اسلام آباد(خبرنگار) طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اینٹی بائیوٹک ادویات کے غیر ضروری اور غیر منطقی استعمال، خاص طور پر اسپتالوں میں اینٹی بائیوٹکس کے بے جا استعمال سے ایسے جرثومے وجود میں آرہے ہیں جن کے نتیجے میں ہونے والی بیماریوں کے علاج کی مدت میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اسپتالوں میں سرجری کے بعد مریضوں میں انفیکشن ہو رہی ہے،ان خیالات کا اظہار ماہرین نے وزارت صحت اور قومی ادارہ صحت کی جانب سے اینٹی مائیکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر)کے موضوع پر منعقد ہونے والے تیسرے قومی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سمپوزیم کا انعقاد عالمی ہفتہ آگاہی برائے اینٹی بائیوٹک کی مناسبت سے عالمی ادارہ صحت، مقامی دوا ساز ادارے گیٹس فارما اور دی فلیمنگ فنڈ کے تعاون سے کیا گیا تھاقومی ادارہ صحت کی سائنسدان ڈاکٹر عمیرہ ناصر نے کہا کہ اکثر اسپتالوں میں لیبارٹری ٹیسٹ کی بنیاد پر نسخے تجویز نہیں کیے جاتے، جس کی وجہ سے مزاحم جراثیموں کی موجودگی میں اضافہ ہوتا ہے ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے پیشاب کی نالی اور خون کے انفیکشنز بڑھ رہے ہیں قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد سلمان نے اس موقع پر کہا کہ اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کی وجہ سے انفیکشنز کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور اس کے نتیجے میں متعدی بیماریوں کا علاج مشکل ہوتا جا رہا ہے، ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے جراثیموں کی وجہ سے علاج کا نہ صرف دورانیہ طویل ہو رہا ہے بلکہ اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہو رہا ہے اور دوسری جانب اموات کی شرح بھی بڑھتی جا رہی ہے۔