آرمی چیف سید عاصم منیر نے 19 نومبر کو منعقدہ نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی اجلاس کے فالواپ میں پشاور کا دورہ کیا جہاں انہیں موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بھی موجود تھے۔ آرمی چیف نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ دہشتگردوں کے ناپاک عزائم کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بلوچستان میں جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی گئی تھی۔پاک فوج دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے لازوال قربانیاں دے رہی ہے۔پاکستان میں دہشت گردی ضربِ عضب اپریشن کے دوران انتہائی کم سطح پر چلی گئی تھی۔شمالی وزیرستان کے طویل و عریض علاقے دہشت گردوں کے گڑھ بنے ہوئے تھے۔حکومتی رٹ ختم ہو چکی تھی۔یہ علاقے نو گو ایریاز میں تبدیل ہو چکے تھے۔پاک فوج کی طرف سے آپریشن کر کے دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کر دیے گئے۔ ان کی اسلحہ ساز فیکٹریاں تباہ کر دی گئیں۔پاک فوج نے ایسا بھرپور آپریشن کیا کہ دہشت گرد وہاں سے راہ فرار اختیار کر گئے۔ آپریشن کی ذمہ داری فوج کو سول حکومت کی طرف سے سونپی گئی تھی۔پاک فوج نے ہزاروں جانوں کی قربانی دے کر اپنا کام کر دکھایا جس پر ضرب عضب آپریشن بند کر دیا گیا۔کچھ عرصہ بعد دہشت گرد رفتہ رفتہ پھر نمودار ہونے لگے اور آج پاکستان ایک مرتبہ پھر بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔پاک فوج کو آج پھر دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے قربانیاں دینا پڑ رہی ہیں۔دہشت گردوں کے دوبارہ سر اٹھانے کا ذمہ دار کون ہے؟اس کی ذمہ دار وہ حکومتیں ہیں جنہوں نے دہشت گردوں کے فرار ہونے کے بعد معاملات کو درست طریقے نہیں سنبھالا۔ دہشت گردی ایک بھیانک مسئلہ ہے۔اس سے صرفِ نظر قومی جرم سے کم نہیں ہے۔دہشت گردی کا خاتمہ صرف اور صرف پاک فوج کی ذمہ داری نہیں ہے۔ اس میں حکومتوں کو اداروں کو اور ہر پاکستانی کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔آرمی چیف کا کہنا ہے کہ دہشت گرد عناصر اور ان کے ناپاک ارادوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔سکیورٹی فورسز ملک میں امن اور سلامتی کے دشمنوں کو نہیں چھوڑیں گی۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے آرمی چیف کے عزم و ارادے کو اسی صورت عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے کہ پوری قوم متحد ہو جائے۔خصوصی طور پر سیاسی اختلافات کو دہشت گردی کے خاتمے کے یک نکاتی ایجنڈے کے تحت طاق پر رکھ دیا جائے۔
آرمی چیف کا دہشتگردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ
Nov 24, 2024