طالبان داعش سے زیادہ طاقتور ہیں : ملاعمر کی وفات کے بعد تحریک کمزور ضرور ہوئی‘ مگر ثابت قدم ہے : ملا احمد متوکل

کابل (اے این این) افغان طالبان دور کے سابق وزیر خارجہ و ملا عمر کے ترجمان کی حیثیت سے فرائض سرانجام دینے والے تحریک طالبان رہنما ملا احمد متوکل نے کہا ہے کہ امیر ملا عمر کی وفات کے بعد تحریک کمزور ضرور ہوئی ہے مگر ثابت قدم ہے۔ ملا عمر کے انتقال کی خبر کو 2 سال تک چھپائے رکھنے کا مقصد طالبان کو متحد رکھنا تھا، انٹرنیٹ اور میڈیا میں مشہور ملا عمر کی ایک آنکھ والی تصویر جعلی ہے، ان کی دونوں آنکھیں سلامت تھیں اس پر اعترا ض نہ کرنے کا مقصد سکیورٹی مسائل سے بچنا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک عرب ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ افغان سابق وزیر خارجہ ملا احمد متوکل نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے مزید کہا کہ 2001ء میں ملا عمر حقیقی معنوں مےں اسامہ بن لادن کا معاملہ حل کرنا چاہتے تھے مگر ہمیں موقع نہیں دیا گیا۔ اس حوالے سے ابھی ہم کوئی فیصلہ نہیں کر پائے تھے کہ امریکہ نے افغانستان پر جنگ مسلط کر دی، انہوں نے کہا کہ طالبان اگر اسامہ بن لادن کو امریکہ کے حوالے کر بھی دیتے تو اس نے پھر بھی ہر صورت افغانستان پرقبضے کا تہیہ کر رکھا تھا۔ ہم بن لادن کو کسی غیر مسلم ملک کی بجائے مسلمان ریاست کے حوالے کرنا چاہتے تھے۔ افغانستان میں سرگرم (داعش) بارے سوال کے جواب میں ملا احمد متوکل نے کہا کہ داعش کا طالبان سے کوئی تقابلی نہیں، طالبان اس سے طاقتور ہیں، جس تیزی کیساتھ داعش اٹھی ہے اسی تیزی سے زوال کا شکار ہو گی۔ داعش کیخلاف جنگ میں طالبان کسی بھی دوسرے ملک سے اتحاد نہیں کرینگے۔ 2001ءمیں خود کو امریکہ کے حوالے کرنیوالے طالبان وزیر خارجہ ملا متوکل کا کہنا ہے کہ طالبان دراصل دینی مدارس کے طلبا کی ایک تحریک تھی اور صوبہ ننگرہار سے 1994ء میں اس کے قیام کا مقصد ملک سے لوٹ مار کا خاتمہ تھا اور یہ تحریک ملا عمر نے پاکستان کی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں رکھی۔
ملا متوکل

ای پیپر دی نیشن