واشنگٹن (اے پی اے) امریکی قومی سلامتی کے ادارے این ایس اے کی جانب سے جاری دستاویزات میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے غیرقانونی جوہری حصول کا راز1987ءمیں افشا ہوگیا تھا تاہم امریکہ نے جان بوجھ کر اس معاملے کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا۔ دستاویزات کے مطابق امریکہ سے حساس معلومات چرانے کے الزام میں ارشد پرویز نامی پاکستانی کی گرفتاری کے بعد راز افشاں ہوا تھا لیکن اس وقت کے صدر رونالڈ ریگن کی انتظامیہ نے اسے نظر انداز کر دیا کیونکہ اس وقت افغانستان میں روس کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان اہم حصہ دار تھا۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کو مانیٹر کرنے اور اس میں خلل ڈالنے کے حوالے سے ریگن انتظامیہ اور ”کسٹم بیورو“ اے سی ڈی اے سمیت دیگر اداروں میں اختلافات کے باوجود یہ سوچ بیدار ہوگئی تھی کہ پاکستان کے اس پروگرام کو کیسے روکا جائے۔ اس وقت کے پاکستانی فوجی حکمران جنرل ضیاءالحق اور امریکی انڈر سیکرٹری آرما کوسٹ کے درمیان 5 اگست 1987 ءکو اس معاملے پر کئی ملاقاتیں ہوئیں۔آرما کوسٹ محسوس کررہے تھے کہ امریکہ پاکستان کے جوہری پروگرام کو فی الحال روک نہیں سکے گا۔
انکشاف