ذوالفقار چیمہ نے اپنی کتاب میں ملک کے روشن پہلوئوں کو اجاگر کیا: رفیق تارڑ

لاہور (سٹاف رپورٹر) لاہور آرٹس کونسل الحمرا کے زیر اہتمام ممتاز پولیس آفیسر انسپکٹر جنرل ذوالفقار احمد چیمہ کی تصنیف ’’دو ٹوک باتیں‘‘ کی تقریب رونمائی ہوئی جس میں مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کی صدارت سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ نے کی، سابق وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی شیخ امتیاز علی مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر، وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ڈاکٹر خلیق الرحمان، وائس چانسلر لاہور کالج یونیورسٹی بشریٰ متین، معروف کالم نگار عطاء الحق قاسمی، سابق کرکٹ بورڈکے سربراہ خالد محمود، سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید، ڈاکٹر اجمل نیازی، بریگیڈئیر محمد اکرم، سہیل وڑائچ و دیگر اہل دانش سمیت سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔ تقریب کی میزبانی معروف شاعرہ صوفیہ بیدار نے کی جبکہ خالد شریف ایم ڈی ماورا پبلی کیشنز نے اس کتاب کو شائع کیا۔ سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ذوالفقار احمد چیمہ ایک اجلے کردار کی حامل شخصیت ہیں انکا اعلیٰ کردار انکے نیک والدین کی تربیت کا نتیجہ ہے وہ جہاں بھی تعینات رہے وہاں کے عوام انکی کامیابیوں کے گواہ ہیں۔ انکے والدین حقوق اللہ کی ادائیگی میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ ملک سے محبت کرنے والے ہر شخص کو یہ کتاب پڑھنی چاہیے انہوں نے کتاب میں پاکستان کے روشن پہلوئوں کو خوبصورتی سے اجاگر کیا اور نوجوانوں کو امید و حوصلہ دیا۔ رزق حلال کا کرشمہ ہے اللہ ہمیں ذوالفقار جیسے بہادر، دلیر اور راست گو ایسے مزید پولیس افسر عطا فرمائے۔ ایس ایم ظفر نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ کی پذیرائی کی وجہ انکا اجلا کردار ہے انہوں نے ہمیشہ امن و انصاف کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔ کاش اور ذوالفقار چیمہ بھی پیدا ہوں کتاب کے ہر لفظ میں انکی حب الو طنی کی جھلک نظر آتی ہے انکی تحریریں سول سروس کی تربیت گاہوں کے نصاب میں شامل ہونی چاہئیں، کتاب میں قانون کی حکمرانی کی اہمیت بڑے دل پذیر انداز میں اجاگر کی گئی ہے۔ سابق وائس چانسلر اور پرنسپل لاء کالج شیخ امتیاز علی نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ نے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لیے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ان کو آئی جی پنجاب یا سندھ نہیں لگایا گیا اسکی وجہ صرف اور صرف انکی ایمانداری ہے لیکن انہوں نے لوگوں کے دل میں گھر کرلیا جو بہت بڑی عزت افزائی ہے۔ ’’دوٹوک باتیں‘‘ میں اتنی جاذبیت ہے میں دو دفعہ پڑھ چکا ہوں۔ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خلیق الرحمن نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ جیسے انسان اور پولیس افسر قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں انکی تحریریں ہم پڑھتے نہیں بلکہ انکی جاذبیت خود اپنے آپ کو پڑھواتی ہیں۔ ملک کے ہر ٹیچر اور طالب علم کو انکی کتاب پڑھنی چاہیے۔ بشریٰ متین نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ کی تحریریں ایک درد مند دل رکھنے والے اور حساس جذبات رکھنے والے انسان کی تحریریں ہیں۔ مشہور کالم نگار عطاء الحق قاسمی نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ جہاں بھی گئے وہاں تبدیلی لائے اور اداروں کو درست کردیا وہ ایمانداری کی عملی مثال ہیں وہ اعلیٰ درجہ کا مزاح لکھنے پر قادر ہیں میری تجویز ہے آئین میں ترمیم کرکے انکو چیف الیکشن کمشنر لگا دیا جائے۔ ان کی تحریروں کو پڑھ کر ہر عمر کا قاری لطف اندوز ہوتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین خالد محمود نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ پولیس میں نیک نامی کی مثال ہیں انہوں نے ساری سروس میں اپنا دامن آلودہ ہونے سے بچائے رکھا انکا پاکستان اور بانی پاکستان سے جذباتی تعلق ہے جو جگہ جگہ نظر آتا ہے۔ معروف صحافی دلاور چودھری نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ انتہائی اعلیٰ کردار کے پولیس افسر ہیں وہ واحد پولیس افسر ہیں جنکا دفتر ہمیشہ عوام کے لیے کھلا رہتا تھا۔ سابق آئی جی پنجاب شوکت جاوید نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ کی تحریریں اپنے اندر جاذبیت رکھتی ہیں اور پنجاب میں مصالحتی کمیٹیوں کا قیام ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ معروف کالم نگار ڈاکٹر اجمل نیازی نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ نے ہمیشہ ظالم کو ظلم کرنے سے روکا اور وہ روشنی کا مینار ہیں۔ معروف اینکر جنید سلیم نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ سے میرا ایک ہی تعارف ہے وہ صرف اور صرف ایمانداری ہے زندگی میں چیمہ صاحب کے بارے میں کسی نے بھی پوچھا تو صرف ایمانداری کا لفظ نظر آیا انکا کالم ’’ماں‘‘ جیسا کالم پوری زندگی میں نہیں پڑھا۔ ان جیسا مزاح لکھنے کی صلاحیت بہت کم دیکھی ہے۔ مشہور مزاح نگار سہیل احمد نے کہا میں اپنی زندگی میں اپنے والد کے بعدکسی پولیس افسر سے متاثر ہوا تو وہ صرف چیمہ صاحب ہیں وہ دلیری کی مثال ہیں۔ معروف صحافی سہیل وڑائچ نے کہا ذوالفقار احمد چیمہ مجسم پاکستان ہیں انکی تحریروں میں بہت تاثیر ہوتی ہے وہ امید کی روشنی پھیلاتے ہیں وہ ہر دم تازہ اور شگفتہ محسوس ہوتی ہیں۔ معروف شاعر خالد شریف نے کہا یہ کتاب قاری کو ہنساتی اور رلاتی ہے اور امید اور حوصلہ بھی دلاتی ہے، یہ ہر سرکاری افسر اور ہر ٹیچر کو ضرور پڑھنی چاہیے بلکہ ملک سے محبت کرنے والے ہر شخص کو اسکا مطالعہ کرنا چاہیے اور اس سے رہنمائی لینی چاہیے۔ آئی جی ذوالفقار احمد چیمہ نے تقریب کے اختتام پر مہمانان خصوصی اور تقریب کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...