نوازشریف، نثار سن لیں میرا صبر ختم ہو گیا، حکومت جیتے گی یا نیا پاکستان بنے گا،فیصلہ 30 نومبر کو ہو گا: عمران

گوجرانوالہ (نمائندہ خصوصی) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے 30 نومبر کو ریاستی غنڈہ گردی کی تو بھرپور مقابلہ کریں گے، الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت مل گئے ہیں آئندہ ہفتے پریس کانفرنس کروں گا، سیاسی جماعتوں، ٹریڈ یونینز کو دھاندلی کیخلاف احتجاج میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں، لیفٹ اور رائٹ نہیں اب رائٹ اور رانگ کی سیا ست رہ گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گوجرانوالہ جناح سٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم نئے پاکستان کیلئے جاگ اٹھی ہے 25 سال سے باریاں لینے والی سیاسی جماعتوں کی پارٹنرشپ میں ملک کو لوٹنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا۔ حکمرانوں نے حقوق دینے نہیں چھیننے پڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2013ءکے انتخابات میں دھاندلی کیخلاف انصاف لینے کیلئے الیکشن ٹربیونل، پارلیمنٹ، الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ تک گئے لیکن کہیں سے بھی انصاف نہیں ملا، حکمرانوں کو خوف تھا کہ 4 حلقے کھل گئے تو سارا بھید کھل جائیگا۔ عمران خان نے انصاف کے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دو سال بعد اگر یہ بات سامنے آئی کہ موجودہ حکومت دھاندلی سے آئی تھی تو اربوں روپے کے قرضے لیکر ملک کو مقروض بنانے کے ذمہ دار بھی انصاف کے ادارے ہی ہو ں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو عظیم لیڈر تھے زرداری انکے نام پر ارب پتی بن گئے۔ وہ ان کے نام پر ووٹ لینے والے کون ہوتے ہیں۔ مشرف دور میں ڈالر 60 روپے کا تھا حکمرانوں کی لوٹ مار کے باعث اب 103 روپے کا ہے، جمہوریت کیلئے 11 چیزیں ضروری ہوتی ہیں جس کیلئے سب سے پہلے شفاف انتخابات ہیں کیونکہ دھاندلی سے آنیوالی حکومتیں صرف پیسے بناتی ہیں خدمت نہیں کرتیں۔ عوام کو حق حاصل ہے کہ وہ حکمرانوں سے پوچھیں کہ جمہوریت ہو تو وزیراعظم کا بھائی وزیراعلیٰ اسکا بیٹا ڈپٹی وزیراعلی، بھانجا وزیر پانی و بجلی اور سمدھی وزیر خزانہ نہیں بن سکتا۔ وزیراعظم برطانیہ میں تو اربوں روپے مگر پاکستان میں صرف 5 ہزار روپے ٹیکس دیتے ہیں 25 سال قبل سکوٹر چلانے والا اسحاق ڈار کیسے ارب پتی بن گیا۔ زرداری کا بیٹا برمنگھم میں جلسہ کرنا چاہتا ہے لیکن تھر میں بچے مر رہے ہیں قوم کو حق حا صل ہے حکمرانوں سے پوچھنے کا کہ وہ کیسے اقتدار میں رہ کر بزنس کر رہے ہیں، چائنہ میں کوئلے کے پراجیکٹس کے جو کنٹریکٹ سائن ہو ئے ہیں ان کے پیچھے وزیراعظم کے کتنے ر شتے دار شامل ہیں، حکمران بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کروا رہے، بلدیاتی نظام کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، حکمران اس نظام سے اس لئے بھاگ رہے ہیں کہ بلدیاتی نظام سے اقتدار براہ راست عوام کو ملتا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اب 30 نومبر تک کوئی جلسہ نہیں ہو گا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیر داخلہ چودھری نثا ر سن لیں اگر 30 نومبر کو پولیس ٹارچر کیا گیا، گولیاں چلائی گئیں تو پی ٹی آئی اس بار مقابلہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں نے انتخابات میں دھاندلی کیسے اور کتنی کی تھی اس کے ثبوت آگئے ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانیو! 30 نومبر کو پاکستان کی جنگ ہے، 30 نومبر کو روکنے کی کوشش کی گئی تو وزیراعظم اور چودھری نثار سن لیں میرا صبر اور برداشت ختم ہو گئی ہے، پولیس نے تشدد کیا تو مقابلہ کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کیلئے شفاف انتخابات ضروری ہیں، دھاندلی سے آنے والے عوام کی خدمت نہیں کرتے بلکہ پیسہ بناتے ہیں۔ حکمرانوں کیلئے سیاست تجارت ہے، جمہوریت میں نواز شریف اور آصف زرداری سے پوچھ سکتے ہیں کہ اثاثے کہاں سے بنائے۔ جو سمجھتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی وہ 30 نومبر کو ہمارا ساتھ دیں۔ اگر ہم نہ جاگتے تو ہمارے بچے ان کے بچوں کی غلامی کرتے۔ وزیراعظم ہر دوسرے دن کروڑوں کے جہاز میں بیٹھ کر بھیک مانگنے چلے جاتے ہیں۔ میں نواز شریف کی طرح منافق نہیں، میرا ایک روپیہ بھی ناجائز نہیں۔ جمہوریت میں نواز شریف کا سمدھی وزیر خزانہ اور بھائی ایک صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں بن سکتا۔ میرٹ جمہوریت کا حسن ہے جبکہ بادشاہت میں میرٹ نہیں ہوتا۔ حکومت اربوں روپے کا قرضہ لے چکی ہے، قوم مقروض ہو چکی ہے۔ جب کہیں سے انصاف نہ ملے تو سڑکوں پر نکلنا ہمارا حق ہے۔ انہوں نے عوام سے 30 نومبر کے جلسے میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیو! اب وقت آ گیا ہے، اللہ تعالیٰ بار بار ایسے مواقع نہیں دیتا۔ یہ وقت تقدیر بدلنے کا ہے، کپتان یہ وقت جانے نہیں دے گا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر عام انتخابات میں عوام کا مینڈیٹ نہ چوری کیا جاتا تو آج عمران خان ملک کا وزیراعظم ہوتا، پاکستان میں ڈاکوﺅں، کرپٹ حکمرانوں کی حکومت ہے، ہم لوگوں کو ان کا حق لے کر دینا چاہتے ہیں، کے پی کے تو پہلے ہی جاگ چکا تھا، اب پنجاب بھی جاگ گیا ہے۔ دریں اثناءتحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے چینی سفیر وائی ڈان نے بنی گالا میں ملاقات کی۔ ملاقات میںعمران خان کے 30 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے سمیت ملکی، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ گزشتہ روز عمران خان سے امریکی سفیر نے بھی ملاقات کی تھی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پیار سے بلاول بھٹو کو ”بلورانی“ کہا کہ وہ غصہ کر گئے۔ گوجرانوالہ جلسہ میں خطاب کے بعد واپس اسلام آباد پہنچ کر دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم اپنے حقوق لیکر رہیں گے، ہم آزادی کیلئے نکلے ہیں اور آزادی لیکر رہیں گے۔ گوجرانوالہ جا کر خوشی ہوئی۔ گوجرانوالہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کر کے ان کو جواب دیدیا۔ حقوق مانگنے پر کہا جا رہا ہے کہ ہم قوم کو اکسا رہے ہیں۔ 30 نومبر کو فیصلہ ہو گا کہ بادشاہت رہے گی یا نیا پاکستان بنے گا۔ میاں صاحب تحریک انصاف اب پرانی جماعت نہیں رہی، یہ بچے ہمارے دہشت گرد ہیں، گو نواز گو ان کا ہتھیار ہے۔ گو نواز گو کا راکٹ رائیونڈ کے اندر داخل ہونے لگا ہے۔ حکمران ہارنے کے ڈر سے غلطیاں کر رہے ہیں۔ ایک درباری نے کہا کہ عمران جہانگیر ترین کا طیارہ استعمال کر رہے ہیں، پرویز رشید کے بیان پر جہانگیر ترین آج عدالت سے رجوع کرینگے۔ دھرنے کے ساتھیوں کو مبارکباد دیتا ہوں، آپ کی وجہ سے عوام جاگ گئے ہیں، اب ظلم برداشت نہیں کرینگے، جتنے مرضی اور کنٹینر لے آئیں۔ پولیس بھی 90 فیصد اندر سے ہمارے ساتھ ہے، انہوں نے 30 نومبر کو روکا تو ہم اگلے ہفتے تک لے جائیں گے۔ نواز اور زرداری کی نوراکشتی سے تنگ لوگ 30 نومبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...