اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریے سوئم سیوک سنگھ کے ’’خود کفیل بھارت‘‘، ’’میک ان انڈیا‘‘ اور ’’شائننگ انڈیا‘‘ کے دعووں کی قلعی آئے روز کسی نہ کسی صورت میں کھلتی رہی ہے۔ مودی سرکار ہر روز پاکستان اور چین کیخلاف بلند بانگ بڑھکیں لگاتی ہے جبکہ حقیقاً بھارتی فوج، سپیشل پولیس اور سیکورٹی فورسز کی وردیوں اور سامان کی تیاری کیلئے فیبرک (کپڑا) اب بھی چین، تائیوان اور جنوبی کوریا سے در آمد کیا جاتا ہے۔ اب گجرات کے سورت شہر میں قائم ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ’’ڈی آر ڈی او‘‘ کی نگرانی میں پہلی بار بھارتی سیکورٹی کی وردیاں بھارت میں تیارکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بھارتی پولیس اور ملٹری کے پچاس لاکھ سے زائد اہلکاروں کی وردیوںکی تیاری کیلئے 5 کروڑ میٹر کپڑا ہر سال در آمد کیا جاتا ہے۔ سورت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں یہ کپڑا تیار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے مگرفی الحال مودی کے ’’شائننگ انڈیا‘‘ کیلئے رکاوٹ یہ ہے کہ بھارت میں تیاری کی صورت میں یہ کپڑا مطلوبہ معیار کا نہیں ہو سکتا۔کپڑے کی پہلی کھیپ کو تیاری کے بعد پنجاب اور ہریانہ کی آرمی گارمنٹ یونٹ میں بھیجا جائیگا۔ اس کے بعد جوتے، پیراشوٹ، یونیفارم اور بیگز وغیرہ بنانے کی کوشش کی جائیگی ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ سورت شہر بھارت کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا سب سے بڑا مرکز ہے اور پورے بھارت کا 65 فیصد کپڑا اسی شہر میں تیار کیا جاتا ہے۔ بھارتی حکومت اور فوج کی اس نااہلی انکشاف کے بعد کہ وہ اپنے یونیفارم کا بندوبست بھی نہیں کر سکتی، ہندوستانی فوجیوں کے مورال میں زبردست گراوٹ آئی ہے کیونکہ اعتدال پسند حلقے کہہ رہے ہیں کہ جس چین کے تیار کردہ یونیفارم، جوتے اور بیگ وغیرہ انڈین آرمی استعمال کرتی ہے، وہ انھیں اپنے ملک سے نکالنے کی باتیں کس حیثیت سے کرتی ہے۔