عمران دھمکیاں نہ دیں پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے : شہبازشریف

اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ سٹی رپورٹر) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے بیانات سے یوں لگتا ہے جیسے وہ اب بھی کنٹینر پر چڑھے ہوئے ہیں، وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، اس آدمی کا نام بتائیں جس نے کہا کہ نوازشریف این آر او چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کی بہن کو تو این آ ر او مل بھی چکا ہے۔ اگر یوٹرن لینا بڑی صفت ہے تو دنیا میں ہم پر کون اعتبار کرےگا۔ وزیراعظم کی منطق مجھے اور 20 کروڑ عوام کو سمجھ نہیں آئی تو دنیا کو کیسے سمجھ آئے گی، وزیراعظم سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان کے دبئی میں ظاہر نہ کی گئی جائیداد کا انکشاف ہوا ہے اور اب ان سے این آر او ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کے بارے میں کس نے کہا اور کون لوگ تھے۔ وزیراعظم ہمیں ڈرائیں دھمکائیں نہیں ان مراحل سے پہلے بھی گزر چکے ہیں، ہم نے ماضی میں بھی آمریت کا مقابلہ کیا اور ہتھکڑیاں سہیں، کوڑے کھائے، آپ کس کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم دھمکی آمیز زبان استعمال کرنا چھوڑ دیں۔ اس سے پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے، کون کہتا ہے آپ کرپشن کرنے والوں کو چھوڑیں۔ کیا وزیراعظم کو احساس ہے ان کے بیانات سے پاکستان کے بارے میں منفی تاثر قائم ہوگا۔ سنجیدہ لوگ کہیں گے کہ اگر وزیراعظم ہی اس طرح کی بات کر رہے ہیں تو ان پر کس طرح اعتبار کرلیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جن کے بارے میں کہتے تھے ہماری حکومت آئےگی تو ڈالروں کی برسات ہوگی، ہمیں 22 کروڑ عوام کا مفاد سب سے عزیز ہے۔ قائد حزب اختلاف سمیت مسلم لیگ ن کے رہنماﺅں نے مطالبہ کیا ہے کہ زیر حراست افراد پر نیب کے غیرانسانی تشدد کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کی جائے۔ سابق وزیر ریلوے سعد رفیق نے الزام عائد کیا کہ نیب کے ذریعے مشرف دور میں لوگوں کی وفاداریاں توڑی گئیں جو مشرف کے ساتھ جاتا تھا وہ مسٹر کلین ہوتا تھا اور جو اپنے نظریئے پر کھڑے رہتے تھے وہ نیب کے سزاوار ہوتے تھے یہی ملک کی بد قسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کو مواقع ملے لیکن کوشش کے باوجود دونوں جماعتیں نیب کے خوفناک قانون کو بدل نہیں سکیں اس کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوتی ہے۔ قیصر امین بٹ کو پکڑا اور ان کو نیب لاہور میں ممنوعہ ڈرگس دی جارہی ہیں، ان کا خون اور پیشاب ٹیسٹ کرایا جائے تو سب سامنے آجائےگا۔ ایف یو جے کے وفد سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے پاکستان کے میگا پراجیکٹس میں اربوں روپے کی بچت کرنا میرا جرم ٹھہرا، اسی ”جرم“ میں نیب کے عقوبت خانے میں پونے دو ماہ سے قید ہوں، میرے خلاف نیب ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت نہیں کر پائی لہٰذا وہ ایک کے بعد دوسرا ریفرنس تیار کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور نیب کے درمیان ”ناپاک“ اتحاد ہے، یہ انصاف نہیں انتقام ہے، عمران خان کی حکومت مسلم لیگ ن کی قیادت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وفد کی قیادت نواز رضا صدر پی ایف یو جے نے کی۔ وزیراعظم”الیکٹڈ“ نہیں”سلیکٹڈ“ ہیں۔
شہباز شریف

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...