پاکستان اور امریکہ مستقبل میں دفاعی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر متفق

پاکستان اور امریکہ مستقبل میں دفاعی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر متفق

واشنگٹن(این این آئی) امریکہ اور پاکستان نے اتفاق کیا کہ وہ اگلے سال افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءکے بعد بھی مضبوط دفاعی شراکت داری اور انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے دو طرفہ تعاون کو جاری رکھیں گے۔دفاعی مشاورتی گروپ (ڈی سی جی) کے اجلاس میں امریکی وفد کی قیادت دفاعی پالیسی کے انڈر سیکرٹری جیمس این ملر نے جبکہ پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان کے سیکرٹری دفاع ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک نے کی۔پاکستان امریکہ کے دفاعی مشاورتی گروپ کے 22ویں اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں امریکہ نے افغان حکام اور طالبان رہنماو¿ں کے درمیان حوصلہ افزابات چیت کےلئے اسلام آباد کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے ”مفاہمت کو فروغ“ دینے کے لیے پاکستان کی حمایت کو بھی تسلیم کیا۔دونوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان امریکہ دفاعی شراکت داری علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے بہت اہم تھی اور یہ کہ آئندہ برسوں کے دوران اسے مزید ترقی دینا چاہیے ۔دونوں ملکوں کے وفود نے تسلیم کیا کہ انسدادِ دہشت گردی پر دوطرفہ تعاون انتہاپسندوں کے تشدد کو کمزور کرنے میں اہم رہا ہے اور دونوں اس کو 2014ءکے بعد بھی جاری رکھنے پر متفق ہیں۔اجلاس کے تمام سیشن میں شرکاءنے دوطرفہ تعلقات سے متعلق اپنے اپنے جائزوں کا ایک دوسرے کے ساتھ اشتراک کیا اور باہمی سٹرٹیجک مفادات سمیت انسدادِ دہشت گردی، انسدادِ منشیات اور بحری سلامتی کے دائرے میں مشترکہ حکمت عملی کی ترجیحات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان شعبوں میں تعاون میں اضافہ کرنے اور باہمی مفادات کے دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔پاکستانی وفد نے پاکستان افغانستان سرحد کے ساتھ ساتھ جاری فوجی مہم کی تازہ ترین تفصیلات فراہم کیں اور امریکی وفد نے انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (ایساف) کی افغانستان میں سرگرمیوں اور افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کو 2013ءمیں قیادت کی منتقلی کے حوالے سے بریفنگ دی۔بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے اس سال پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی مہم میں کامیابیوں اور اس کے ساتھ ساتھ داخلی سلامتی کو ممکن بنانے کےلئے پاکستان کی وسیع تر کوششوں کو تسلیم کیا۔
 پاکستان امریکہ

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...