پاکستان کا چین کے مطالبے پر تین غیر ملکی شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ

پاکستان کا چین کے مطالبے پر تین غیر ملکی شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ

Oct 24, 2013

لاہور+لندن + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+اے این این + بی بی سی) حکومت پاکستان نے چین کے مطالبے پر تین شدت پسند اسلامی تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کرلیا، ان تنظیموں پر چین کے صوبے سنکیانگ میں سرگرم ہونے کا الزام ہے جبکہ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان سمیت قبائلی علاقوں میں ان شدت پسند تنظیموں کے کچھ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کےلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے نے وزات داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ان تین غیر ملکی تنظیموں کو کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا ہے اور ان کے بارے میں خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کے ارکان چین کے مسلمانوں کی آبادی والے صوبے سنکیانگ میں شدت پسندی کی کارروائیاں کرنے کی منصوبہ بندی کے علاوہ وہاں کے لوگوں کو حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں۔ ان تنظیموں میں ایسٹ ترکمانستان اسلامی موومنٹ (ای ٹی آئی ایم)، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان(آئی ایم یو) اور اسلامک جہاد یونین ( آئی جے یو) شامل ہیں ان تنظیموں کے ارکان کی کارروائیوں سے متعلق چینی حکام نے بھی پاکستانی حکام کو آگاہ کیا ہے جبکہ یہ معاملہ دونوں ملکوں کی عسکری قیادت کے درمیان بھی زیر بحث رہا ہے۔ ان تنظیموں کو شامل کرنے کے بعد پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی تعداد 59 ہوگئی ہے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ چینی حکام نے پاکستان کو اس بارے میں آگاہ کیا تھا کہ ان تنظیموں کے ارکان کے سنکیانگ میں اپنے ہم خیال لوگوں سے رابطے ہیں اور خدشہ ہے کہ ان تنظیموں کے ارکان چینی باشندوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ ان تنظیموں کے ارکان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے علاوہ سکردو اور پاکستان اور چین کے سرحدی علاقے کے قریب خفیہ ٹھکانوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق تنظیموں ای ٹی آئی ایم اور آئی ایم یو سے متعلق ترکمانستان اور ازبکستان کی حکومتوں سے بھی رابطہ کرکے معلومات حاصل کی گئی ہیں جن کے مطابق ان تنظیموں سے تعلق رکھنے والے پچاس سے زائد اہم کارکن انتہائی مطلوب افراد کی فہرستوں میں شامل ہیں۔ ان میں دس خواتین بھی شامل ہیں جن میں خواتین کو خودکش بمبار بننے کی تربیت دینے والی بھی شامل ہیں۔ اسلامک جہاد یونین کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس تنظیم میں چیچن کے علاوہ آذربائیجان اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے باشندے بھی شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ان میں سے ای ٹی آئی ایم کے عبدالرحمن یلدروف انتہائی مطلوب افراد کی سرفہرست میں شامل ہیں جبکہ خواتین کی فہرست میں ثریا اسرنوف سرفہرست ہے جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ خواتین خودکش حملہ آور تیار کرنے کی ماہر سمجھی جاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق چونکہ ان تنظیموں کا تعلق القاعدہ سے بھی ہے تو اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ ان تنظیموں کے ارکان پاکستان یا افغانستان میں انٹرنیشنل سیکورٹی فورسز یا پاکستانی فورسز کے خلاف برسرپیکار ہوں۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ان تنظیموں کی طرف سے پاکستان میں رہائش پذیر چینی باشندوں کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کے پیش نظر پاکستان میں چین کے سفارت کاروں کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ ڈی آئی جی سکیورٹی ڈویژن کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ چینی سفارت کاروں کی سکیورٹی کے لئے جامع انتظامات کریں اور اس بارے میں وزارت داخلہ کو آگاہ کیا جائے۔لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق مصدقہ ذرائع نے بتایا کہ بدھ کو رات گئے پنجاب، سندھ، خیبر پی کے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں بالخصوص ان کے سیکرٹریز داخلہ، پولیس فورس کے سربراہان کے نام بھجوائے گئے مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ہمسایہ ملک چین کے اکثریتی مسلم آبادی کے حامل صوبہ سنکیانگ میں سرگرم ان تین عسکری تنظیموں جن کے نام بالترتیب اسلامک جہاد یونین، ایسٹ ترکمانستان اسلامی موومنٹ اور اسلامک موومنٹ آف ا±زبکستان ہیں، ان کے سرگرم ہونے کے شواہد موجود ہیں جبکہ ان تینوں کے پاکستان اور افغانستان میں بھی سر گرم ہونے اور ان ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے شواہد سامنے آئے ہیں لہٰذا ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں ان تینوں تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا۔ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ان تنظیموں کی بابت کام کرنے ان سے وابستہ افراد کے محاسبے اور انہیں پابند سلاسل بنانے کی غرض سے اقدامات کو یقینی بنائیں۔

پاکستان / فیصلہ

مزیدخبریں