وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکہ پر واضح کردیا ہے کہ اس کی ہربات من وعن تسلیم نہیں کرسکتے ، امریکہ کی طرف سے ساڑھے سات ارب ڈالرزقرضہ نہیں، امداد ہے۔

سٹیٹ گیسٹ ہاوس لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے امریکہ کے ساتھ سٹرٹیجک مذاکرات کو کامیاب قراردیتےہوئے کہا کہ تیرہ مختلف شعبہ جات میں تعاون کے لئے بات چیت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مطالبات صرف مانے نہیں بلکہ ہم نے اپنے مطالبات منوائے بھی ہیں وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں امریکہ کا حلیف ہے جس نے نیٹو سے زیادہ جانی اور مالی نقصان برداشت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پر واضح کیا ہے کہ ایماندارانہ اختلاف رائے پر شک نہ کیا جائے اور واشنگٹن میں بعض عناصر کی جانب  سے اٹھنے والی انگلیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے
وزیرخارجہ نے بتایا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے درکار آلات پاکستان کو فراہم کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے۔ پانی کے شعبے میں گومل زام، ست پارہ اور بھاشا ڈیموں پر سرمایہ کاری کے لئے امریکہ نے رضامندی ظاہر کی  ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت، زراعت، سائنس اور تحقیق کے شعبوں میں تعاون  کے علاوہ امریکہ دوسو صحافیوں کو تربیت بھی دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کے ساتھ ملاقات میں افغانستان کے مستقبل کے بارے میں فریقین نے ایک دوسرے کو اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ پرامن اور مستحکم پاکستان ہی دنیا کے لئے سودمند ثابت ہوسکتا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ  معاہدہ ہمارے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر آئندہ سال پاکستان کا دورہ کریں گے اور بہت جلد صدر آصف علی زرداری کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ماضی کے مقابلے میں اب کشمیر پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کی بہتر پوزیشن میں ہے۔ کیونکہ پہلے بھارت روسی بلاک میں تھا۔ 
وزیرخارجہ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں کچھ شرپسند حکومت کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں لیکن افواج پاکستان پہلے سے کی گئی کارروائیوں کو مستحکم کرنے کے بعد آگےبڑھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت کا مستقبل روشن ہے، تمام سیاسی جماعتیں کشمیر، نیوکلیر پروگرام، دہشت گردی کے خلاف جنگ، افغانستان اور دیگر قومی امور پر حکومت سے اتفاق رائے رکھتی ہیں۔ وزیرخارجہ نے بتایا کہ واشنگٹن سے واپسی پر طیارے میں انہوں نے میاں نواز شریف کو اپنے دورہ امریکہ سے متعلق بریفنگ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن پر ہم نے اپنی ضرورت کے تحت معاہدہ کیا ہے، امریکہ سے اس پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ حقانی طالبان نیٹ ورک کے خلاف افواج پاکستان منصوبہ بندی کریں گی جبکہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے میں معلومات کے تبادلے کے حوالے سے تعلقات پہلے سے موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو ہرقسم کی امداد فراہم کی گئی ہے ان کی رہائی احتجاجی مظاہروں سے نہیں، قانونی جنگ سے ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے ساتھ بامقصد مذاکرات کے لئے وہ مارچ سے پہلے بھی جانے کے لئے تیار ہیں۔ کیمرہ مین عبدالسلام کے ساتھ نذیر بھٹی وقت نیوز لاہور

ای پیپر دی نیشن