اسلام آباد (آئی این پی) ملک بھر کے شعبہ توانائی کے ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی دنیا بھر میں سب سے سستی بجلی پیدا کرنے والا ملک تھا مگر آئی پی پیز کی وجہ سے آج سب سے مہنگی بجلی پیدا کرتا ہے‘ کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں تھرمل پاور کمپنیاں اور حکمران رکاوٹ ہیں‘ ایران نے چین سے 5.5 ڈالر جبکہ پاکستان سے 15.9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس فراہمی کا معاہدہ کیا‘ حکومت کو گیس کی قیمت پر نظرثانی کیلئے ایران سے بات چیت کرنی چاہئے۔ بدھ کو ایس ڈی پی آئی کے زیراہتمام پاک ایران گیس پائپ لائن کے حوالے سے رپورٹ کے اجراءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلی خیبر پی کے اور مایہ ناز انرجی ایکسپرٹ شمس الحق نے کہا ہے کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ہمارے حکمران بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جس راستے پر چل نکلے ہیں اس میں آگے چل کر مشکلات پیش آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی دنیا بھر میں سب سے سستی بجلی پیدا کرنے والا ملک تھا۔ یہاں توانائی کو خام مال سمجھا جاتا تھا مگر اب اچانک توانائی یہاں ایک قیمتی ترین چیز بن گئی ہے۔ ہم منگلا‘ تربیلا اور غازی بروتھا سے سالانہ 29 ارب یونٹ بجلی پیدا کرتے ہیں مگر انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمران غلط راستے پر چل پڑے حالانکہ پانی سے پیدا ہونے والی بجلی ہمیں ڈیڑھ روپے فی یونٹ پڑتی ہے اس کے برعکس گیس سے پیدا ہونے والی بجلی کی فی یونٹ لاگت 6.5 روپے ہے جبکہ تیل‘ کوئلے‘ فرنس آئل و دیگر ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی اس سے بھی مہنگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس ہمارے لئے بہت اہم چیز ہے جبکہ گیس سے بجلی پیدا کرنا ایسے ہی ہے جیسے ہم سونا جلاکر بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ ارشد ایچ عباسی نے کہا کہ پاکستان میں 1947ءسے 1982ءتک گیس سے بجلی پیدا نہیں ہوئی مگر اس کے بعد گیس سے پیدا ہونے والی بجلی کا تناسب ہمارے ہاں بڑھتا چلا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران خود ترکمانستان اور آرمینیا سے 4 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس خریدتا ہے جبکہ انہوں نے چین کو گیس فراہمی کیلئے 5.5 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو قیمت پر معاہدہ کیا۔ ایس ڈی پی آئی کے چیئرمین شقت کاکا خیل نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں تھرمل پاور کا تناسب مسلسل بڑھ رہا ہے جوکہ 2000ءمیں 63 فیصد تھا جبکہ 2010ءمیں بڑھ کر 66 فیصد ہوگیا۔
شمس الحق