عباس نامہ … عباس ملک
bureauofficeisb@gmail.com
شجاعت' سرفروشی اور جانثاری کی قابل رشک داستان لئے پاکستان ائیر فورس قدم بہ قدم منزل کی طرف سرگراں ہے۔ سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے ماٹو کیساتھ پاک فضائیہ قیام پاکستان سے قومی توقعات پوری کرنے پر کمر بستہ ہے۔ سلام ہے پاکستان کیان شاہینوں پر جنہوں نے ہر موسم او ہر محاذ پر سبز ہلالی پرچم بلند سے بلند کیا۔ 20 نومبر کو کراچی میں آئیڈ یاز 2024 کی عالمی دفاعی نمائش کے موقع پر ائیر چیف ائیر مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے وفود سے ملاقاتوں میں پاک فضائیہ کے اس عزم کااعادہ کیا جو ائیر فورس کا خاصا اور پہچان رہا۔ پاک فضائیہ کی قیادت نے ائیر سپس سے بھرپور استفادہ کی یقین دھانی کرائی۔ دراصل یہی وہ وثزن ( بصیرت ) ہے جو ائیر فورس کی منزل ہے اسی طرف حضرت اقبال اشارہ بلکہ نصحیت کرگئے
پرے ہے چرخ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گرد راہ ہے وہ کارواں تو ہے
تقسیم ہندوستان کے بعدپاک فضائیہ کو وسائل اور افرادی قوت کی کی کمی کا سامنا تھا مگر جواں عزم وہمت اور قوم کے لازوال عشق کی بدولت پاک فضائیہ نے چند سالوں میں حیرت انگیز ترقی کے راستے کھولے اور دیکھتے دیکھتے وہ دنیا کی بہترین (ٹائپ ٹن) ائیر فورسز میں شامل ہوگئی۔ یہ بات کھلی کتاب کی مانند ہے کہ پاک ائیر فورس نے خلیجی ممالک کے ساتھ جنوب ایشاءکے کئی ممالک کی ائیر فورس کو بھی فنی اور فضائی معاونت دی اس مثالی تعاون پر قوم اپنی فورسز پر نازاں ہے۔پاک فضائیہ کو ابتدائ سے ہی چیلنج کا سامنا کرنا پڑا 1948?1954 '1960?61 ، جنگ ستمبر 1965 ' 1971 کی شورش اور 1979?89 افغان سلامتی جیسے معرکوں میں پاک فضائیہ نے غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔اسی طرح 27 فروری 2021ءکو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے بھارتی طیارے کی دخل اندازی روکی، صرف طیارہ ہی مارگرا نہیں بلکہ انڈین پائیلٹ ابھی نندن کو بھی حراست میں لیا گیا عموماً قیدیوں سے برے سلوک کی داستان عام ہیں مگر پاکستان اور اسکی قیادت نے مہمان نوازی کے بعد ابھی نندن کو واپس کرکے نئی تاریخ رقم کی۔ بلاشبہ 27 فروری 2011 کا دن قومی تاریخ اور فضائیہ کی شجاعت میں جگمتا رہے گا۔اہل وطن کو اپنی افواج پر ناز ہے۔ پاک افواج سے عشق نے قوم کا سر فخر بلند کر رکھا ہے محبت ' عشق اور وابستگی کے یہ سلسلے ان شاءاللہ دراز ہونگے!! پاکستانی افواج کا تجذیہ کرتے وقت لوگ یہ حقیقت بھول جاتے ہیں کہ انڈیا کا دفاعی بجٹ پاکستان کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ بھارتی ائیر فورس کی طرف آجائیں تو بجٹ مزید بڑھ جاتاہے انڈین معیشت تیز رفتاری کیساتھ آگے بڑھ رہی ہے جبکہ پاکستانی جی ڈی پی گروتھ قابل ذکر نہیں۔ ہمارے شاہینوں کی بہادری کا اعتراف سب سے بڑی دشمن فوج کے سربراہ اور دیگر بھارتی افسران کرتے رہے !! یہاں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ 1971کی پاک بھارت جنگ اور خاص طور پر ڈھاکہ کی فضا اس میں ہونے والے معرکے کے حوالے سے جیلوں کے طورپر باندھ رکھے ہیں بھارتی ائیر فورس طورپر یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ اس کے 74 جنگی جہاز جن میں سے زیادہ تر آپریشنل ڈیوٹی پر تھے تباہ ہونے تھے اس مقصد کی تصدیق بھارتی تاریخ دانوں پی ای ایس جگن موہناور سمیر چوپڑا نے اپنی کتابوں میں کی۔ 1965 کی جنگ ہوئی کارگل ہو سرحد کی جھڑپیں ہوں یا ائیر سٹریکس بھارتی فوج کو ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ہے یہاں تک کہ جنگ کے محاذ پر بھی مار کھائی۔بھارتی فوج کے پاس موجود اسلحہ نہ صرف میوزیم میں رکھنے کے قابل ہے بلکہ بھارتی فوج خود بھی بدحالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے بھارتی فوج میں اوسطا سالاانہ 113 اور ماہانہ 9 اہلکار اپنی زندگی کا خاتمہ کر رہے ہیں اکثر بھارتی فوجیوں کو جنگی محاذ پر کھانے کے لیے دو وقت کی روٹی تک نہیں مل پاتی۔ بھارتی ہوا باز پاکستانی ایف 16 اور جے ایف 17 تھنڈر کا سامنا کرنے سے ایسے گھبراتے ہیں جیسے کہ غلیل سے کبھی ان کا سرپکڑا جاتا ہے۔پاکستانی عوام اپنے شاہینوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کیونکہ یہی شاہین یہ ہمارے محافظ پاکستانی قوم کے ماتھے کا جھومر ہے پاکستان زندہ باد۔پاک افواج زندہ باد
پاک فضائیہ… عظمتوں و سیادتوں کی داستان
Nov 24, 2024