اسلام آباد (خبر نگار) نیشنل ایکشن پلان کے تحت انتہاپسندی کی روک تھام کیلئے قانون سازی کو مزید موثر بنانے کیلئے اراکین سندھ اسمبلی اور سرکاری افسران کی صلاحتیوں میں اضافے کیلئے دو روزہ ورکشاپ کا آغاز کردیا گیا ، ایس ایس ڈی او کی جانب سے منعقدہ ورکشاپ میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 24 اراکین اسمبلی اور چار افسران شریک ہیں، جنھیں معاشرے میں سماجی ترقی ، پائیدار امن اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے قوانین پر عمل درآمد اور اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی تربیت دی جائے گی، ایس ایس ڈی او کے ڈائریکٹر سید کوثر عباس نے اس موقع پر کہا کہ رکن اسمبلی کی بنیادی ذمہ داریوں میں اداروں کا احتساب، عوام کی نمائندگی اور قانون سازی کرنا ہے، ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد قانون پر عمل درآمد کا جائزہ لینے اور انتہاپسندی کی روک تھام کیلئے قانون سازی کو مزید موثر بنانے کیلئے اراکین اسمبلی کی صلاحتیوں میں اضافہ کرنا ہے تاکہ وہ اپنے استحقاق کو استعمال کرتے ہوئے اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لے سکیں اور قوانین پر عمل درآمد کرانے میں اپنا موثر کردار ادا کرسکیں، ایس ایس ڈی او کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن علی عمران کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہرشعبہ زندگی سے متعلق بہترین قوانین موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے ان پر عمل درآمد نہیں ہورہا جن کی بنیادی وجوہات میں وسائل کی عدم دستیابی ہے، بنیادی قوانین سے متعلق رولز بنانا اور قوانین پر عمل درآمد کیلئے وسائل فراہم کرنا اراکین اسمبلی کی ذمہ داری ہے، پنجاب اسمبلی کے ڈائریکٹر جنرل برائے پارلیمانی امور اور ریسرچ ، عنایت اللہ لائک نے اس موقع پر اراکین اسمبلی کو اداروں کی کارکردگی اور قوانین پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے طریقہ کار اور رولز کے بارے میں آگاہی فراہم کی، انہوں نے اراکین اسمبلی کو ترغیب دی کہ وہ اپنے استحقاق جس میں اسمبلی میں سوالات کرنا، تحریک استحقاق ، تحریک التواء و دیگر اختیارات کو انتہاپسندی کی روک تھام کا جائزہ لینے کے لئے استعمال کریں، پنجاب حکومت کے سابق ڈائریکٹر لاء سید محسن عباس نے مقامی سطح پر انتہا پسندی کی روک تھام میں اراکین اسمبلی اور سرکاری افسران کے کردار پر روشنی ڈالی اور ورکشاپ کے شرکاء کو نیشنل ایکشن پلان سے متعلق قوانین ، ان پر عمل درآمد اور انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے قوانین کو مزید موثر بنانے کیلئے شرکاء کی رہنمائی کی۔
انتہاپسندی کی روک تھام ، ارکان سندھ اسمبلی اور سرکاری افسران کیلئے دو روزہ ورکشاپ شروع
Nov 24, 2019