راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جناب جسٹس وقاص رئوف مرزا نے قرار دیا ہے کہ عدالت عالیہ راولپنڈی میں لانگ مارچ اور ممکنہ دھرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال کو خود دیکھے گی۔ اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ دھرنوں کی پچھلی قسط میں کس کا کیا کردار رہا اور جو بھی قصور وار ہوا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ راولپنڈی میں تحریک انصاف کے دھرنوں کے دوران سڑکوں کی بندش سے شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات، کاروبار زندگی معطل ہونے، تعلیمی اداروں کی بندش سے شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہونے کے خلاف دائر مختلف رٹ پٹیشنوں کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ میں کمشنر ثاقب منان، ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) شعیب علی، سی پی او سید شہزاد ندیم بخاری، چیف ٹریفک افسر رضا خان، ڈی آئی جی موٹر وے پولیس، وزارت مواصلات کا نمائندہ اور آئی بی کے افسر پیش ہوئے۔ سماعت کے موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو نوٹس موصول نہ ہونے پر عدالت عالیہ نے عمران خان کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیئے۔ آئی بی کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے احتجاجی دھرنوں کے متعلق لفافہ بند رپورٹ جمع کرائی گئی۔ جبکہ وزارت مواصلات، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور آر پی او راولپنڈی نے بھی عدالت میں اپنی رپورٹس جمع کروا دیں۔ دھرنے سے آگاہ کیا گیا تھا۔ اسد عمر کے وکیل نے تحریری جواب داخل کرانے کیلئے عدالت سے مہلت طلب کر لی۔ آئی بی کی لفافہ بند رپورٹ سے متعلق عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ڈی جی آئی بی سے پوچھیں کہ لفافہ بند رپورٹ کو ڈی سیل کیا جاسکتا ہے کہ نہیں یا وہ اس میں کوئی استحقاق چاہتے ہیں۔ کیونکہ لفافہ بند رپورٹ درخواستگزاروں کو بھی فراہم کرنا ہوگی۔ اس موقع پر عدالت نے ڈی آئی جی موٹروے سے کہا کہ موٹر وے پولیس کا اختیار اس حد تک ہے کہ اس نے ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنا ہے جس پر ڈی آئی جی موٹر وے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے وزارت مواصلات کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ موٹر وے پولیس بہت اچھا کام کر رہی ہے لیکن یہ ایک بہت سنجیدہ مسئلہ ہے جسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہئے۔ سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔
ممکنہ دھرنا: عدالت عالیہ صورتحال کو خود دیکھے گی‘ لاہور ہائیکورٹ
Nov 24, 2022