امریکی حکومت نے نیو یارک میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کے مطابق، امریکی حکومت نے بھارت کو وارننگ بھی جاری کی ہے اور واضح الفاظ میں بتا دیا ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ پنوں کو ختم کرنے کی سازش میں نئی دہلی ملوث ہے۔ گروپتونت سنگھ پنوں امریکی اور کینیڈین شہری ہیں اور امریکہ میں قائم ’سکھس فار جسٹس‘ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔یہ تنظیم خالصتان کے حوالے سے دنیا بھر کے بڑے ممالک میں ریفرنڈم کرارہی ہے۔چند ماہ قبل کینیڈا میں ایسے ہی سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا گیا تھا۔اس قتل کاالزام کینیڈین حکومت کی طرف سے بھارت پر لگایا گیا تھا۔بھارت کو بین الاقوامی انٹیلی جنس ادارے فائیو آئیز کی مکمل تحقیقات کے بعد موردالزام ٹھہرایا گیا تھا۔ فائیو آئیز امریکہ، برطانیہ، کینیڈا،آسٹریلیا،نیوزی لینڈ کا انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اتحاد ہے۔ اسی نے امریکہ کوگروپتونت سنگھ کے قتل کی سازش سے آگاہ کیا ہے۔بھارت خطے میں امن و سلامتی کی بربادی کے لیے ہمیشہ سے سرگرم رہا ہے جس کے ثبوت کئی بار بین الاقوامی فورمز پر مہیا کیے جاچکے ہیں۔ اس کے کشمیریوں کے خلاف مظالم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی کے سارے کھرے دہلی سے ہوتے ہوئے اس کی سفاک ذہنیت کی حامل بدنام زمانہ ایجنسی را تک پہنچتے ہیں۔ اب بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیاں دوردراز براعظم امریکہ تک بھی پہنچ گئی ہیں۔ امریکہ نے گو کہ وارننگ دی ہے مگر وارننگ کافی نہیں، امریکہ اور اقوام متحدہ اس کو پابندیوں کے دائرے میں لا کر نکیل ڈالیں۔ بھارت پہلے خطے کے امن و امان کے لیے خطرہ بنا ہوا تھا اور اب عالمی امن کی تباہی کا باعث بن رہا ہے۔ کیا اسے عالمی امن کو خاکستر کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے؟ اس سوال کا جواب اقوامِ متحدہ سمیت ہر عالمی و بین الاقوامی ادارے اور امریکہ سمیت ہر اہم اور طاقتور ملک کو دینا چاہیے۔