اسلام آباد (این این آئی) اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی اور انقلابی فیصلہ قرار دیتے ہوئے ان اعتراضات کو رد کر دیا ہے کہ ایف آئی اے کو اس معاملے کی تفتیش کا اختیار حاصل نہیں ¾سپریم کورٹ نے صاف صاف کہہ دیا ہے کہ ہر فوجی افسر اپنے غیر آئینی اور غیر قانونی فعل کا خود جواب دہ ہو گا۔ برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مسلم لیگ ن کے اس مطالبے کو بے جا قرار دیا کہ ایف آئی اے کی جگہ ایک عدالتی کمشن قائم کیا جائے جو اس معاملے کی مزید تفتیش کرے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پاکستان کی سیاست پر دور رس اثرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ فوج کا کوئی افسر کسی بھی غیر قانونی اور غیر آئینی کام کرنے کے جواز میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ کام انھوں نے افسران بالا یا فوج کے سربراہ کے کہنے پر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں کوئی جنرل، بریگیڈئر یا کوئی ٹرپل ون بریگیڈ کا کرنل یہ نہیں کہہ سکے گا کہ اس نے مارشل لا فوج کے سربراہ کے کہنے پر لگایا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے ٹینکوں پر توپوں کے آگے تو کھڑے نہیں ہو سکتے لیکن اسی طرح تاریخ کے عمل پر اثرا انداز ہوتے ہیں۔سلمان اکرام راجہ نے کہا کہ اگر آپ عدالت میں فوج کے سابق سربراہ جنرل اسلم بیگ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی اور فوجی اور عسکری حلقوں سے تعلق رکھنے والے دیگر ارکان کی کیفیت عدالت میں فیصلے کے وقت دیکھ لیتے تو یہ سوال نہ پوچھتے۔