اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) حکومت نے 30 نومبر کو غیریقینی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل کرلیں، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 30 نومبر کو صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو سختی سے نمٹا جائے گا۔ اسلام آباد پولیس کو دو واٹر کینن اور 12ہزار سے زائد آنسو گیس کے شیل فراہم کر دئیے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں 30 نومبر سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ چودھری نثار نے کہا کہ تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت ہے لیکن دھاوا بولنے کی نہیں، ریاستی طاقت کو کمزوری نہ سمجھا جائے، حکومت تشدد کا جواب قانون کی طاقت سے دے گی، شاہراہ دستور پر کسی کو جلسے کی اجازت نہیں ہو گی۔ تحریک انصاف کے جلسے کے لئے ابھی سے ریڈ زون کو بند کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ نادرا چوک سے ریڈ زون میں سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہائوس اور ڈپلومیٹک انکلیو کو جانے والے راستے پر کنٹینر رکھ دئیے گئے جبکہ تحریک انصاف کے دھرنے کے باہر لگے کنٹینرز میں مٹی بھی بھر دی گئی۔ تحریک انصاف نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو دھرنے کے مقام پر ہی جلسہ کرنے کے لئے درخواست دی۔ حکومت نے آزاد کشمیر اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے 30 ہزار اضافی نفری منگوانے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق اضافی نفری اسلام آباد پولیس کے ہمراہ جلسے کی سکیورٹی اور نگرانی پر تعینات ہوگی جس پر 3 کروڑ روپے اضافی اخراجات ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد انتظامیہ نے سکیورٹی پلان ترتیب دے کر وزارت داخلہ کو ارسال کردیا ہے۔این این آئی کے مطابق وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف جلسے ضرور کرے دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس بار پولیس کی بجائے ایلیٹ فورس اور ایف سی کے خصوصی دستے سکیورٹی کی قیادت کریں گے۔ اجلاس میں دوران بریفنگ بتایا گیا کہ 30 نومبر کے جلسے کے پیش نظر 4 ہزار ایف سی اہلکار اور ایلیٹ فورس کی نفری طلب کی جاچکی ہے۔
30 نومبر کو تشدد کا راستہ اختیار کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ ‘ شاہراہ دستور پر جلسہ کی اجازت نہیں ہو گی: نثار
Nov 24, 2014