پشاور (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے میں نگران سیٹ اپ کے دوران ادویات کی خریداری میں 1.9 ارب کی خوردبرد کا انکشاف ہوا ہے، محکمہ صحت میں ادویات کی خریداری میں خوردبرد سے متعلق کمیٹی کی سفارشات وزیراعلیٰ خیبر پی کے کو پیش کر دی گئیں، رپورٹ کے مطابق 4.4 ارب روپے کی ادویات کی خریداری میں 1.9 ارب کی خوردبرد کی نشاندہی کی گئی ہے۔ 1.86 ارب کی خریداری غیر ضروری اور غیر ایمرجنسی آئٹمز کی مد میں کی گئی جن کی ڈیمانڈ بھی نہیں تھی۔ 3.17 ارب کے ادویات و آئٹمز اور میڈیکل سامان چند مراکز میں تقسیم کیا گیا جس میں 1.08 ارب مالیت کا سامان صرف چھ میڈیکل مراکز میں تقسیم کیا گیا۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر شمالی وزیر ستان کو ادویات و میڈیکل آئٹمز کی بہت بڑی کھیپ بغیر کسی ضرورت کے ترسیل کی گئی۔ ترسیل اور ادائیگی سے پہلے ڈرگ ٹیسٹ کی رپورٹس کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ پانچ کروڑ کی ادویات ایک ایسی فارما کمپنی سے لی گئی جن کے ادویات کے سب سٹینڈرڈ ہونے کی رپورٹ موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فیکٹری قیمت کے بجائے 10 فیصد سے 45 فیصد زائد ریٹیل قیمت پر ادویات کو خریدا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نیب پشاور نے اس ضمن میں پہلے سے ہی ایک انکوائری کا حکم دے رکھا ہے۔ اس لئے نیب کے قانون سیکشن 18 (ڈی) کے مطابق انکوائری رپورٹ کے ساتھ تمام ریکارڈ بھیجنے کو کہا گیا ہے۔ تاکہ لوٹی ہوئی رقم کو ریکور کیا جائے اور ملوث افراد کے خلاف فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ کمیٹی نے حکومت کو 2015 کی ادویات کی خریداری کی پالیسی میں چند تبدیلیاں لانے کے بعد کابینہ سے منظور کروانے اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی سفارشات بھی پیش کیں۔