ملاقات سے پھر انکار‘ نوازشریف آخری وقت پر چھوڑ گئے‘ پی پی کو میثاق جمہوریت کا نقصان ہوا : زرداری

لاہور/ اسلام آباد/ کراچی (خصوصی رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ سٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کی طرف ”ہاتھ ملانے“ کی دعوت کو مسترد کردیا ہے اور سابق وزیراعظم سے ملاقات سے انکار کردیا ہے۔ میاں نواز شریف نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ ملک کی بہتری، آئین کی بالادستی کیلئے آصف زرداری کے ساتھ غیرمشروط ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سابق صدر نے ملاقات کی اس دعوت کو پھر مسترد کردیا اور موقف اپنایا کہ نوازشریف سے ملنا ہاتھ ملانا خارج از امکان ہے۔ نوازشریف کو صرف اپنی ذات کیلئے میثاق جمہوریت یاد آتا ہے جبکہ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کے ذمہ دار نوازشریف ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق 3 ماہ میں نوازشریف کی آصف زرداری سے ملاقات کی چوتھی کوشش بھی ناکام ہوگئی۔ سابق صدر کا موقف ہے کہ انہیں ہمیشہ ڈسا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے میثاق جمہوریت کیا جس کا اسے نقصان ہوا اور نوازشریف آخری وقت میں انہیں چھوڑ کر چلے گئے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فی الحال نوازشریف سے ملاقات نہیں ہو سکتی۔ ملاقات اورمفاہمت کیلئے یہ مناسب وقت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری اوربلاول بھٹو نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ملاقات سے انکار کردیا۔ دریں اثنا چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نوازشریف اپنے بیانات کو چھوڑیں قانون کی حکمرانی کو مانیں۔ ہم نے پارلیمانی پارٹی کو بااختیار بنایا ہے۔ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ جمہوریت کیخلاف ہر سازش میں نوازشریف شامل ہوئے ہیں۔ ہم جمہوریت کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں جمہوریت کو نوازشریف سے خطرہ ہے۔ بدقسمتی سے میاں صاحب نظرئیے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ ملک میں جمہوری نظام ہونا چاہیے۔میاں صاحب مفاد پرست رہے ہیں اور اب بھی ہیں۔ نوازشریف سے درخواست ہے جو وہ کررہے ہیں نہ کریں۔ وقت کے ساتھ مو¿قف اور پوزیشن کی تبدیلی کو نظریہ نہیں کہتے۔ جمہوریت کی خاطر سب کو مل کر چلنا چاہئے۔ نوازشریف کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسحاق ڈار اپنا چیک سائن نہیں کرسکتے تو پاکستان کا کیسے کریں گے۔ نواز شریف اپنے بیانات کو چھوڑیں اورقانون کی حکمرانی کو مانیں۔ وہ پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور کے بھانجے کی شادی میں شرکت کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر قمر زمان کائرہ اور دیگر بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف سویلین سپر میسی کی بات کرتے ہیں لیکن سب کو معلوم ہے کہ کس کا کیا موقف رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اپنی پارلیمانی پارٹی کو اختیارات دیئے ہیں، ان سے رابطہ کریں، میں نواز شریف سے بات نہیں کروں گا۔ انہوںنے حافظ سعید کی رہائی اور اس پر بھارتی میڈیا کی مہم بارے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں بھارت ، امریکہ یا کسی اور کے بارے میں نہیں سوچنا بلکہ ہمیں قانون کی حکمرانی اور ریاست کی رٹ کو دیکھنا ہے۔ جو شدت پسند جماعتیں حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ان کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔ علاوہ ازیں آصف زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے حقوق بلوچستان پیکیج سے بلوچ عوام کا احساس محرومی ختم ہونے میں مدد ملی اور اس کے صوبے پر مثبت اثرات مرتب ہوئے مگر موجودہ حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں سے چھوٹے صوبوں میں ایک بار پھر احساس محرومی پیدا ہورہا ہے جس سے وہاں کے لوگوں میں منفی سوچ پروان چڑھ رہی ہے۔ جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزراءاپنے نااہل وزیراعظم کو بچانے کی دوڑ میں لگے ہیں حکومتی امور سے انہیں اب کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی بلوچستان کے سینئر نائب صدر سابق وفاقی وزیر میر چنگیز خان جمالی سے بلاول ہاﺅس میں ملاقات میں کہی۔ مزید برآں سابق صدر آصف علی زرداری سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ملاقات کی۔ بلاول ہاﺅس کراچی میں ہونے والی ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق خورشید شاہ نے آصف علی زرداری کو وزیراعظم سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا اور مسلم لیگ ن کے حالیہ رابطوں پر بریفنگ دی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے آپ سے ملاقات یا فون پر بات کی درخواست کی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...