وزیراعظم شہبازشریف کا پاک سعودیہ مراسم میں  دراڑیں ڈالنے کی سازش کا سخت نوٹس

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے سعودی عرب کی پاکستان کیلئے غیرمشروط مالی اور سفارتی حمایت کو سراہتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا ہے کہ ایسے برادر ملک کیخلاف زہر اگلنا ناقابل معافی جرم ہے اور کوئی بھی ایسا ہاتھ قوم توڑ دیگی جو پاک سعودیہ دوستی میں رکاوٹ ڈالے گا۔ گزشتہ روز تونسہ میں کھچی کینال منصوبہ کی بحالی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب جیسے دیرینہ دوست کیخلاف بے بنیاد پراپیگنڈا کرکے کسی کو پاکستان کے مفاد سے کھیلنے کی اجازت نہیں دینگے۔ سیاسی مفاد کیلئے نفرتوں کے بیج بونے اور پاکستان کے مفاد کو داﺅ پر لگا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے سے گریز کیا جائے۔ پاکستان کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کا ایک ایسا دوست اور برادر ملک ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے‘ کم ہوگی۔ سعودی عرب نے ہر دور اور ہر حکومت میں بلاتفریق پاکستان کے عوام اور حکومت کی مالی‘ اقتصادی اور سفارتی مدد کی ہے‘ ہمیشہ عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ لڑا ہے‘ ہر محاذ پر پاکستان کی بے مثال مدد کی ہے اور اسکے بدلے میں 77 سال میں کوئی مطالبہ یا سیاسی عزائم نہیں رکھے۔ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے گزشتہ روز جاری کئے گئے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ پاکستان دشمنی اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ وزیراعظم کے بقول سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کیلئے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں‘ ہمیشہ کھل کر پاکستان کی مدد کی اور میرے حالیہ دوروں کے دوران سعودی حکومت نے پاکستان میں خطیر سرمایہ کاری کی بات کی اور اس حوالے سے معاہدے ہوئے۔ ایسے مشفقانہ رویے کے حامل دوست ملک کیخلاف زہر اگلنا انتہائی افسوسناک ہے۔ ایسا کرنے والوں کو اس نقصان کا اندازہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جب ایٹمی طاقت بنا تو اس وقت عالمی پابندیوں کے باوجود سعودی عرب نے ہمیں مفت تیل دیا اور جنرل مشرف کے دور میں بھی یہ سلسلہ جاری رہا۔ سعودی عرب ہمارا وکیل ہے جس نے پاکستان کی اربوں ڈالر کی مدد کی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آﺅٹ پیکیج سعودی عرب کی وجہ سے ہوا ہے۔ اسکے خلاف زہر اگلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ پاکستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے متحد ہو کر ملک دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
یہ حقیقت تو کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے سفارتی‘ تجارتی اور اقتصادی تعلقات مسلم برادرہڈ کے جذبے کے تحت بھی استوار ہوئے ہیں اور ہر شعبے میں دو طرفہ تعاون کی مثالی فضا بھی اس لئے قائم ہے کہ دونوں ممالک کے عوام کے دل ایک دوسرے کے ساتھ دھڑکتے ہیں چنانچہ مسلم دنیا ہی نہیں‘ اقوام عالم میں بھی پاک سعودیہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ حرمین شریفین نے دونوں برادر مسلم ممالک کو اسلام کی نشاة ثانیہ کے احیاءکیلئے بھی ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ رکھا ہے۔ اس ناطے سے مقدس سعودی دھرتی پر کوئی آنچ نہ آنے دینا ہماری بھی ذمہ داری ہے اور پاکستان نے سعودی عرب کو درپیش ایسے کسی بھی چیلنج کا برادر سعودی عرب کے کندھے سے کندھا ملا کر مقابلہ کیا ہے اور پاک فوج اسی ناطے سے خانہ کعبہ کی حفاظت کا فریضہ بھی سرانجام دیتی رہی ہے۔ اسی طرح برادر سعودی عرب نے بھی پاکستان کو درپیش کسی بھی چیلنج سے عہدہ برا ہونے کیلئے پاکستان کی مدد و معاونت میں کبھی کوئی کمی نہیں آنے دی اور اسکی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے میں بھی سعودی عرب معاون بنا ہے جس نے پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد اس پر امریکی ایماءپر عائد ہونے والی عالمی اقتصادی پابندیوں میں بھی پاکستان کی معیشت کو اپنی بہترین امداد کے ذریعے سہارا دیا۔ کورونا کی وباءکے دوران بھی پاکستان کی ڈوبتی معیشت کو کندھا فراہم کیا اور آئی ایم ایف کے بیل آﺅٹ پیکیج کیلئے اسکی شرائط کو عملی جامہ پہنانے کیلئے بھی اسکی بھرپور معاونت کی۔ اسکے علاوہ زلزلے‘ سیلاب جیسی قدرتی آفات کے ناطے پاکستان کی معیشت کی بحالی کیلئے درپیش چیلنجوں سے عہدہ برا ہونے میں بھی برادر سعودی عرب پاکستان کے شانہ بشانہ امدادی کاموں میں مصروف نظر آتا رہا ہے جبکہ سمندر پار پاکستانیوں کی کثیر تعداد سعودی عرب میں ہی مقیم ہے جنہیں وہاں روزگار کے مواقع دستیاب ہوتے ہیں اور وہ پاکستان میں اپنے عزیز و اقارب کی کفالت کے علاوہ پاکستان کیلئے زرمبادلہ کمانے کا بھی بہترین ذریعہ ہیں۔ 
جب کسی برادر ملک کے ساتھ سفارتی اور دوستانہ تعلقات اس نوعیت کے ہوں تو کسی بدخواہ کے دل میں ایسے ملک کے ساتھ تعلقات میں کسی قسم کی غلط فہمی یا دراڑ پیدا کرنے کی سوچ بھی ملک کے مفادات کو بٹہ لگانے کے مترادف ہوتی ہے۔ اگر ایسی کسی سازش کی بنیاد پر برادر دوست ملک کے ساتھ تعلقات میں کسی قسم کا بگاڑ پیدا ہو جائے تو اس کا عظیم نقصان کی شکل میں ملک اور عوام دونوں کو خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ آج ہماری معیشت کو دہشت گردی‘ سیاسی عدم استحکام اور دوسری اندرونی کمزوریوں کے ناطے جن سنگین اور گھمبیر چیلنجوں کا سامنا ہے‘ ان سے عہدہ برا¿ ہونے کیلئے برادر پڑوسی ملک چین اور برادر مسلم ممالک سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات اور قطر کی بے لوث معاونت ہی ہمارے شامل حال رہی ہے اور اس معاونت کا تسلسل کبھی ٹوٹنے نہیں پایا۔ یہ حقیقت اس امر کی متقاضی ہے کہ ہماری جانب سے حکومتی‘ شخصی یا سفارتی سطح پر ان برادر ممالک کے ساتھ تعلقات میں کسی قسم کی غلط فہمی پیدا نہ ہونے پائے اور اس حوالے سے ملکی اور قومی مفادات کو بہرصورت مقدم رکھا جائے۔ 
بدقسمتی سے پاکستان تحریک انصاف کے دور اقتدار میں بعض حکومتی اور غیرحکومتی عناصر کی جانب سے چین اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ پائیدار تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کی سازشیں منظر عام پر آتی رہیں‘ اس بنیاد پر گوادر میں جاری پاکستان چین اقتصادی راہداری کے مشترکہ منصوبے پر کام بھی رک گیا اور سفارتی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ اس دور میں ایسی ہی سرد مہری بطور وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر بھی پیدا ہوتی نظر آئی جب عمران خان کو شاہی مہمان کی حیثیت سے سعودی عرب سے لے کر جانے والا سعودی شاہی طیارہ سفر کے دوران ہی واپس بلوالیا گیا جس پر عالمی میڈیا اور سوشل میڈیا نے باتوں کے بتنگڑ بنائے اور اس طرح پاک سعودیہ تعلقات میں سرد مہری کا تاثر اجاگر ہوا۔ 
حکومتی یا نجی شخصی سطح پر اختیار کی جانیوالی ایسی پالیسیاں یقیناً متعلقہ ممالک کے مثالی اور مسلم برادرہڈ والے جذبات کیلئے زہر قاتل ہوتی ہیں اور ایسی عاجلانہ پالیسیاں اختیار کرنے والے کسی حکمران یا اسکے چیلے چانٹوں کی حب الوطنی پر سوال اٹھنا بھی فطری امر ہوتا ہے۔ 
اس تناظر میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بیگم کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیا گیا ویڈیو بیان پاک سعودیہ تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کی گھناﺅنی سازش ہی لگتا ہے جس میں عمران خان کے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ دورہ سعودی عرب کے حوالے سے زہرافشانی کرتے ہوئے سعودی عرب پر بے سروپا اور گھناﺅنی الزام تراشی کی گئی۔ اگرچہ جنرل (ر) باجوہ نے بھی فوری طور پر بشریٰ بیگم کے اس ویڈیو بیان کو سراسر جھوٹ اور خلاف حقیقت قرار دیا ہے اور پی ٹی آئی کی صفوں میں بھی اس بیان کی بنیاد پر اضطراب کی کیفیت نظر آتی ہے مگر یہ بے سروپا بیان جاری کرکے پاک سعودیہ دیرینہ تعلقات میں بگاڑ پیدا کرنے کی سازش تو بہرحال کی گئی ہے جس کا خمیازہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کو بھی مختلف پابندیوں کی شکل میں بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اس بیان کا بجاطور پر سخت نوٹس لیا ہے اور ایسے سازشی عناصر کے ہاتھ توڑنے کا عندیہ دیا ہے اس لئے اس معاملہ کی اعلیٰ سطح پر جامع تحقیقات کراکے سازشی عناصر کو ہرصورت کیفر کردار کو پہنچایا جانا چاہیے تاکہ ملک کے بدخواہ ان عناصر کو عبرت حاصل ہو سکے۔

ای پیپر دی نیشن