مقامی مینوفیکچرنگ سے پاکستان کانسی کا سازوسامان برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کما سکتا ہے


اسلام آباد(آئی این پی ) مقامی مینوفیکچرنگ اور ویلیو ایڈیشن سے پاکستان کانسی کا سازوسامان برآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کما سکتا ہے، پاکستان یورپی یونین، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ سے کانسی درآمد کرتا ہے،سیندک ،گڈانی، سونمیانی،اٹک، کالاباغ، چترال، ٹھٹھہ، انڈس ڈیلٹا، تھراور تھل کے صحرا میں کانسی کے وسیع زخائر موجود، کانسی کے زیادہ تر کاریگر ملتان اور کراچی میں کام کرتے ہیں۔ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق مقامی طور پر کانسی پیدا کرنے کی صلاحیت کے باوجود پاکستان اس سے سامان بنانے کے لیے بڑی مقدار میں دھات درآمد کرتا ہے۔ ملک نہ صرف اپنی مقامی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے بلکہ کانسی اور اس سے بنی مصنوعات بھی برآمد کر سکتا ہے بشرطیکہ مقامی مینوفیکچرنگ بڑے پیمانے پر شروع کی جائے اور اس کے نتیجے میں ویلیو ایڈیشن انڈسٹری قائم کی جائے۔ پاکستان یورپی یونین، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ سے کانسی درآمد کرتا ہے۔ الیکٹریکل انجینئرمحمد اعظم نے ویلتھ پاک کو بتایا کہ کانسی کے تار میں بہترین برقی اور تھرمل عنصرہے۔ کانسی کی کنڈلی سمندری صنعت میں ایک بڑا کردار ادا کرتی ہے اور الیکٹرانک حصوں کے لیے مثالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاسفورس کانسی کو چشمے، فاسٹنرز، بولٹ بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ کانسی روایتی طور پر تقریبا 88 فیصد تانبے اور 12 فیصد ٹن پر مشتمل ایک مرکب ہے جو کہ ملک میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ یہ بڑے پیمانے پر سمندری صنعت ، ہارڈویئر مانٹس، فرنیچر، چھتوں، دیواروں کے پینلز،  آٹوموبائل پرزوں، اسپرنگس، بلیڈ، ٹربائن، برقی کنیکٹرمیں استعمال ہوتا ہے۔ یہ فن تعمیر اور تعمیراتی صنعت میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا ہے جس میںکالم کلڈنگ، ہینڈریل، دروازے، چشمے، اور دیگر سجاوٹی اشیاء  شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن