واشنگٹن (آئی این پی) امریکہ ایک اور عالمی معاہدے سے دستبردار ہوگیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوپن سکائیز ٹریٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ معاہدہ کے تحت مختلف ممالک ایک دوسرے کی افواج کا مشاہدہ کر سکتے تھے۔ امریکہ نے فریقین کو اپنے انخلا کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کر دیا ہے۔ امریکی حکومت نے روس پر الزام لگایا کہ وہ معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہا جس کے باعث علیحدگی کا فیصلہ کیا گیا۔ روس نے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے امریکی الزامات کی تردید کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر ماسکو نے اس دستاویز پر عمل کرنا شروع کیا تو علیحدگی کا فیصلہ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ جرمنی اور سویڈن نے امریکہ سے اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کو کہا ہے۔ امریکہ نے مئی2020 میں روس کو اپنے فیصلے کے متعلق مطلع کر دیا تھا۔ امریکی حکومت نے کہا کہ تھا کہ اگر روس بائیس نومبر سے قبل امریکہ کی طرف سے پیش کردہ شرائط کو پورا نہیں کرتا ہے تو، امریکہ مذکورہ معاہدے سے دستبردار ہوجائے گا۔ چین نے بین الاقوامی برادری کی مخالفت کے باوجود امریکہ کی جانب سے اوپن سکائیز معاہدے سے دستبرداری پر اصرار کرنے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ژائو لی جیان نے کہا کہ امریکی فیصلے سے خطے کے ممالک کے مابین باہمی فوجی اعتماد اور شفافیت کو نقصان پہنچے گا اور یہ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لئے سازگارنہیں ہوگا۔ ژائو نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے ہتھیاروں کے بین الاقوامی کنٹرول اور تخفیف اسلحہ کے عمل پر منفی اثر پڑے گا۔ ژا ئو نے کہا کہ بین الاقوامی معاہدوں سے جان چھڑانا کسی بڑے ملک کے لئے مناسب عمل نہیں ہے۔