24 نومبر کال کا اعلان اور حکومتی اقدامات

Nov 24, 2024

احسان ناز

احسان ناز

پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی رہائی 26 ویں ترمیم کے خاتمے اور دیگر پاکستان میں ہونے والی قانون سازی جو کہ اپوزیشن کے خلاف ایک سازش ہے ان سب کے خلاف 24 نومبر کو اسلام اباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے یہ اعلان بانی پی ٹی ائی کی بہن علیمہ خان نے کیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے چیرمین بیرسٹر گوھرجنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجہ سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اور دیگر تحریک انصاف کے رہنماوں نے علیمہ خان کے اس اعلان کو عمران خان کا اعلان قرار دیتے ہوئے پورے پاکستان میں اسلام اباد پہنچنے کے لیے تیاری شروع کر دی ہیں کسی بھی لیڈر یا کارکن نے 24 نومبر کی تاریخ پر کوئی نقطہ چینی نہیں کی اور نہ ہی کسی نے یہ کہا ہے علیمہ خان 24 نومبر کی کال دینے والی کون ہوتی ہے جبکہ بانی پی ٹی ائی کی شریک حیات محترمہ بشرہ بی بی اس کال پر لبیک کہتے ہوئے پشاور میں پنجاب اسمبلی کے تمام ممبران کو بلا کر بانی پی ٹی ائی کی ہدایات ڈلیور کر رہی ہیں لیکن نہ جانے حکمران جن کے خلاف پی ٹی ائی صف بندی کر رہی ہے ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں کی ح
علیمہ خان اور بشرہ بی بی کے درمیان تضاد ہے پی ٹی ائی کی قیادت جو جیلوں سے باہر ہے وہ 24 نومبر کی تاریخ پر اتفاق نہیں کرتی اور وزیر اطلات پنجاب محترمہ محترم عظمی بخاری جس دن سے 24 نومبر کی کال کا ڈنڈورا پیٹا گیا ہے اس دن سے وہ یہ کہہ رہی ہیں کہ عمران خان کو لاشوں کی ضرورت ہے اور وہ ملک میں امن کو طے پالا کرنا چاہتے ہیں جبکہ وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ جو کہ اس وقت لندن یاترا میں ہیں وہ وہاں سے بیان داغ رہی ہیں کہ یہ شر پسندوں کا ٹولہ ہے ہم لڑائی جھگڑے مار کٹائی اور دینگا مشتی کی سازش نہیں کرنے دیں گے اور 24 نومبر کو ہم نو مئی کے واقعات دہرانے کی اجازت نہیں دیں گے تو میں یہاں پر حکمران طبقہ سے ملتمس ہوں کہ جس دن سے عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کر کے اپ نے ملک کی بھاگ دوڑ سممالی ہے اپ کا دعوی تھا کہ عمران خان کے دور میں بہت مہنگائی ہے ہم ا کر مہنگائی کا خاتمہ کریں گے تو اپ بتائیں کہ مہنگائی کا خاتمہ ہو گیا ہے امن و امان کا مسئلہ حل ہوا ہے لوگوں کو روزگار مل گیا اگر اپ یہ نہیں کر سکے تو پاکستان تحریک انصاف اپ کی حکومت کے اٹھ ماہ گزر جانے کے بعد اگر ملک میں اپنا حق احتجاج کا استعمال کرنے جا رہی ہے تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اپ ان دنوں میں کسی بھی غیر ملکی حکمران کو یہاں دعوت نہ دیتے اور ویلکم کرتے اور اپوزیشن کو بتاتے کہ ہم اپ سے اچھے حکمران ہیں عوام اپ کے ساتھ نہیں ہیں تو پتہ چلتا کہ اپ زندہ دل حکمران ہیں اور اپ قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں 24 نومبر کی ہڑتال کا اعلان ھوتے ھی حکمرانوں نے اسلام اباد لاہور ملتان سیالکوٹ گوجرانوالہ ڈیرہ غازی خان جہلم اٹک قصور ساہیوال منڈی بہاو الدین گجرات راجن پور رحیم یار خان اور دیگر اضلاع میں پنجاب پولیس جو کہ چوریوں ڈکیتیوں اور امنبعامہ کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کسی قسم کا کوئی قدم نہیں اٹھاتی صرف ڈی پی اوز کو ائی جی پنجاب کا حکم جاتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کا جس جگہ بھی اپ کو ور کر نمائندہ یا پرچم اٹھائے کوئی بندہ نظر ائے اس کو ہستی سے مٹا دو یہ ایک ہی مشن ہے وزیراعلی پنجاب کا اور ائی جی پنجاب کا اور اس میں تڑکا لگانے والے سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور موجودہ وزیر داخلہ محسن نقوی کی پلاننگ شامل ہے کہ جس وقت بھی تحریک انصاف احتجاج کا اعلان کرے احتجاج کرنے والوں کو گھروں سے نکلنے نہ دو اور جو بھی طریقہ نگران حکومت کے دور سے لے کر اب تک تحریک انصاف کے کارکنوں رہنماوں اور خصوصی طور پر خواتین پر ہونے والے مظالم کو دہرایا جائے تاکہ تحریک انصاف کا کوئی کارکن کوئی ساتھی خوف اور ڈر کے مارے گھروں سے نہ نکلیں اور اسلام اباد نہ پہنچے

مزیدخبریں