اسلام آباد (نوائے وقت نیوز+بی بی سی) سپریم کورٹ میں کٹاس راج مندر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکیا اورایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا، انکے دفتر سے کوئی نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو عدالت میں طلب کر لیا۔ پنجاب حکومت اور ڈی سی او چکوال نے رپورٹ جمع کرا دی ہے۔چیف جسٹس نے کہا ہندو بھی اس ملک کے شہری ہیں۔ہم ان کی سب سے بڑی عبادت گاہ کی حفاظت بھی نہیں کر سکتے۔کٹاس راج مندر کے مسئلے کا حل چاہیے۔ جسٹس ثاقب نثار نے حکومتی نمائندوں کوہدایت کی مندرمیں تالاب کو ہر صورت بھرنا ہو گا۔ اس کے لیے دس کنویں ہی کیوں نہ بند کرنا پڑیں۔ از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ یہ صرف ہندوؤں کی عبادت گاہ ہی نہیں ہے بلکہ پاکستان کا قومی ورثہ بھی ہے۔ عدالت نے پنجاب حکومت اور چکوال کی ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا کہ ایک ہفتے میں تالاب پانی سے بھرنا چاہیے چاہے اس کے لیے مشکیں بھر بھر کر لے آئیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ کٹاس راج مندر کے پاس ایک سمینٹ کی فیکٹری ہے اور اطلاعات کے مطابق پانی کا ایک بڑا ذخیرہ اس فیکٹری میں استعمال ہو رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو سمینٹ فیکٹری کو بھی نوٹس جاری کر دیں گے۔ عدالت ہندوؤں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے گی چاہے اس کے لیے کسی بھی حد تک جانا پڑے۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو کٹاس راج سے متعلق کمیٹی کا معاون مقرر کردیا ہے۔