لاہور (میاں علی افضل سے) سی آئی اے سٹی نے 17 سال قبل فیکٹری منیجر سمیت 3 افراد کو قتل کرنیوالے ملزموں کو گرفتار کرلیا۔ 17 سال بعد قتل کے ملزموں کی گرفتاری اپنی نوعیت کا انوکھا کیس بن گیا ہے۔ پولیس نے قتل کے چند سال بعد ملزموں کی عدم نشاندہی پر تفتیش روک کر فائل ریکارڈ روم میں پھینک دی اور ملزم 17سال آزداد گھومتے رہے۔ 17سال بعد تفتیش سی آئی اے سٹی کے ڈی ایس پی خالد ابوبکر کو منتقل کی گئی اور چند ماہ میں ٹرپل قتل کے ملزموں کو گرفتار کرلیا گیا۔ قتل کرنیوالے 17سال میں سب کچھ بھول چکے تھے اور اچانک گرفتاری پر حیران ہوگئے۔ ملزموں کا خیال تھا پولیس تفتیش میں ناکام ہوگئی اور کیس کی فائل ٹھپ ہوچکی ہے۔ 19 جون 1997ء کو یونس اینڈ کمپنی بلال کالونی بند روڈ پر 2 نامعلوم افراد آئے اور فیکٹری میں موجود منیجر طارق عثمان کو فائرنگ کر کے قتل اور محمد اسلم اور محمد ارشاد کو شدید زخمی کردیا جو ہسپتال پہنچنے پر دم توڑ گئے۔ قتل کا مقدمہ تھانہ باغبانپورہ میں درج کیا گیا مگر پولیس تفتیش میں ناکام رہی۔ 17سال بعد ایس پی سی آئی عمر ورک نے تفتیش خالد ابوبکر کو منتقل کرتے ہوئے ملزموں کی گرفتاری کا حکم دیا اور سی آئی اے سٹی نے مدینہ ٹاون سبزہ زار کے رہائشی عمر فاروق اور شیر شاہ روڈ نصیر آباد کے رہائشی محمد علی کو گرفتار کرلیا ہے۔ سی آئی اے نے ملزموں کی گرفتاری کیلئے چکوال کے رہائشی مظہر حسین سے معلومات لیں، مظہر حسین 1997ء میں فیکٹری میں بطور چوکیدار کام کرتا تھا۔
لاہور کے 3 افراد کے قاتلوں کی 17 سال بعد گرفتاری انوکھا واقعہ بن گیا
Nov 24, 2014