لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے فارم 45کے ہوتے ہوئے نئے الیکشن کی ضرورت نہیں، جوڈیشل کمیشن بنے، عوامی مینڈیٹ بحال ہو، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ دبئی لیکس کو دبایا جارہا ہے، ملوث افراد منی ٹریل دیں، سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن جواب طلبی کرے۔ کون سا اخلاقی جواز ہے حکمران ٹولہ خود باہر دولت بھیجے اور ملک میں سرمایہ کاری کے بھاشن دے۔ پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن پر حملہ کی مذمت کرتے ہیں، ایسے حربے ملک کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب کو آئینی پوزیشن پر واپس آنا پڑے گا، چادر چاردیواری کا تحفظ بحال ہونا چاہیے۔ اسلام آباد میں غزہ کیمپ پر حملہ اور دوافراد کی شہادت میں ملوث شخص اور واقعہ کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔ فلسطین میں جاری مظالم کے خلاف جاندارانہ موقف اپنانا پاکستان کی ذمہ داری ہے، حکومت حماس کو اہل فلسطین کی جمہوری اور نمائندہ تنظیم کے طور پر تسلیم کرے۔ منصورہ میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے پنجاب میں تعلیم کی پرائیویٹائزیشن کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی آئین پاکستان کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران ٹولہ اپنی عیاشیوں سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں اور عوام کا خون نچوڑا جارہا ہے، نت نئے ٹیکسز کی تجاویز آرہی ہیں، پنشنرز اور تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے صحافی تنظیموں کو متنازعہ پنجاب ہتک عزت بل 2024ء کے خلاف احتجاج میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آزادی صحافت اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہمیشہ سے جدوجہد کر رہی ہے۔ حکومت جعلی مینڈیٹ پر بنی ہے، کجا کہ یہ گھر جائے، حکمران طاقت کے زور پر آزادی اظہار رائے کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں مصروف، ڈھٹائی سے عوام دشمن قوانین بنائے جا رہے ہیں، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ملک مزید کمزور ہو گا اور افراتفری پھیلے گی۔ ہوش کے ناخن لیے جائیں، حکمران اور خصوصی طور پر پنجاب حکومت صحافیوں کے ساتھ بیٹھے اور کالا قانون واپس لے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نہ صرف ہتک عزت بل کی واپسی کا مطالبہ کرتی ہے بلکہ چاہتی ہے کہ پیمرا، پیکا اور دیگر ایسے قوانین جو جمہوریت کے منافی ہیں پر بھی نظرثانی کی جائے۔ قبل ازیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد جو کہ ارشاد احمد عارف، نوید کاشف، ایاز خان، کاظم خان، ارشد انصاری، حافظ طارق محمود، محمد عثمان اور عرفان اطہر پر مشتمل تھا، نے منصورہ میں امیر جماعت سے ملاقات کی اور انہیں ہتک عزت بل کے بارے میں بریف کیا۔