اسلام آباد وقائع نگار خصوصی+آئی این پی) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے تحریک طالبان پاکستان، ٹی ٹی پی جماعت الا حرار اور داعش افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کر رہی ہیں،افغانستان میں افیون و منشیات کی پیداوار پر تحفظات ہیں پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را “کے افغانستان سے روابط کے ثبوت موجود ہیں،پاکستان نے ”را “کی سرگرمیوں کا معاملہ افغان حکام کیساتھ اٹھایا ہے۔ پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھارتی خفیہ ایجنسی” را “کے ایجنٹ کلبھوشن یادو سے اس کی اہلیہ کی ملاقات کرانے کی پیشکش کی لیکن بھارت نے اہلیہ کے بجائے اسکی والدہ سے ملاقات کرانے کی درخواست کی ہے جس پر دفترخارجہ غور کررہا ہے۔ بھارت کی جانب سے میڈیکل ویزے کا حصول تقریبا ناممکن بنا دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا میڈیکل ویزے کا اجرا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا جانا چاہئے۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کا 43 فیصد داعش اور دیگر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہورہا ہے، ٹی ٹی پی اور ملا فضل اللہ افغانستان سے ہی تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے کپواڑہ اور دیگرعلاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارت کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ قابض بھارتی افواج کی غیرقانونی کارروائیاں جاری ہیں اور آپریشنز میں 12 کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی پربھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنرکوطلب کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی پیداوار دہشت گردی کی مالی امداد میں استعمال ہوتی ہے،پاکستان کو بنگلہ دیش میں خود ساختہ جنگی جرائم کے ٹریبیونل کی جانب سے جماعت اسلامی کے جے 6 ارکان کو سزاے موت دینے پر تحفظات ہیںپاکستان دوست ممالک کو پاکستان کی سالمیت اور خو دمختاری کے خلاف کام کرنے والے افراد کو داخلہ پر پابندی کے لئے دباﺅ ڈالتا رہے گا، امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کا دورہ پاکستان آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔ وزیر اعظم کے سعودی عرب کے دورے کا علم نہیں ۔ ملا فضل اللہ او رسانحہ اے پی ایس کے ماسٹر مائنڈ افغانستان میں ہیں۔ ( آ ئی این پی کے مطابق) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا افغانستان میں ”را“ کا نیٹ ورک موجود ہے جو دہشت گرد کارروائیاں کررہے ہیں۔ اسکے ثبوت افغانستان کو فراہم کئے ہیں (آئی این پی کے مطابق) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے ہندوستان کیساتھ ہمارے کسی قسم کے ”بیک چینل“ رابطے نہیں ، پاکستان تو ہمیشہ بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن دسمبر 2015 کے بعد سے ہندوستان نے تمام معاملات پر بات چیت بند کردی ہے۔ یہ باتیں انہوں نے دفتر خارجہ میں ”خارجہ امور“ کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے اعزاز میں عشائے کے دوران غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان ہمیشہ جمامع مذاکرات کے تمام شعبوں پر بات کیلئے تیار ہے لیکن بھارت کی طرف سے کوئی دلچسپی سامنے نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا ہم انسانی بنیادوں پر بھارتی ماہی گیروں کو رہا کرتے رہے ہیں۔ ہندوستان کے ساتھ پس منظر میں کسی قسم کے رابطے انکے علم میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہندوستان بات چیت کی خواہش کی درخواست کرے گا تو ہم ضرور مذاکرات کریں گے۔ ایک سوال پر نہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ صدر ٹرمپ کی جنوبی ایشیاپالیسی اعلان کے بعد سے رابطے اور گفتگو کا سلسلہ جاری ہے، ایکدوسرے کے موقف کو سمجھنے میں مدد مل رہی ہے۔انہوں نے اس موقع پر تصدیق کی کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 27 نومبر کو سعودی عرب جارہے ہیں تاہم انہوں نے دورے کے مقصد کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا ملکوں کے درمیان مختلف امور پر رابطے رہتے ہیں، یہ دورہ بھی ایسے ہی رابطوں کی ایک کڑی ہے۔
پاکستان/ افغانستان
a