لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ توقیر ضیاء کا کہنا ہے کہ روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ دونوں ملکوں کی حکومتوں کی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ جب تک بھارت کی حکومت اجازت نہیں دے گی ان کا بورڈ کبھی پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز نہیں کھیلے گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ڈسیپوٹ کمیٹی کا فیصلہ غیر متوقع نہیں ہے۔ ہمیں بھی بھارت کے پیچھے نہیں بھاگنا چاہیے وہ نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ نہیں کیلنا چاہتے تو ہمیں اس حوالے سے بات کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی حکام کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہمسایہ ملک کے ساتھ کرکٹ تعلقات کی بحالی کے لیے بات کرنے یا کام کرنے سے پہلے فارن آفس سے بات کرے، حکومت سے رہنمائی لے۔ وزارت خارجہ کے کام کرنے کا اپنا انداز ہے وہ بین الاقوامی معاملات کو مختلف نظر سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ بالخصوص بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات کے معاملہ میں حکومت سے رہنمائی لیے بغیر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات کی بحالی کے لیے کرکٹ بورڈز کی سطح پر اپنی توانائیاں صرف کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب کوئی حکومت اجازت نہ دے بورڈ آزادانہ طور پر باہمی سیریز کا فیصلہ نہیں کر سکتا ہرجانے کے کیس میں بھی اسی لیے فیصلہ ہمارے خلاف آیا ہے۔ ہمیں بھی بھارت میں سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل کا سامنا رہتا ہے ہم وہاں ہونیوالے ایونٹس میں شرکت نہ کرنے کا موقف اپنا سکتے ہیں آئی سی سی کو بھی اس بات کا اندازہ ہے کہ انکے ایونٹس میں روایتی حریفوں کے مقابلے کی اہمیت کیا ہے یہ قدم درجہ حرارت چیک کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے لیکن بات پھر بھی حکومتی اجازت ہر ہی ختم ہو گی۔ احسان مانی کے ساتھ پرانے اور ذاتی تعلقات ہیں وہ میرے گھر بھی آئے اسکے علاوہ بھی ملاقات ہوئی ہے لیکن اس دوران کرکٹ کی کوئی بات نہیں ہوئی انہوں نے مجھے کرکٹ بورڈ میں کام کرنے ہے حوالے سے کوئی پیشکش نہیں کی۔