کلرسیداں(نامہ نگار)کلرسیداں کے اسسٹنٹ کمشنر محمد اعجاز ملک کلرسیداں کی تاریخ کے پہلے انتظامی افسر قرار پائے ہیں جنہوں نے پون صدی کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے کمر کس لی روزانہ صبح آٹھ بجے اسلام آباد سے کلرسیداں پہنچ آتے ہیں دفتری امور نمٹانے کے ساتھ ساتھ نہ صرف کلرسیداں کے بازاروں بلکہ ارد گرد کے دیہات و قصبات اور یوسیز میں بھی روزانہ کی بنیاد پر جا پہنچتے ہیں تمام سرکاری اداروں کا قبلہ درست کرنے کی ٹھان رکھی ہے نہ خود آرام اور سکون سے دفتر میں بیٹھتے ہیں نہ کسی دوسرے کو ٹکنے دیتے ہیں ۔کلرسیداں جہاں ہردور میں ناجائز تجاوزات سرکاری سیاسی سرپرستی میں فروغ پاتے رہے دوردراز کے اضلاع اور دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے ریڑھی بانوں کی مکمل سرپرستی اور حوصلہ افزائی کرکے سڑکوں کو پکڈنڈیوں میں بدل ڈالا گیا اور پورا شہر مافیاز کے سپرد کردیا گیا شرفا صورتحال سے الگ ہوکر گھروں میں بیٹھ گئے کیونکہ تمام سرکاری ادارے صورتحال کو بہتر بنانے کی بجائے مافیاز کے سب سے بڑے پشت بان تھے مگر اسسٹنٹ کمشنر کلرسیداں ملک محمد اعجاز نے چند ہفتوں کے اندر اندر کلرسیداں کی مین سڑک کو مافیاز سے آزاد کروا کے اسے اپنی اصلی شکل میں بحال کردیا اور اس کام کے لیئے اسسٹنٹ کمشنر صبح آٹھ بجے سے شب کے نوبجے تک کلرسیداں کے بازاروں میں موجود رہتے ہیں۔ انہوں سہولت بازار کے نرخوں پر بھی توجہ دی ہے گوجرخان روڈ،چوآروڈ،پنڈی روڈ اور اس کے فٹ پاتھ مافیاز سے آزاد کروا دیئے ہیں شہریوں نے اس سے اس عمل کا زبردست خیرمقدم کرتے ہوئے مرید چوک میں ناجائز تجاوزات کے خاتمے اور چوآروڈ کر قائم سہولت بازار کو کسی دوسری کشادہ جگہ منتقل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ چوآروڈ پر قائم سہولت بازار آمدورفت میں ایک بڑی رکاوٹ ہے اسے فوری دوسری جگہ منتقل کرکے میرٹ پر لوگوں کو جگہ دی جائے اور مقامی لوگوں کے اولیت دی جائے ۔