اقتدار کی کشمکش اور سیاسی محاذ آرائی کی صورت حال پوری قوم کے سامنے ہے اور آج نقطہ عروج پر ہے۔ دارالحکومت کے پنجاب میں ہونے کے باعث صوبہ پنجاب اس محاذ آرائی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ لگتا ہے پنجاب کی حکومت نے عوام کے لئے زیادہ سے زیادہ کا م کو جوابی حکمت عملی کے طور پر اپنا لیا ہے اور دوسرے شعبوں کے ساتھ ساتھ خاص طور پر صحت کے شعبے کو فوکس کیا گیا ہے۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ۔۔
دل بدست آور کہ حج اکبر است
از ہزاراں کعبہ یک دل بہتر است
اسی پالیسی کے تحت صرف ایک ہفتے میں جوکچھ سامنے آیا ہے اسکے چند مناظر کا ذکر ہی کافی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پاکستان کی تاریخ کے پہلے”چیف منسٹر ڈائیلسز پروگرام کارڈ“ کی منظوری دی اور پہلی بار ڈائیلسزکے ہر مریض کے علاج کےلئے فنڈز 10 لاکھ روپے تک بڑھا دئیے۔ امراض گردہ میں مبتلا ہر مریض کیلئے ساڑھے آٹھ لاکھ ڈائیلسز اور ڈیڑھ لاکھ ٹیسٹ وغیرہ کےلئے مختص کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈائیلسز مریضوں کے مفت ٹیسٹ اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ مریضوں کا ڈائیلسز ہر صورت جاری رکھنے کا حکم بھی دیا۔ پنجاب میں مزید ڈائیلسز یونٹ قائم کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا۔ اس حوالے سے ایک بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ دیگر صوبوں کے مریض بھی مفت ڈائیلسز کی سہولت سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ پنجاب سے فری ادویات سندھ، بلوچستان اور دیگر صوبوں میں جا رہی ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے نواز شریف کینسر ہسپتال کا ہیڈ مقرر کرنے کی ہدایت کی۔ پی آئی سی ٹو اور نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا کے زیر تکمیل پراجیکٹ پر رپورٹ پیش کی گئی۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پی آئی سی ٹو کو سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنا نے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہاکہ امراض قلب کےلئے جدید ترین ٹیکنالوجی، آلات اور میڈیسن لائی جائیں۔ سپیشلٹ ڈاکٹرز کی جدید ترین ٹریننگ کرائی جائے اور ماسٹر ٹرینر تعینات کئے جائیں۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں آئی ٹی سنٹر کا دورہ کیا۔ ڈائریکٹر آئی ٹی عبد الوہاب نے لائیو ڈیش بورڈز بارے بریفنگ دی۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ڈاکٹر محمد وسیم و دیگر افسران نے شرکت کی۔ خواجہ سلمان رفیق نے اجلاس کے دوران سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجہ اور فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا۔ 6 مختلف سرکاری ہسپتالوں کے آئی سی یوز میں وینٹی لیٹرز کے غیر فعال ہونے پر سخت محکمانہ نوٹس لیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں صحت کارڈ سے متعلق بھی اہم اجلاس ہوا۔پارلیمانی سیکرٹری رشدہ لودھی، سیکرٹری صحت عظمت محمود، سپیشل سیکرٹری ڈویلپمنٹ سید واجد علی شاہ و دیگر افسر شریک ہوئے۔صوبائی وزیر نے کہا ہیلتھ انشورنس پروگرام عام آدمی کیلئے سود مند بنانا چاہتے ہیں۔ ہیلتھ کارڈ کو مزید بہتر بنا کر تمام بیماریوں کا علاج مفت کیا جائیگا امیر لوگوں کو کچھ پریمیئم دینا ہو گا۔ خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کا سینڈیکیٹ اجلاس ہوا۔اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری فنانس سدرہ سلیم اور ڈپٹی سیکرٹری حماد الرب نے شرکت کی۔وی سی فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ظفر چوہدری، فیکلٹی ممبرز، اراکین اسمبلی، و دیگر افسران اور سینڈیکیٹ ممبران نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔اجلاس میں الائیڈ ہسپتال ٹو فیصل آباد کیلئے انیستھیزیا مشینوں وینٹی لیٹرز خریدنے کی اجازت دی گئی۔ٹیچنگ ہسپتال کی مرمت کیلئے فنڈز منظور ہوئے۔ سرکاری سطح پر انسانی خدمت کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے بھی خلق خدا سے پیار کرنے والے ہوتے ہیں جو انفرادی سطح پر صحت کے حوالے سے میدا ن میں آتے ہیں۔
مٹی کی مورتوں کا ہے میلا لگا ہوا
آنکھیں تلاش کرتی ہیں انساں کبھی کبھی
اس ہفتے اسکی ایک اچھی مثال سامنے آئی۔پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے مخیر حضرات کے مالی تعاون سے لاہور جنرل ہسپتال میں تعمیر کئے جانیوالے سٹیٹ آف دی آرٹ دو مسافر خانوں کا افتتاح کیا۔ مریضوں کے ہمراہ آنے والے تیمارداروں کوتیز دھوپ اور سخت سردی سے تحفظ کے ساتھ ساتھ موسمیاتی اثرات و سموگ سے بچاو¿ کےلئے بھی یہ اقدام انتہائی معاون ثابت ہوگا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ معیاری اور جدید طرز کے مسافر خانوں میں ”مسٹ فین “بھی نصب کر دیے گئے ہیں جو سموگ کو کم کرنے کے ساتھ گرمیوں میں مسافر خانوں میں موجود لوگوں پر ٹھنڈی ہوا بھی پھینکیں گے۔اس حوالے سے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر فریادحسین نے پرنسپل پی جی ایم آئی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہاں مریضوں کے 200کے قریب تیماردار 24گھنٹے قیام کر سکیں گے اورمناسب انداز میں اپنے مریض کی دیکھ بھال کر سکیں گے جبکہ ان مسافر خانوں کے باعث وارڈز اور راہداریوں میں موجود لوگوں کا رش بھی کم ہو جائیگا جس سے ہسپتال میں نظم و ضبط بحال رکھنے میں مدد ملے گی اور ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کےلئے بھی آسودگی کا باعث ہوں گے۔پرنسپل پروفیسر الفرید ظفرنے جدید سسٹم نصب کرنے پر مخیر حضرات کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی دولت کودکھی انسانیت کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنا اور خدمت خلق کو اپنی زندگی کا شعار بنانا بلند اخلاقی اقدار اور اعلی اوصاف کی نشانی ہے جو قرب الٰہی کا سبب بنتی ہے۔ ایم ایس ڈاکٹر فریادحسین کا کہنا تھا کہ مخیر حضرات جنرل ہسپتال کو دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں جس کی بدولت مریضوں کے لئے مزید آسانیاں پیدا کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں و لواحقین کو تین وقت کا معیاری کھانا اور دور دراز کے علاقوں سے آنے والے مریضوں کے ہمراہ قیام کرنے والے تیمارداروں کو رہائشی سہولیات کی فراہمی میں معاونت کرنے والوں کو بہت اجر ملے گا۔فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی، لاہور میں کینسر کی تشخیص اور علاج کے بارے میں بین الاقوامی آگاہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ وائس چانسلر فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل نے بطور چیف گیسٹ شرکت کی۔بین الاقوامی معروف کینسر اسپیشلسٹ ، پروفیسر ڈاکٹر عذرا رضا، کولمبیا یونیورسٹی امریکہ اور پروفیسر اسٹاورولا کوسٹینی، پروفیسر آف فزیالوجی اور سیلولر بائیو فزکس نے بطور گیسٹس اسپیکرز شرکت کی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد مسعود گوندل کا کہنا تھا کہ ہمارا نصب العین معیاری تعلیم، تحقیق اور جدت کا فروغ ہے۔ فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی میں سرجیکل آنکولوجی کی اسپشلٹی بہت جلد شروع کی جائے گی۔پروفیسر ڈاکٹر عذرا رضا نے کینسر کے حوالہ سے انقلابی اقدامات پیش کیے۔ ان کا کہنا تھا اگر کینسر کی بروقت تشخیص کر لی جائے اور بروقت علاج شروع کر دیا جائے تو اس جان لیوا بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔ ان چند مثالوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ صرف صحت کے شعبے میں عوام کی خدمت کے لئے کیا کچھ کیا جا رہا ہے۔ سیاست مجموعی طور پر عوام کی خدمت کےلئے اقتدار کے حصول کی جدوجہد کا نام ہے۔دنیا کے بیشتر ممالک میں صحت مند سیاست کا نظام مضبوط ہو چکا ہے مگر بدقسمتی سے ہم برسوں سے محاذ آرائی کی کیفیت سے باہر نہیں نکل سکے۔ اس سب کچھ کے باوجود امید کی کرن ہر پاکستانی کو نظر آتی ہے۔ نہ جانے وہ کیوں یہی کہتا ہے کہ:
شب فراق ہے اور ایک آسمان سامنے
اور اس پہ ہے ستارہ سا ترا نشان سامنے