لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس کی سماعت کرتے ہوئے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کو حکم دیا کہ اپنے ٹرک ٹھیک کرائے ورنہ سارے ٹرک بند کرنے کا حکم دے دیں گے۔ عدالت نے مئیر لاہور سے مزید اقدامات سے متعلق پلان طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا کہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کے ٹرکوں سے اتنا دھواں نکلتا ہے کہ ٹرک ہی نظر نہیں آتا۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا جائے۔ لاہور ہمارا گھر ہے جیسے آپ گھر کے لیے کام کرتے ہیں تمام ادارے ایسے ہی کام کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ریڑھی بانوں کو ایک مناسب جگہ دے دی جائے تاکہ سڑکوں کے اطراف تجاوزات نہ ہوں۔ لارڈ مئیر کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید سمیت دیگر عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب حکومت نے سموگ کے تدارک کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں، تعلیمی اداروں سمیت دیگر دفاتر بندکرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا جو خوش آئند ہے۔ عدالت نے میئر لاہور سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میئر صاحب! لاہور میں سموگ کے حالات آپ کے سامنے ہیں لیکن اب کچھ بہتری آ رہی ہے، پچھلے 2 روز میں لاہور پہلے سے پانچویں نمبر پر آگیا ہے، 45 فیصد آلودگی گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہو رہی ہے، لاہور میں سڑکوں کی الائنمنٹ بہت بری ہے۔ عدالت نے کہا میئرصاحب آپ اب بحال ہوچکے ہیں اور اس شہر کے کسٹوڈین ہیں، آپ اپنا فوکل پرسن مقرر کریں، فوکل پرسن دوسرے محکموں اور سی ٹی او سے مل کر کام کرے۔ لارڈ میئر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے مکمل اختیارات نہیں دئیے، میں 8 فیصد سے زائد بجٹ خرچ نہیں کر سکتا، اچھرہ سمیت 39 روڈز آلودہ ہیں۔ ٹیپا والوں اور دیگر کو حکم دیتا ہوں جو نہیں مانتے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ کے پاس بجٹ نہیں ہے توعدالت کو آگاہ کریں، عدالت آپ کو سپورٹ دے گی۔ مئیر لاہور بولے عدالتی حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا۔علاوہ ازیں جسٹس شاہد کریم نے سکولوں کو ایک ہفتے بند رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آلودگی کا باعث بننے والی فیکٹریوں کو سیل کرنے کا حکم دے دیا۔