پشاور‘ کرم، اسلام آباد‘ کراچی (بیورو رپورٹ + نمائندہ خصوصی + این این آئی + نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی ہے اور 2 قبائل میں فائرنگ سے مزید 12 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہو گئے ہیں۔ 24 گھنٹے میں ہلاکتیں 30 ہو گئیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔ پولیس کے مطابق تازہ جھڑپوں میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جھڑپوں کے نتیجے میں مختلف دیہات سے لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر پہنچ گئے ہیں۔ چیئرمین پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک محمد حیات حسن نے کہا ہے کہ خراب حالات کے باعث ضلع کرم میں تعلیمی ادارے بند ہیں۔ دوسری جانب، ضلع کرم میں حالات سخت کشیدہ ہونے کے بعد خیبر پی کے حکومت کی جانب سے بھیجے گئے اعلیٰ سطح کے حکومتی وفد کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کر دی گئی۔ وفد میں مشیر اطلاعات خیبر پی کے بیرسٹر سیف، چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی اختر حیات خان گنڈا پور شامل تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کی ہدایت پر صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم ایڈووکیٹ، چیف سیکرٹری خیبر پی کے، کمشنر کوہاٹ ڈویژن، ڈی آئی جی کوہاٹ اور ڈی پی او سمیت دیگر اعلیٰ افسروں پر مشتمل وفد کرم کے حالات کا جائزہ لینے اور امن و امان کی بحالی کے لیے جرگے کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے کرم پہنچ گیا۔ صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا سرکاری ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر حملے کے خلاف کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہزاروں مظاہرین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دہشتگردوں اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔ گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی نے کرم میں سرکاری ہیلی کاپٹر پر فائرنگ پر اظہار تشویش کیا ہے۔ بیان میں انہوں نے کہا کرم میں قیام امن کیلئے سنجیدہ کوششیں بروئے کار لانی ہوں گی۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور کی زیرصدارت ویڈیو لنک اجلاس میں ضلع کرم کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ضلع کرم کا دورہ کرنے و الے حکومتی وفد نے وزیراعلیٰ کو ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ حکومتی وفد نے پارا چنار میں عمائدین سے ملاقات میں تنازع کے حل کیلئے تجاویز لیں۔ حکومتی وفد نے ان تجاویز اور مطالبات سے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا۔ حکومتی وفد آج صدہ میں عمائدین سے ملاقات کر کے تجاویز لے گا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ حکومت کرم کے تنازع کے پرامن اور پائیدار حل کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ عمائدین کی تجاویز کی روشنی میں آگے کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ فریقین کے جائز مطالبات ضرور پورے کئے جائیں گے۔ تنازع کے حل کی طرف جانے کیلئے سیز فائر ناگزیر ہے۔ قیام امن کیلئے تمام دستیاب آپشنز بروئے کار لائے جائیں گے۔ فریقین سے اپیل ہے سیز فائر کریں۔ مذاکرات تمام مسائل کے حل کا بہترین ذریعہ ہے۔ پشتون روایات کے مطابق جرگے کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل نکالیں گے۔ خیبر پی کے حکومت نے کرم میں تنازعات کے خاتمے کیلئے کمشن قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا کہ حکومتی وفد نے ضلع کرم کے دورے پر فریقین سے ملاقات کی اور جلد معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ کرم میں سب سے بڑا مسئلہ اراضی تنازعات کا ہے۔ کرم تنازعات کے حل کیلئے اعلیٰ سطح کمشن قائم کیا جائے گا۔ تمام فریقین کی مرضی شامل ہو گی۔ دریں اثناء چیئرمین سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر فیصل سلیم نے پارا چنار واقعہ کا نوٹس لے لیا۔ سینیٹر فیصل سلیم کا کہنا ہے کہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی خیبر پی کے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ پارا چنار میں بڑھتے تشدد کے واقعات افسوسناک اور دردناک ہیں۔ بارڈر پار سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔
کرم: قبائل میں تصادم جاری، مزید 300 ہلاک، جلاؤ گھیراؤ: تنازعات خاتمہ کیلئے کمشن بنانے کا فیصلہ
Nov 24, 2024