او آئی سی سی آئی، پی بی سی اور یو نی لیورکا اشتراک 


کراچی ( کامرس رپورٹر)اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او آئی سی سی آئی ) اور پاکستان بزنس کونسل ( پی بی سی )  نے پاکستان کیلئے  ماحولیاتی، سماجی اور گورننس ( ای ایس جی ) کے موثر فریم ورک تشکیل دینے کیلئے بہترین طریقہ کار(Best Practices)  پر ڈیزائن سپرنٹ کی میزبانی کی۔  دو روزہ ورکشاپ یونی لیور پاکستان لمیٹڈ کے تعاون سے منعقد کی گئی۔سیشن میں نمایاں مقامی اور ملٹی نیشنل اداروں نے شرکت کی ۔ ورکشاپ کا مقصد شرکاء کو وبا کے بعد کی دنیا میں ماحولیاتی، سماجی اور گورننس سے منسلک مسائل کا مقابلے کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ حکمت عملیاں اور فریم ورک تشکیل دینا تھا۔ ڈیزائن سپرنٹ نے شرکاء کو کاروبار کے لئے خطرات کم کرنے اور منصوبہ بندی کرنے، ادارہ جاتی حکمت عملی کیلئے بلیو پرنٹ تشکیل دینے اور ای ایس جی انٹرنل گورننس فریم ورک کے قیام کے لئے مدد فراہم کی ۔دو روزہ ورکشاپ کا اختتام پاکستان میں مطلوبہ ای ایس جی پالیسی پرگفتگو کے ساتھ ہوا جس میں چیئرمین سیکورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان عامر خان، چیئرپرسن اینڈ انڈی پنڈنٹ ڈائریکٹرپاکستان اسٹاک ایکس چینج ڈاکٹر شمشاد اختر،  سی ای/سیکرٹری جنرل او آئی سی سی آئی عبدالعلیم،  سی ای اوپاکستان بزنس کونسل احسان ملک اور چیئرمین اور سی ای او، یونی لیور پاکستان، عامر پراچہ نے اپنے  خیالات کا اظہار کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سی ای/ سیکرٹری جنرل او آئی سی سی آئی ایم عبدالعلیم نے کہا'' او آئی سی سی آئی کے اراکین پاکستان میں نہ صرف سرمایہ کاری،  جدید ٹیکنالوجی اور  عالمی کاروباری طریقے لاتے ہیں بلکہ اپنی قیادتی سوچ کے ذریعے سماجی اور موسمیاتی ایجنڈا میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ او آئی سی سی آئی کی رکن کمپنیاں جو پاکستان میں کام کرنے والی ایم این سیز کا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے دیگر اقدامات جیساکہ متبادل توانائی پر منتقلی، کچرے میں کمی،  سر کیولر اکانومی کے فروغ کے حوالے سے بھی کام کررہی ہیں۔ـ''سپرنٹ سیشن پر روشنی ڈالتے ہوئے احسان ملک، سی ای اوپاکستان بزنس کونسل نے کہاکہ ''نجی شعبے کے معروف ادارے اس پلیٹ فارم کو وکالت اور صلاحیت پیدا کرنے کے لیے بروئے کار لاسکتے ہیں تاکہ صنعت اور مالیاتی شعبے کو قابل عمل اقدامات کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے قابل بنایا جا سکے۔''سی ای او یونی لیور پاکستان، عامر پراچہ نے افتتاحی خطاب میں کہا، '' اکیسویں صدی کی جدت پسندی اور ٹیکنالوجی پر مبنی انقلاب اہم چیلنجز کا باعث بنا  ہے اور اس ہی کے ساتھ انسانی رویوں میں بھی تبدیلیاں آئی ہیں۔  چونکہ ہم کرہ ارض کی بہتری کیلئے کوشاں ہیں  اس لئے ای ایس جی  پر ہمارے اثرات اور مطالبات ایک پائیدار حل کے طور پر اپنانے کے لیے سب سے فوری اور اہم انتظامی نقطہ نظر بن گئے ہیں۔"ورکشاپ میںMcKinsey سے رابن نوٹال، Altruistiq سے سیف حمید،  پارٹنر کے پی ایم جی سید احسن علی شاہ، زیرو پوائنٹ سے ماہا قاسم اور سینٹر آف ایکسی لینس ان رسپانسیبل بزنس ( سی ای آر بی ) کے ماہرین نے بھی سیشنز میںاپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ای پیپر دی نیشن