شیرانِ شیر

Oct 24, 2013

فضل حسین اعوان....شفق

 آج پاکستان سے کرغیزستان امریکہ برطانیہ اور سعودی عرب تک شیر چھائے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں تو شیروں کی حکومت ہے۔ شیرانِ شیر میاں محمد نواز شریف امریکہ کے دورے پر ہیں ۔حمزہ شہباز کرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک میں تھے ۔ اس حوالے سے 22اکتوبر کو اخبارات میں چھوٹی سی خبر کچھ یوں شائع ہوئی۔’’وزیر اعظم محمد نواز شریف نے رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو بشکیک میں 22اور 23اکتوبر کو منعقد ہونیوالے دور روز گلوبل سنولیپر ڈکنزرویشن فورم میں شرکت کرنیوالے وفد کا سربراہ مقررکیا ہے۔ اس عالمی کانفرنس کا مقصد برفانی چیتوں کی نسل کو ماحولیاتی تحفظ سے متعلق درپیش چیلنجوں سے عہدہ برآہونا ہے۔‘‘ چونکہ ہم پہلے سے ہی نفرین یا تحسین کا ذہن بنائے بیٹھے ہوئے ہیں چنانچہ پہلی نظر میں لگا حمزہ شہباز کو خانہ پُری کیلئے اس فورم میں شرکت کیلئے بھیجا جارہا ہے۔ Conspiracy Theory (سی ٹی )شائد اسی کو کہاجاتا ہے۔ یہاں پاکستان میں گرمی سے جانور تو کیا انسان بھی جھلس جاتے ہیں وہاں برفانی چیتے کا وجود اور پھر اسکے تحفظ کے اقدامات اور عالمی کانفرنسوں میں شرکت کوایک ڈرامہ ہی کہا جاسکتا ہے ۔ تھوڑی سی تحقیق کی تو حقیقت بڑی دلچسپ اور دلکش نکلی۔ پاکستان تاریخی اور حسین مقامات کی طرح خوبصورت اورانمول جانوروں اور چرند پرند کی بھی سرزمین ہے۔ پاکستان ان بارہ ممالک میں شامل ہے‘ جہاں برفانی چیتے پائے جاتے ہیں۔ دیگر ممالک افغانستان، بھوٹان، چین، بھارت، قازقستان، کرغیزستان، منگولیا، نیپال، تاجکستان اور ازبکستان ہیں ۔
 چیتا بھی عجیب جانور ہے ۔چیتا شکار کرتا ہے تو اس کا زیادہ تر انحصار رفتار پر ہوتا ہے جو 120 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔ یہ رفتار کرہ ارض پر اور کوئی جانور نہیں پا سکتا۔ چیتا 0 سے 100کلومیٹر کی رفتار صرف 3.5 سیکنڈ میں (Pick) حاصل کر لیتا ہے۔اس کی کھال خوبصورت اور قیمتی ہونے کی وجہ سے اس کا غیر قانونی طور پر شکار کیا جاتا ہے۔ موجودہ پابندیوں اور سختیوں کی وجہ سے اسکے شکار میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے لیکن افریقہ میں غربت کی وجہ سے پھر بھی کچھ شکاری پکڑے جانے کا خطرہ مول لیتے ہوئے ان خوبصورت جانوروں کا شکار کرتے ہیں۔آئی سی یو این کے ماہرین کا کہنا ہے کہ برفانی چیتے کی نسل میں کمی کے اسباب میں مویشیوں کی چراگاہوں میں اضافہ، انکے رہائشی علاقوں میں کمی، مناسب شکار کے جانوروں کی آبادی میں کمی، ادویات کی تیاری کے لیے اسکے اعضاء کی غیر قانونی تجارت اور کھال کے حصول کے لیے اس کا شکار شامل ہے۔
ایک اور سی ٹی کہ نواز حکومت کا چونکہ انتخابی نشان شیر ہے اس لئے وہ شیروں کے تحفظ کیلئے زیادہ ہی سرگرم ہے۔اسے انتخابات میں مشہوری کیلئے شیر درکار ہیں۔برفانی چیتا پاکستان کی آب و ہوا کے حوالے سے اس مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوسکتا۔برفانی علاقے سے ایک بچہ ملا تھا جسے چڑیا گھر میں اے سی لگا کررکھا گیا لیکن وہ پھر بھی بچ نہ سکا۔ سنا ہے کہ ن لیگ کا کام کچھ جانثار اصلی شیروں سے بڑھ کر کردیتے ہیں۔ ہر ایم این اے اور ایم پی اے وزیر بنناچاہتا ہے۔میرٹ پر آنے کیلئے اگلے انتخابات کا انتظار اور ایک ایک کھال کا انتظام کر رکھیں‘ ایک سیالکوٹی جنگلے میں شیر کی طرح ایسے دھاڑتا رہا کہ اپنی آواز بھی بھول چکاہے۔
ایک برفانی چیتا پاکستان اور امریکہ کے مابین خیر سگالی اور تعلقات کی بہتری میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور کرتا ہی جا رہا ہے۔ تفصیل اسکی یوں ہے کہ چیتے کا ایک بچہ جولائی 2005 ء میں ایک چرواہے نے گلگت سے پینتیس کلو میٹر دور نلتار نامی گاؤں سے پکڑا گیا تھا۔ پاکستان میں اسکی حفاظت اور پرورش کا کوئی انتظام نہیں تھا اس لئے چھ ہفتے کے لیو کو امریکہ کے حوالے کردیا گیا جسے نیویارک کے برونکس(Bronx) چڑیا گھر میں رکھا گیا۔ اس بچے کی آمدکی خبر نے آپ وقت امریکہ میں ہلچل مچا دی تھی اور اب ایک مرتبہ پھر جب وہ صاحبِ اولاد ہوا تو خبروں موضوع بن گیا ۔’’دوہری شہریت کے حامل پاکستانی چیتے کے ہاں ننھے چیتے کی پیدائش کی خبر شہرت یافتہ اخبار نیویارک ٹائمز نے ان پر مسرت الفاظ میں دی’’اس موسمِ بہار میں برونکس کے چڑیا گھر میں پیدا ہونیوالے پانچ ماہ کے برفانی چیتے کے سترہ پونڈ وزنی بچے کو( اکتوبر کے پہلے ہفتے) نمائش کیلئے پیش کر دیا گیا۔ نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ لیو کا مایا نامی شیرنی کے ساتھ جوڑا بنایا گیا تھا جس کے بعد اپریل میں یہ بچہ پیدا ہوا۔ انجم نیاز کے مطابق پاکستان میں امریکہ کے سفیر مسٹر رچرڈجی اولسن نے ایک بیان میں کہا ’’جب کہ یہ بچہ برونکس چڑیا گھر میں ہے، ہم امید کر سکتے ہیں کہ اسکی امریکی سرزمین پر موجودگی دونوں ممالک اور انکے عوام کے درمیان دو طرفہ تعاون اور تعلقات کو بڑھانے میں معاون ثابت ہو گی۔‘‘واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے نگران افسر ڈاکٹر اسد محمد خان نے اپنے بیان میں کہا ’’ہمیں یہ جان کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ پاکستان سے لایا گیا برفانی نر چیتا ایک بچے کا ’’باپ‘‘ بن گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان گہری دوستی اور خیر سگالی کے جذبے کی علامت قرار پائے گا۔ ‘‘اگر ایسا ہی ہے تو پھر حکومتِ پاکستان کو اسے Do more کی ہدایت یا درخواست کرنی چاہیے۔ نواز شریف صاحب ابھی امریکہ میں مزید ایک دو روز رکیں گے۔ اس دوران ٹائیگر ڈپمومیسی کو بھی بروئے کار لا سکتے ہیں۔ حمزہ شہباز کے حوالے سے یہ انکشاف بھی مذکورہ خبر میں موجود تھا کہ وہ جنگلی حیات سے وابستہ ہیں اور چیتے کے حملے کے شکار لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔ کئی لوگ انکو صرف مرغی خوراک ہی سے وابستہ سمجھتے تھے۔ سیاست میں اعلیٰ مرتبہ اور اولیٰ درجہ حاصل کرنے کے بعد حمزہ کو ایسے کاروبار سے اجتناب کرنا چاہئے‘ اس سے منافع تو ہورہا ہے لیکن کہیں زیادہ شہرت کو نقصان پہنچ رہا ہے اس سے بہتر تو ہے کہ وہ مرغ لڑانے لگیں۔

مزیدخبریں