اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ اگر جلسوں کی وجہ سے کورونا پھیلتا ہے تو ذمہ داران کے خلاف مقدمات بننے چاہئیں، اپوزیشن والے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر عوام کی جانوں سے کھیل رہی ہے۔ کورونا کسی پارٹی کا نہیں یہ انتہائی خطرناک وبا ہے۔ اپوزیشن اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے ملک و قوم کو نقصان ہو۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور جلسے میں اپوزیشن کے لئے بہت بڑا سبق تھا، عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے، کورونا کی موجودگی میں جلسہ کرنا، قانونی اور اخلاقی طور پر غلط ہے، کورونا کسی پارٹی کا نہیں یہ وبا ہے، سراج الحق کے جلسے کا معلوم نہیں ہو سکا اگر کیا ہے تو غلط ہے، اگر کورونا وبا پھیلتی ہے تو جلسے کرنے والے ذمہ داران کے خلاف مقدمات درج ہونے چاہئیں، مولانا فضل الرحمن پہلے ڈی آئی خان کا قلعہ تو فتح کر لیں پھر دوسرے قلعوں کی بات کریں کورونا پھیل رہا ہے، سب کو ذمہ داری کا احساس کرنا چاہئے اگر کورونا پھیلا تو نقصان عوام کا ہو گا۔ جنازے اور جلسے کا کوئی موازنہ نہیں ، دونوں مختلف ہیں۔ جنازے میں شرکت کے لئے کسی کو روکا نہیں جا سکتا، اپوزیشن مفاد عامہ کو نہیں اپنے ذاتی مفاد کو دیکھ رہی ہے، عوام اور میڈیا کو چاہئے کہ وہ جلسے کرنے والوں کی مذمت کریں، اگر انہوں نے ہٹ دھرمی کرنی ہی ہے تو اپنے اہل خانہ کو لا کر ہجوم میں بٹھائیں، پھر پتہ چلے گا کہ یہ عوام کے لئے کتنے سنجیدہ ہیں، خیبرپختونخوا کے لوگ تحسین کے لائق ہیں جنہوں نے حکومت کی بات مانی اور جلسے میں نہیں آئے جو چند لوگ جلسے میں موجود تھے، معلوم نہیں مولانا فضل الرحمان انہیں کہاں سے لائے تھے۔ پشاور جلسے میں میدان سے زیادہ لوگ سٹیج پر تھے، یہ لوگ حکومتوں میں رہ چکے ہیں ان کو احساس ذمہ داری ہونی چاہئے اگر ان میں ملکی بہتری کی سوچ ہوتی ایسا کام ہرگز نہ کرتا جس سے ملکی معیشت اور عوام کو نقصان ہو۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے عوام کی حمایت اور ووٹوں کی طاقت سے اقتدار میں آئی۔ انتخابات پر گہری نظر رکھنے والی آزاد این جی اوفری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے2018 کے انتخابات کے معیار میں بہتری کا اعتراف کیا اس بارے رپورٹ وزیر اطلاعات نے ٹویٹ کی۔ فافن کی تقابلی رپورٹ کے مطابق عام انتخابات2018 میں عذرداریاں 2013 کی نسبت کم رجسٹرڈ ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں پولنگ سٹیشنوں پر قبضہ کرنے کے واقعات 1.2 فی صد رہے جبکہ 2018 میں ایسے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں ملی تھی۔2013 میں غیر قانونی افراد کے پولنگ عملے پر دباؤ ڈالنے کے واقعات 3.8 فیصد جو 2018 میں گر کر 0.5 فیصد پر آگئے۔ پولنگ سٹیشن پر موجود امیدواروں اور ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشن نتیجہ فارم (فارم نمبر 45) عدم فراہمی کے واقعات کا تناسب 2013 میں 7.5 تھا جبکہ یہ تناسب 2018 میں کم ہو کر 2.5ہوگئے۔ 2013 میں پولنگ سٹیشنوں پر تشدد کے واقعات 7.6 فیصدتھے جبکہ 2018 میں یہ واقعات کم ہوکر 1.1 فیصد ہے۔2013 میں ووٹرز پر اثرانداز ہونے کی کوشش 2.0 فی صد رہی جو 2018 میں گر کر 0.5 فیصد پر آگئی۔ وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ ہے اب وقت آگیا ہے کہ بی بی سی سمیت غیر ملکی میڈیا ادارے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے والوں کا آلہ کار بننے کی بجائے اس حقیقت کو سمجھیں کہ پی ٹی آئی 2018 کے انتخابات میں لوگوں کے ووٹ اور حمایت سے اقتدارمیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ فوج آئین کے مطابق جمہوری حکومت کی حمایت کرتی ہے۔