کراچی (نیوز رپورٹر) محکمہ اسکول ایجوکیشن نے سال2012ءمیں کراچی ریجن میں بھرتی ہونیوالے104اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو بحال کر دیا۔محکمہ اسکول نے ان اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میںتقریبا10سال کے بعد بحال کیا ہے تاہم کراچی کے652اساتذہ و غیرتدریسی عملہ تاحال بحالی کے منتظر ہے جنھوںنے چیف سیکریٹری سندھ کو تحفظات پر مبنی درخواستیں جمع کرارکھی ہیں۔سیکریٹری اسکو ل ایجوکیشن نے ضلعی ایجوکیشن افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر بحال ہونیوالے مزید104 اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو فوری فریش جوائننگ لیٹر جاری کریں اور تنخواہیں جاری کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں۔محکمہ تعلیم کے ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے دور میں کراچی ریجن میں 1037اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف بھرتی کئے گئے تھے مگر10سالوں سے انہیں تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں ،متاثرین کو سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں پہلے مرحلے میں192اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کو بحال کیا گیا جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید104ٹیچرز و نان ٹیچنگ اسٹاف کو بحال کر دیا گیا۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ104اساتذہ و نان ٹیچنگ اسٹاف نے بھرتیوں کے بعد میڈیکل اور پولیس ویری فکیشن کا سرٹیفکیٹ جمع کرایا تھا جس کی بناءپر محکمہ اسکول کی اسکروٹنی کمیٹی نے ان ملازمین کی بحالی سندھ کابینہ کے فیصلے سے مشروط کر دی تھی بعد ازاں سندھ کابینہ نے11اکتوبر2022ءکے اجلاس میں 4ہفتے کے اندر پولیس تصدیق سرٹیفکیٹ اور میڈیکل سرٹیفکیٹ کرانے والوں کو ریلیف دینے کی منظوری دی تھی۔سندھ کابینہ کے منظوری کے بعد محکمہ اسکول ایجوکیشن نے 104ٹیچرز و نان ٹیچنگ اسٹاف کو بھی بحال کرنے کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا اس طرح سال 2012ءمیں بھرتی296اساتذہ و نان ٹیچنگ اسٹاف کو اب تک بحال کیا جا چکا ہے جبکہ652اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کے مختلف دستاویزات بھرتیوں کے بعد جاری ہونے کے اعتراضات لگایا ہے۔ان متاثرہ اساتذہ نے انصاف کیلئے چیف سیکریٹری سندھ سے رجوع کررکھا ہے اور چیف سیکریٹری سندھ نے سیکریٹری اسکول غلام اکبر لغاری کو اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کے تحفظات کی وضاحت کا حکم دیا ہے مگر محکمہ اسکول تاحال تحفظات پر مبنی درخواستوں کا جواب دینے میں ناکام ہے۔
محکمہ اسکول ایجوکیشن