لاہور میں جماعت اسلامی کا عظیم الشان غزہ مارچ

راجہ محمد اکرم 
فلسطینی بھائیوں کے ساتھ والہانہ یکجہتی کے اظہار میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام علماءو مشائخ کسانوں،مزدوروں،وکلاء،طالب علموں سمیت ہر شعبہ ءزندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے مل کر لاہور میںغزہ مارچ کا انعقاد کیا جس میں شرکت کے لئے برکت مارکیٹ سے بھیکھے وال موڑ کئی کلو میٹر فاصلے تک انسانوں کا ایک سمندر امڈ آیا۔مارچ میںزندہ دلان لاہور اور قرب و جوار کے شہروں سے تاحد نگاہ انسانوں کے سرہی سر دکھائی دیتے رہے۔ جو اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں شہید ہونے والے معصوم پھولوں اور کلیوں کے والدین کو دلاسا دینے آئے تھےمارچ میںنوجوانوں، طلباءو طالبات نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اوراپنے گلے میں فلسطین کا مخصوص مفلر ڈال رکھا تھا۔نوجوان قافلوں اور ٹولیوں کی صورت میں اللہ کی کبریائی،لبیک لبیک یا غزہ اور مرگ بر امریکہ و اسرائیل کے پر جوش نعرے لگاتے پنڈال میں داخل ہورہے تھے۔ایک نہایت ضعیف و ناتواں بزرگ خاتون جو واکر کے ساتھ چل رہی تھیں اور ان کی فیملی کے لوگ ان کے ارد گرد چل رہے تھی مارچ کے پر جوش نوجوانوںاور دیکھنے والوں کا جذبہ ایمانی دیدنی دیدنی تھا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہور میں عظیم الشان تاریخی غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے شرکاءمارچ کومبارک باد دی اور کہا کہ میں اپنی بہنوں بھائیوں اور خاص طور پر بچوں اور بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ پورا لاہور جماعت اسلامی کی کال پر غزہ مارچ میں آیا ہے۔آج کایہ غزہ مارچ دشمن کیلئے موت کا پیغام ہے۔ جس نے مسجد اقصی پر قبضہ کیا 1969ء میں آگ لگائی وہ ہمارا تو دشمن ہے ہی انسانیت کا بھی دشمن ہے۔ لہٰذاجس بیت المقدس کی آزادی کیلئے غزہ کے لوگ لڑ رہے ہیں وہ ہماری وراثت ہے۔اسرائیل ابلیسی ریاست کا نام ہے جو دنیا کی سامراجی قوتوں نے 1941ء میں فلسطین کی زمین پر ناجائز طور پر قبضہ کرکے بنایاتھا۔اسرائیل کو آج تک فلسطینیوں نے تسلیم نہیں کیا۔ فلسطینیوں نے اپنی سرزمین اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لئے ٹینکوں کے مقابلے میں پتھروں اور غلیلوں سے ابابیلوں کی طرح کنکروں سے مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصی کے بعد دنیا تقسیم ہوگئی کون ظالم اور کون مظلوم کے ساتھ ہے۔فرانس کی حکومت نے اسرائیل کا ساتھ دینے کااعلان کیا تو سوشل میڈیا کے ایک ایکٹیوسٹ نے مہم چلائی جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے یورپ کے عوام کی آواز بن گئی اور فرانس کو اپنا بیانیہ تبدیل کرنا پڑا۔ آسٹریلیا نے فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے اسلحہ سے بھرا بحری جہاز اسرائیل بھیجناچاہا تو عوام نے سخت مزاحمت کی اور کشتیوں سے بحری جہاز کا راستہ روک لیا۔کینیڈا کی حکومت نے اسرائیل کا ساتھ دیا لیکن جب کینیڈین وزیراعظم کھانا کھانے کیلئے ہوٹل میں گئے تو عورتوں اور بچوں نے مزاحمت کی اور انہیں بھوکے واپس جانا پڑا۔میں واشنگٹن اور لندن کے لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مذہب اور رنگ و نسل سے بالاتر ہوکر لاکھوں کے مظاہرے کرکے غزہ کا ساتھ دیا۔اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں غصے اور نفرت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ خود اسرائیل میں لوگ مظاہرے کررہے ہیں کہ نیتن یاہو کو مجاہدین کے حوالے کیاجائے۔
 سراج الحق نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں لاکھوں کے مظاہرے کرکے بتا دیا ہے کہ فلسطینی یتیم نہیں پاکستانی قوم انکے ساتھ ہے۔سراج الحق نے او آئی سی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کااجلاس ہوا تو ہمیں یقین تھا کہ اجلاس میں حماس کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی اور مسلم ممالک کے سربراہان اسرائیل کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا اعلان کریں گے اور اسرائیل کو وارننگ دی جائے گی کہ اگر اس نے72 گھنٹوں میں جنگ بند نہ کی تواسے تیل کا قطرہ نہیں دیا جائے گا مگربزدل اور امریکی اشاروں پر ناچنے والے حکمران نشستند،گفتند،خوردند اور برخاستند سے آگے نہ بڑھ سکے۔ہمیں یہ بھی یقین تھا کہ او آئی سی اجلاس میں فلسطین فنڈ کااعلان ہوگا اور مل کر غزہ کے تحفظ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا لیکن حکمران کچھ نہ کر سکے اور صرف مسلم عوام کو تسلی دینے کیلئے ایک مردہ قرار داد پاس کی جس کا اسرائیل پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان حکمرانوں ثابت کردیا کہ وہ سامراج کے غلام ہیں اور امریکہ سے ڈرتے ہیں لیکن آج لاہور کے عوام نے لاکھوں کی تعداد میں نکل کر حکمرانوں کو بتا دیا ہے کہ وہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں۔سراج الحق نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں حقیقی مثبت تبدیل آ جائے کشمیر آزاد ہوجائے فلسطین بھی آزاد ہو ایک ہی راستہ ہے مسلم ممالک اچھی لیڈر شپ لائے۔ کوئی ٹیپو سلطان اور اصلاح الدین ایوبی آئے گا تب ہی فلسطین اور کشمیر آزاد ہوگا۔غزہ پر نوازشریف، شہباز شریف و زرداری خاموش ہیں۔سب کے سب امریکی غلام ہیں۔ صہیونی ریاست اور اس کے سرپرستوں کے لیے پیغام ہے کہ غزہ میں اہل فلسطین کی نسل کشی بند کریں، امت بے چین اور اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔ شرکا سے اپیل کرتا ہوں کہ فلسطینیوں کا پیغام گھر گھر پہنچائیں، آپ کا ہر قدم جہاد فی سبیل اللہ ہے، اہل فلسطین کو یقین دلائیں کہ وہ تنہا نہیں، پاکستان کا بچہ بچہ مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے خون کا آخری قطرہ بھی بہانے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کاکٹر صاحب اور نگران وزیراعلی بھی غزہ مارچ میں شریک ہوتے توفلسطینیوں کو اچھا پیغام جاتا،میں زندہ دلان لاہور سے وعدہ لینا چاہتا ہوں کہ ہم غزہ کی آزادی کیلئے خون کا آخری قطرہ بہاکر دم لیں گے۔ہرقیمت پر غزہ جائیں گے اور مسجد الاقصی کو آزاد کروائیں گے۔
غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے رہنما ڈاکٹر نواف تکروری نے کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں،مجاہدین ظالموں کو انجام تک پہنچا کر ہی دم لیں گے۔انہوں نے مارچ کے شرکاءکی غزہ کے عوام کے ساتھ محبت کو زبر دست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا فلسطینیوں کیلئے جو بے مثال اور والہانہ جذبہ ہے اس کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔جہاد ہی وہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے وطن فلسطین کو اسرائیل کے خونی پنجوں سے آزاد کرواسکتے ہیں۔صہیونی طاقتوں کے پیچھے امریکہ ہے جس کی وجہ سے وہ خود کو بہت طاقتور سمجھ رہا ہے اسے بہت جلد عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ آغاجواد نقوی نے غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو بزدل اور مایوس لوگ کہتے ہیں کہ حماس اسرائیل پر حملہ نہ کرتا تو فلسطینیوں کا قتل عام نہ ہوتا تو پانچ لاکھ جو فلسطین قتل ہوئے وہ کسی کو نظر کیوں نہیں آتے۔غزہ کربلا کی مثال تو نہیں لیکن حقیقتا کربلا ہے ایک کوفی کردار اور دوسرا امام حسین کا کردار ہے۔لوگ غزہ کی حمایت میں اور حماس اور حزب اللہ کی مزاحمت کا حصہ بننے کیلئے لوگ غزہ مارچ میں آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی منحوس و مایوس کن اجلاس میں اسرائیل کو مزید حملے کی چھوٹ دی گئی اور ایک بھی قرارداد پیش نہ کی گئی۔
نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید احمدپراچہ نے غزہ مارچ سے خطاب میں حکمرانوں کو شرم دلاتے ہوئے ایٹمی قوت کے حامل حکمرانوں سے سوال کیا کہ وہ مظلوموں اور معصوموں کے لئے کیوں نہیں لڑتے،سعودی عرب والے اوردنیا بھر کے دوسرے مسلم حکمران کیوں نہیں لڑ رہے۔
ملین مارچ سے خطا ب کرتے ہوئے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ظلم و جبر اور جھوٹ و منافقت کے نظام کو زیادہ دیر برداشت نہیں کرتا۔انسانیت کی تذلیل کرنے والوں کو نیست و نابود کردیا جاتا ہے۔ غزہ کے مجاہدین اور شہدا کا راستہ ہمارا راستہ ہے، یہ جہاد امت کے لیے پیغام حیات ہے۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ غزہ میں ظلم جاری رہا تو پوری دنیا اس جنگ کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ قوم چاہتی ہے کہ اہل فلسطین کی مدد کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، فلسطین پر قومی کانفرنس بلائی جائے۔مرکزی جمعیت اہل حدیث کے علامہ ابتسام الہی ظہیرنے غزہ مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہمارے بچوں کو ذبح کیا جارہا ہے اورحکمرانوں کے ضمیر سوئے ہوئے ہیں ان بے حس اور بے ضمیر حکمرانوں کو جگانے کیلئے ضروری ہے کہ دنیا بھر میں ان پر دباو¿ بڑھایا جائے۔ 
اہل فلسطین وغزہ سے اظہاریکجہتی کے لیے مارچ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری نے کہا کہ غزہ کے مظلومین58اسلامی ممالک کے کی عملی مدد کے منتظر ہیں جن کے پاس 80لاکھ فوج ہے، اقوام متحدہ امریکا اور اسرائیل کی کٹھ پتلی بن چکا ہے۔    
 غزہ مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں بچے، خواتین اور مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات بھی شامل تھے۔ امیر جماعت فلسطین کے رہنما ڈاکٹر نواف تکروری کے ہمراہ پنڈال پہنچے تو یہ غزہ سے اظہار یکجہتی کے نعروں سے گونج اٹھا۔ شرکا نے فلسطینی پرچم، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے۔ امیر جماعت اسلامی حلقہ لاہور ضیاءالدین انصاری نے قرارداد پیس کی کہ کیمپس روڈ کا نام آج سے غزہ روڈ سے منسوب کر دیاجائے جس پر شرکاء مارچ نے ہاتھ اٹھا کر اس قرار داد کی تائید کی اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر اس کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے۔غزہ مارچ کے اختتام پر جماعت اسلامی وسطی پنجاب کے امیر جاوید قصوری، ضیا ءالدین انصاری کی اپیل پر کارکنان جماعت اسلامی نے غزہ روڈ کی صفائی کے عمل میں حصہ لیا جنرل سیکرٹری لاہور خالد احمد بٹ، صدر الخدمت پنجاب اکرام سبحانی بھی صفائی کرنے والوں میں شامل تھے۔ انچارج میڈیا کمیٹی غزہ مارچ، امیدوار پی پی 168 احمد سلمان بلوچ نے بھی صفائی میں حصہ لیا اور کوڑے کرکٹ کو بلدیہ کی گاڑیوں کی مدد سے شہر سے باہر منتقل کردیاگیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...