ا سلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ فرانس سے معافی مانگی نہ مانگوں گی۔ مغرب آزادی اظہار رائے کے نام پر منافقت اور تکبر سے کام لے رہا ہے۔ فرانسیسی صدر کے بارے میں ٹویٹ پر انہیں توہین محسوس ہوتی ہے۔ پیغمبر اسلامؐ پر توہین آمیز حملوں کو اظہار رائے کی آزادی کہا جاتا ہے۔ ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ہم آزادی اظہار رائے کا احترام کریں گے تو فرانسیسی صدر میکرون سے متعلق بیان کے وقت آزادی اظہار رائے کہاں چلا گیا؟ یہ ستم ظریفی اور منافقت ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ مغرب کا تکبر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ فرانسیسی صدر کو توہین محسوس ہوئی ہے کیونکہ میں نے ان کا موازنہ نازیوں سے کیا، ہاں یہ حساس معاملہ ہے لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کو توہین محسوس نہیں ہوتی جب وہ ہمارے پیغمبر ؐپر حملہ کرتے ہیں۔ ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں۔ قرآن کو نذر آتش کرتے ہیں تو ہمیں غصہ نہ آئے؟ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ آئی ہے کہ فرانس میں آزادی اظہار رائے محدود ہے۔ وہ جو یہ بات کہتے ہیں کہ اظہار رائے کی آزادی ہے اس پر بہت سے سوالات اٹھتے ہیں۔ دریں اثناء وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی طاہر اشرفی نے اسلام آباد میں شیریں مزاری سے انکے دفتر میں ملاقات کی،مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
طاہر اشرفی کی ملاقات، فرانس سے معافی مانگی نہ مانگوں گی: شیریں مزاری
Nov 24, 2020