجادہ نشین حضور معین ملت الحاج پیر سیّد حیدر حسین شاہ صاحب جماعتی ؒ سے تھی۔
حضرت علامہ مولانا غلام یٰسین حیدری جماعتی نقشبندی مجددی 1952ء؁ شہر قصور میں حاجی تاجدین صاحب کے گھرپیدا ہوئے۔حضرت پیر سیّد حیدر حسین شاہ صاحب جماعتی ؒ نے آپ کا نامــــ ’’غلام یٰسین‘‘ تجویز فرمایا۔آپکی والدہ ماجدہ اور والد محترم نہایت با عمل صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے‘ آپ نے بڑے ماموں جان بابا جی سرکار الحاج محمددین حیدری جماعتی کے ہاں ہدایت اور تربیت پائی، جنہوں نے  چھ سال کی عمر میں حفظ قرآن اور دینی علوم کے حصول کیلئے شہر قصور کی درسگاہ دارالعلوم جامعہ حنفیہ میں ممتاز عالم دین شیخ الحدیث حضرت مفتی محمد عبد اللہ قادری صاحب کے زانوئے تلمیذ کروادیا۔ دینی تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ پیر طریقت رہبر شریعت ابو الفضل الحافظ علامہ مولانا غلام یٰسین حیدری جماعتی نقشبندی  مجددی کے نام سے پہچانے جانے لگے۔
 آپ اپنے والد محترم کی خواہش پر رمضان المبارک میں مصّلہ سناتے اور زندگی میں کئی مرتبہ تراویح میں قرآن پاک سنایا اور شبینہ بھی پڑھتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ آپ قرآن پاک کی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے ریلوے سٹیشن پارک قصور پر ہر سال 30 روزہ درس قرآن پاک کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ جس میں قصور شہر کے علاوہ پاکستان بھر سے عقیدت مند کثیر تعداد میں شرکت فر ماتے تھے آپ حسن اخلاق اور معاشرتی برتائو میں دردِ دل رکھنے والے انسان تھے۔ آپ ہمیشہ اپنی والدہ محترمہ کے پائوں چومتے تھے اور والد محترم کے سامنے آنکھیں اور گردن جھکا کر بیٹھتے تھے۔ 
آپ نے اپنی زندگی میں فقر اور درویشی کی چادر اوڑھ کر شر شہر، قریہ قریہ، نگر نگر سفر کر کے صوفی ازم کا خوب پرچار کیا اور اولیاء کرام کی شان بیان کرتے ہوئے عوام الناس کو خانقاہی نظام سے منسلک ہونے کی تبلیغ فرمائی، جس سے ہزاروں انسانوں کی زندگی میں روحانی تبدیلی آئی۔ 1952؁ء میں ایک مذہبی اور روحانی گھرانے میں پیدا ہونیوالی یہ روحانی شخصیت کا سفر زندگی تمام ہوا تو آپ پوری آب و تاب کے ساتھ خاندان کے بزرگوں، ماں باپ ، بیوی، بچوں، دوستوں اور ہزاروں چاہنے والوں میں دین سے محبت اور عشق رسولؐ کا درس بانٹ چکے تھے۔ اپنوں اور غیروں کے غم خواراپنے اندر موجزن علم و عرفان کی ترویج کو ادھورا چھوڑ کر 22 جون 1980 کو 28 سال کے انتہائی قلیل عرصہ  حیات میں سب کوافسردہ کر کے  دنیا سے کوچ کر گئے۔سجادہ نشین آستانہ عالیہ رسول پور شریف پیر غلام رسول عرفانی  کے ذریعے اللہ پاک دین اور روحانیت کی خدمت کا سلسلہ دراز فرمائے ۔ آمین ثم آمین

ای پیپر دی نیشن