سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشینری ٹھیک کرانے کے لئے طویل طریقہ کار، مریض علاج سے محروم

لاہور (ندیم بسرا) سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشینری کو ٹھیک کرانے کیلئے لمبا طریقہ اختیار کرنے کے باعث مریض علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم ہونے لگے اور آئے روز خراب مشینری ٹھیک نہ ہونے پر قیمتی جانوں کا ضیاع ہونے لگا۔ سرگودھا ہسپتال میں نومولود بچوں کی ہلاکت خراب مشینری کی وجہ بن سکتا ہے۔ لاہور کے 9 ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ ہسپتالوں میں خراب مشینری کوڑے کرکٹ کی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ میو، جناح، گنگا رام، سروسز، چلڈرن، جنرل ہسپتال میں الٹرا سائونڈ، ایکسرے مشینیں، ای سی جی، وینٹی لیٹرز، میموگرافی، سٹریلائزر مشینیں، سی ٹی سکین، ایم آر آئی، ایمبوبیگ، خون کے ٹیسٹ میں استعمال ہونے والی متعدد مشینیں درجنوں کی تعداد میں خراب ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشینوں کو ٹھیک کرانے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے اس سے مشینوں کی عمر خراب پڑے پڑے پوری ہوجاتی ہے۔ بعض مشینیں ٹھیک ہونے کیلئے ایسے طریقہ کار سے گزرتی ہیں جن کے بارے میں پتہ چلتا ہے اس مشین کی لائف ہی ختم ہوگئی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں ان مشینوں کو ٹھیک کرنے کیلئے مینٹی نینس انٹی ری پیئر کا شعبہ موجود نہیں۔ ہسپتالوں میں خراب مشینوں کو ٹھیک کرنے کیلئے بائیو میڈیکل انجینئرز ہوتے ہیں مگر گزشتہ کئی برسوں سے سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس اور ٹیچنگ ہسپتالوں کے پرنسپلز صاحبان نے بائیو میڈیکل انجینئرز کے شعبے کی طرف توجہ نہیں دی۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور میں 3 سے 4 بائیو میڈیکل انجینئرز ہیں جن میں سے ایک کوٹ خواجہ سعید ہسپتال، میو ہسپتال، پیپو (آنکھوں کے ہسپتال) اور ایک محکمہ صحت پنجاب میں تعینات ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس مشینری کی بروقت دیکھ بھال نہیں کرتے جس کے باعث مشین خراب ہوتی ہے۔ خراب مشینری کو ٹھیک کروانے کیلئے پہلے محکمہ صحت پنجاب کو خط لکھا جاتا ہے، وہاں سے منظوری کے بعد ہسپتالوں کے ایم ایس ایک ٹینڈر جاری کرتے ہیں، مشین کی گارنٹی ہو تو متعلقہ کمپنی سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ مختلف طریقہ کار اختیار کرنے سے مشینری 3 سے 4 ماہ تک خراب ہی پڑی رہتی ہے۔ اس سارے معاملے میں مریضوں کومطلوبہ علاج معالجے کی سہولتوں سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے اور پرائیویٹ ہسپتالوں یا لیبارٹریوں میں مہنگے داموں علاج معالجہ کروانا پڑتا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس کی اس غفلت پر محکمہ صحت پنجاب نے مکمل خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ اس صورتحال پر محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشینری کو ٹھیک کرنے کیلئے محکمے میں باقاعدہ دو ورکشاپ موجود ہیں۔ ایک لاہور اور دوسری ملتان میں ہے۔ انہوں نے بتایا جس طرح سرگودھا کا واقعہ پیش آیا اسکے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تمام ہسپتالوں میں بچوں کے شعبوں میں مشینوں کی اصل صورتحال معلوم کرلی ہے جو ایک یا دو روز میں محکمہ صحت پنجاب کو موصول ہوجائیگی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...