پرانے سیاستدان گھر یا مدرسے بیٹھیں اور دعا کریں، بلاول بھٹو
بلاول بھٹو کی طرح کبھی آج کے پرانے سیاستدانوں کا بھی آتش جوان تھا۔ ان کی شعلہ بیانی تو آج بھی تازہ دم ہے۔ سیاست میں دم خم ہونا چاہیے جوبلاول کو ان میں نظر نہیں آتا۔ بلاول پرانے سیاستدانوں سے زیادہ نالاں نظر آتے ہیں۔ ان پر غصہ نکال رہے ہیں، کبھی پرانے سیاستدان کہتے ہیں ، کبھی بابے کہہ کر طنز کرتے ہیں، کبھی سترے بہترے کہہ دیتے ہیں۔ چترال میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول صاحب زیادہ ہی غصے میں نظر آئے جیسے کسی بابے نے دھپا لگا دیا ہو۔ وہ کہتے ہیں پرانی سیاست نے ہمارے مسائل میں اضافہ کیا۔ پرانے سیاستدان جس طرح کام کر رہے ہیں ہمارے مسائل میں اضافہ ہو گا۔ یہ وہی کچھ کر رہے ہیں جس سے 70 سال پاکستان کو نقصان ہوا۔ بلاول صاحب پرانی سیاست اور بابے سیاستدان کس کو کہہ رہے ہیں۔ ستر کے اوپر کے سیاستدان جواب دے رہے نہ بلاول کی بات ما ن رہے ہیں۔ شاید وہ خود کو بابے نہیں سمجھتے۔ ’ابھی تو میں جوان ہوں۔‘یہ بات اپنی جگہ درست ہے ، نواں نو دن پرانا سو دن، مگر یہ شاید اشیائے ضروریہ کے بارے میں کہا گیا۔ بابے سیاست سے نکال دیے جائیں تو سیاست کے پلے کچھ نہیں بچے گا۔ سیاست صرف اقتدار کا نام اور وزیر اعظم بن کر اقتدار کی زمام کو تھام لینے کا نام نہیں۔ آئین سازی اور قانون ’سوزی‘ بھی کرنا ہوتی ہے۔ یہ فرائض بابے بہتر طریقے سے نبھا سکتے ہیں۔ بلاول ستر کی بات کرتے ہیں۔ ان کی دانش میں بابے کی عمر شروع کب سے ہوتی ہے؟ بابے ہر معاشرے ادارے اور ہر شعبہ¿ زندگی کی ضرورت ہوتے ہیں۔
بابے نہ ہوں تو شاید کئی شادیاں رک جائیں۔ یہ واقعہ آپ نے سنا ہو گا پھر سن لیں بغیر فیس کے سن لیں۔ لڑکی والوں نے شرط لگا دی کہ بارات میں کوئی بابا نہیں آئے گا۔ سب جوان آئیں گے۔ لڑکی والوں نے ہاں کر دی۔ بارات جانے لگی تو ایک بابے نے کہا مجھے ساتھ لے جاو¿، میری ضرورت پڑ سکتی ہے۔ بابے کو صندوق میں رکھ کر ساتھ لے گئے۔ لڑکی والوں نے گنتی کی سوباراتی تھے۔ اب نئی شرط رکھ دی کہ سو بکرا ہے۔ یہ سارے بکرے کھائیں گے تو شادی ہو گی۔ ایک باراتی ایک بکرا کیسے کھا سکتا تھا۔ کسی نے کہا بابے کو بپتا سنائیں۔ تھوڑا سا صندق کھول کر بابے سے پوچھا۔ اس نے کہا، ’مسئلہ ای کوئی نئیں‘ انھیں کہو ایک ایک بکرا پکا کر لے آو¿۔ یوں ہر باراتی کے حصے میں ایک بکرے کی ایک آدھ بوٹی آتی۔ بلاول صاحب سے پوچھ لیا جائے کہ ایسے ایک بابے کو سیاست کرنے دی جائے؟
کتے اور بلیاں پالنا دماغی صلاحیتوں کے لیے بہترین قرار: نئی تحقیق
دماغ کو توانا رکھنے کے لیے لوگ بادام اخروٹ وغیرہ کھاتے ہیں۔ نئی تحقیق میں یہی مقصد بلی اور کتا پال کر حاصل کیا جا سکتا ہے۔ کیا ایک ہی ان میں سے پالنا ہو گا یا ایک شخص کو اپنی ذہنی جِلا کے لیے ایک بلی اور ایک کتا پالنا ہو گا۔ سنا تھا غم نہ داری بزبخر۔ یعنی اگر کوئی فکر فاقہ نہیں تو بکری خرید لو، اس کو کھلانے چرانے باندھنے، اس کی صفائی سے فرصت نہیں ملے گی۔ اگر کچھ فرصت میسر آ جائے تو اس کی مینگنیاں شمار کرنے لگ جاو¿، اختر شماری کی طرح۔
آج کل بادام اور اخروٹ بہت مہنگے ہیں۔ پالتو بلی اور پالتو کتا کہاں سستے ہیں مگر تحقیق میں پالتو کی شرط نہیں ہے آوارہ بلی اور گلیوں میں گشت کرنے والا پِلا بھی پالا جا سکتا ہے۔ ہمارے ہاں کتے کو عموماً نجس سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں کا اعتقاد ہے کہ جس گھر میں کتا ہو رحمت کا فرشتہ نہیں آتا۔ یہ کوئی نہیں کہتا کہ جس گھر میں اللہ کا نام نہ لیا جاتا ہو وہاں بھی رحمت نہیں ہوتی۔ کتا جہاں نجس جانور سمجھا جاتا ہے وہیں اسے وفادار اور صفائی پسند بھی کہا جاتا ہے۔ بیٹھتے ہوئے دم ہلا کر جگہ صاف کرتا ہے اور شرم و حیا ایسی کہ دیوار یا کھمبے کی تلاش میں رہتا ہے۔
ہمارے صدر ہو گزرے میں پرویز مشرف، انھوں نے کتے پالے ہوئے تھے۔ تحقیقات کاروں نے شاید اپنی تحقیق میں اس واقعہ سے بھی مدد لی ہو۔ مشرف نے مارشل لاءلگایا تو مغرب میں جنرل ضیاءالحق کے مارشل لاءکی باتیں ہونے لگیں ان کی شہرت قدامت پسند کی تھی۔ مشرف تک یہ کھسر پھسر پہنچی تو گود میں اپنے کتے اٹھا کر پارک میں چلے گئے۔ ویڈیو بنی، وائرل ہوئی تو مغربی ممالک سے آوازیں آنے لگیں یہ ہمارے جیسا ہی ہے۔ اس طرح ان کی وہاں مقبولیت ہونے لگی۔
ٹرانس جینڈر خواتین کے انٹرنیشنل کرکٹ میلے پر پابندی
یہ پابندی آئی سی سی یعنی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے لگائی گئی ہے۔ آئی سی سی کس دور میں کیا کام کر رہی ہے؟ اس جنس کو تو اس حد تک بے ضررسمجھا جاتا ہے کہ بادشاہوں، راجاو¿ں ، نوابوں کے محلات میں خدمت گار کے طور پر رکھا جاتا تھا۔ ان سے خواتین کی ٹیم کو کیا خطرہ لاحق ہو گیا کہ عالمی کرکٹ تو نہیں کھیل سکتیں یا کھیل سکتے۔ انپے اپنے ملک میں کھیلنے کی اجازت ہے۔ یہ پھر کھلا تضاد نہیں۔ ان سے کیا خطرہ ہو گیا عالمی کرکٹ کو؟ کیا یہ ٹھمکے لگانے لگ جاتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو بھی ٹھمکا ہی ہے کوئی چمٹا یا ڈنڈا تو نہیں ہے۔ آئی سی سی کے بھائی لوگو! اگر ان کا عالمی سطح پر کھیلنا گوارہ نہیں تو ان کی الگ سے ٹیم بنا دیں۔ ایک ٹیم مرداں ہے۔ دوسری ٹیم نسواں اور ان کو اجازت دیدی جائے کہ اپنا خود نام تجویز کر لیں۔ ویسے ان کی الگ ٹیم بن گئی۔ اسے فارمیٹ کہیں یا جو بھی تو وہ بھی میدان میں آ کر الگ ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کریں گے۔ جوہر ملک میں پائے جاتے ہیں۔ ان کو سردی بہت لگتی ہے ان کے گھروں میں اے سی تو کیا پنکھا بھی نہیں ہوتا۔ گرمیوں میں بھی رضائی لے کر سوتے ہیں۔ سردیوں میں تین رضائیاں اوڑھتے ہیں۔ گھر میں دروازے پر کنڈی نہیں لگواتے کہ سردی میں ہاتھ ہی کنڈے کے ساتھ نہ چپک جائے۔ آج ٹرانس جینڈر شعبے میں بہترین پرفارم کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں زنایہ چودھری کو پنجاب پولیس میں وکٹم افسر مقرر کیا گیا۔ ٹرانس جینڈرز کو جینڈر ڈس کریمنیشن کا نشانہ نہ بننے دیا جائے۔
غزہ کے حق میں پوسٹیں کرنے پر اداکارہ کو ہالی ووڈ فلم سے نکال دیا گیا
میلیسیا بریرا کا تعلق میکسیکو سے ہے۔اس نے پوسٹ میں بس اتنا لکھا کہ اسرائیل غزہ میں قتلِ عام اور نسلی صفائی کر رہا ہے۔ یہ سوشل میڈیا پر پوسٹ سامنے آئی تو اسرائیل نواز شدت پسند جنونیوں کی دم کو آگ لگ گئی جو چلتے چلتے اور جلتے جلتے ان کے بارودی دماغ تک پہنچی جو نفرت میں بھک کر کے پھٹ گیا۔ آو¿ دیکھا نہ تاو¿ انسانوں اور انسانیت کی بات کرنے والی بریرا کو فلم سکریم سیون سے نکال دیا گیا۔ اسرائیل نہتے معصوم اور بے بس فلسطینیوں کا قتل عام کرتے ہوئے انھیں انسانی حقوق سے محروم کر رہا ہے۔ مسلمانوں کی بستیوں پر بارود و آہن سے تباہی مچا رکھی ہے۔ بچے دودھ بڑے بوڑھے اور خواتین خوراک اور ادویات سے محروم ہیں۔ ادھر غزہ سے دور کوئی ان کی حمایت میں بات کرتا ہے تو اس کے خلاف شرپسند اور شدت پسند میدان میں آ کر ان کی روٹی روزی چھیننے لگ جاتے ہیں۔ بریرا کو فلم سے نکال کر اس کی آمدن کا ایک ذریعہ بند کر دیا گیا مگر وہ انسانیت کی بات کرنے والوں کی نظر میں کتنی محترم ہو گئیں۔ اس کا فلم سے نکالنے والوں کو اندازہ ہی نہیں اور پھر یہ ایک میلیسیا بریرا ہی نہیں پوری دنیا سے بڑی تعداد میں اسرائیلی مظالم کے خلاف تبریٰ ہو رہا ہے۔ بلا مسلک و مذہب مذمت ہو رہی ہے۔ مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ان مظاہروں میں اعتدال پسند، منصف مزاج اور انسانیت کا درد رکھنے والے یہودی بھی شریک ہو رہے ہیں۔ آخر کس کس کے خلاف ایسے اقدامات ہونگے جیسے میلیسیا کے خلاف ہوئے۔ ویلڈن میلیسیا بریرا ، بہت اچھاکیا!