نئی دہلی، واشنگٹن (نیٹ نیوز، انٹرنیشنل ڈیسک) سابق بھارتی وائس ایئر مارشل کپل کاک نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اعلانات کے بجائے کشمیریوں کا درد سمجھنے کی ضرورت ہے۔ کپل کاک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر یخ بستہ جیل ہے۔ 80 لاکھ کشمیری یخ بستہ قید میں ہیں۔ صورتحال نارمل کیسے کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلانات کے بجائے کشمیریوں کے درد کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق بھارتی وزیرخارجہ یشونت سنہا نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں حالات نارمل نہیں۔ ایئرپورٹ سے باہر نکلتے ہی دیکھا ساری دکانیں بند ہیں۔ کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ فون اور انٹرنیٹ پر پابندی ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کرفیو اور پابندیاں برقرار ہیں۔ 111 ویں روز بھی وادی میں لاک ڈائون نے زندگی معطل کئے رکھی۔ بھارت کی اعلیٰ شخصیات پر مشتمل ایک وفد نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد وادی کو ٹھنڈی جیل قرار دے دیا۔ سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، سینئر صحافی بھارت بھوشن اور ایئرفورس کے سابق وائس ایئر مارشل کپل کاک سمیت سول سوسائٹی کے وفد نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد مودی حکومت کے حالات معمول پر ہونے والے دعوے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کردیا۔ یشونت سنہا کا کہنا تھا حکومت یا جانبدار میڈیا سے ہم تک معلومات پہنچتی ہیں، اس لیے ہم خود آزادانہ طور پر حالات کا جائزہ لے کر ملک کو اصل صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ کپل کاک نے موجودہ صورتحال کو فروزن امپریزنمنٹ (یخ بستہ قید) قرار دیتے ہوئے کہا کہ 80 لاکھ کشمیریوں کو یخ جیل میں رکھنے کے باوجود صورتحال کو معمول پر قرار دیا جارہا ہے، حکومت کو اعلانات کے بجائے کشمیریوں کے درد کو محسوس کرنے کی ضرورت ہے جس میں وہ 5 اگست سے مبتلا ہیں جب کشمیر کی نیم خود مختاری کے خاتمہ کا اعلان کیا گیا۔ بھارت بھوشن نے کہا کہ کشمیر کے حالات پرسکون اور پرامن نہیں ہیں جبکہ میڈیا کو بھی کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، کاروبار بھی ٹھپ ہے، آخر کشمیری بھی ہماری طرح شہری ہیں، تو ان کے ساتھ یہ امتیازی سلوک کیوں کیا جارہا ہے۔ادھرامریکی کانگریس کے رکن بریڈ شیرمین کا کہنا ہے کہ بھارت امریکی سفارتکاروں کو مقبوضہ کشمیر جانے کیوں نہیں دے رہا۔ بریڈ شیرمین نے نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کشمیر پر امور خارجہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کے اقدامات سے متعلق استفسار کیا کہ امریکی سفارتکاروں کی کشمیر تک رسائی پر آپ نے کیا اقدامات کئے؟ بریڈ شیرمین نے کہا کشمیر کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش ہے۔ امریکہ نے بھارت سے کتنی بار سفارتکار بھجوانے کی درخواست کی۔ کانگریس کو کشمیر پر محکمہ خارجہ اور انٹیلی جنس کمیٹی بریفنگ دے۔