گورنر پنجاب کا اچانک دورۂ بیڈن روڈ

بیڈن روڈ جسے حاجی لق لق پیار سے بے دین روڈ لکھتے تھے، اس سڑک کو بہت سے ایسے اعزازات حاصل ہیں جو کسی دوسری سڑک کو حاصل نہیں ہیں۔ نوائے وقت کے پرانے قارئین جانتے ہیں کہ نوائے وقت کا دفتر بیڈن روڈ پر تھا۔ بابائے ریڈیو عزیز الرحمان اور بچوں کی ہردالعزیز شخصیت موہنی حمید کے علاوہ سلیم رضا، کنول حمید، حمید کاشمیری‘ ظہور عالم شہید اور انقلابی شاعر ظہیر کاشمیری جیسے درجنوں نامور افراد یہاں رہ چکے ہیں۔ اب گورنر پنجاب نے اچانک بیڈن روڈ کا دورہ کر کے سب کو حیران کر دیا اگرچہ وہ بیڈن روڈ کے اندر تو نہیں آئے صرف چمن آئس کریم اور اس کے آس پاس عوام میں گھل مل گئے اور چمن آئس کریم سے دل بہلا کر واپس چلے گئے۔
اس آئس کریم کی کہانی بھی حیرت انگیز ہے۔ تقسیم پاکستان کے وقت یہاں پر کھانے پینے کے تین سینٹر تھے کیری ہوم کھانوں کے لئے، امرتسری مٹھائی کے لئے اور مالئی آئس کریم معراج خالد کے گھر کے سامنے تھا۔ جب قسطوں پر چھوٹی سی دکان لے کر صادق نے ملک شیک کا بزنس شروع کیا تو اسے ملک شیک بنانا بھی نہیں آتا تھا، کبھی کیلے زیادہ ڈال دیتا اور کبھی دودھ اور چینی لیکن مسلسل تجربات سے اس نے سب کچھ سیکھ لیا لیکن اس کی ہاتھ سے بنائی ہوئی آئس کریم کو جو عالمی مقبولیت حاصل ہوئی ہے وہ حیرت انگیز ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ وہ برانڈنگ کے بارے میں کچھ نہیں جانتا اور آج بھی بالکل سادہ زندگی بسر کرتا ہے۔گورنر پنجاب نے عوام میں گھل مل جانے کے بعد ان سے بزنس کا حال پوچھا اور کہا کہ دہشت گردوں سے خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ گورنر صاحب کی بات پر حیرت ہوئی کہ وفاقی محکمہ داخلہ تعلیمی ادارے بند کر کے گھر گھر دہشت گردوں کا خوف پھیلا رہا ہے اور پھر کون سی گارنٹی ہے کہ جب تعلیمی ادارے کھلیں گے تو کسی قسم کی دہشت گردی نہیں ہو گی۔ گورنر پنجاب کو چاہئے کہ وہ اسلام آباد والوں کو بتائیں کہ خوف ختم کرنے کے لئے نارمل لائف سے بڑا کوئی نسخہ نہیں ہے۔ امرتسری سویٹ والے عامر مصطفیٰ نے گورنر کی آمد پر بہت خوشی کا اظہار کیا کیونکہ اس دکان کے پاس گورنر پنجاب کی منظوری کا سرٹیفکیٹ ہے۔ ساتھ ہی اس نے کہا کہ گورنر پنجاب بیڈن روڈ میں ٹریفک کا بہاؤ صحیح کریں اور غلط پارکنگ ختم کرا دیں تو بیڈن روڈ جو اس وقت بجلی، فینسی لائٹوں، پنکھوں ہارڈ بورڈ، ہوٹل مشینری اور الیکٹرانکس کی بڑی مارکیٹ ہے، بہتر رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن